بنگلہ دیش ‘عسکریت پسندوں کے سارے خاندان نے خود کو دھماکہ سے اڑا لیا

سکیوریٹی فورسیس کے گھیرے میں آجانے کے بعد کارروائی ۔ 8 افراد کی ہلاکت کا اندیشہ ۔ مہلوکین میں کمسن بچے بھی شامل
ڈھاکہ 30 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) آٹھ افراد کے ایک خاندان نے ‘ جس میں بچے بھی شامل تھے ‘ خود کو اس وقت دھماکہ سے اڑا لیا جبکہ پولیس نے ملک کے ایک مشرقی شہر میں نیو جماعت المجاہدین بنگلہ دیش نامی تنظیم کے خفیہ ٹھکانہ پر دھاوا کیا ۔ حکام نے آج یہ بات بتائی ۔ پولیس کے انسداد دہشت گردی یونٹ کے سربراہ منیر الاسلام نے کہا کہ خود کش دھمکہ کے ذریعہ جو لوگ خفیہ ٹھکانے میں موجود تھے انہوں نے اپنے آپ کو اڑا لیا ۔ ہمارا قیاس ہے کہ سات تا آٹھ افراد نے جن میں کمسن بچے بھی شامل تھے اندر موجود تھے جب عسکریت پسندوں نے ایک طاقتور دھماکو مادہ کے ذریعہ دھماکہ کردیا جبکہ اس مقام کو گھیرے میںلے لیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ دھماکہ اتنا طاقتور تھا کہ اس کے نعشوں کے پرخچے اڑ گئے ۔ پولیس کیلئے یہ پتہ چلانا مشکل ہوگیا ہے کہ دھماکہ کے وقت اس خفیہ ٹھکانے میں کتنے افراد موجود تھے ۔ یہ واقعہ نصیر پور کے مولوی بازار صدر اپ ضلع میں پیش آیا ۔ منیر نے بتایا کہ فارنسک معائنوں کے ذریعہ توثیق ہوسکے گی کہ ہلاکتوں کی تعداد کتنی ہے لیکن ہمارا قیاس ہے کہ اس وقت وہاں سات تا آٹھ افراد موجود تھے ۔ کہا گیا ہے کہ اس خفیہ ٹھکانے میں نیو جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کے ارکان موجود تھے ۔ یہ تنظیم آئی ایس سے الحاق رکھتی ہے ۔ نیو جماعت المجاہدین بنگلہ دیش نامی تنظیم ہی یکم جولائی کو ڈھاکہ کے ایک کیفے میں دھماکہ کی ذمہ دار ہے جس میں 17 بیرونی شہریوں سمیت 22 افراد ہلاک ہوگئے تیھے ۔ پولیس نے آج عسکریت پسندوں کو ان کے خفیہ ٹھکانوں سے باہر لانے کے مقصد سے آپریشن ہٹ بیاک شروع کیا ہے کیونکہ پولیس ان کو ہتھیار ڈال دینے تیار کرنے میں ناکام ہوگئی ہے ۔ منیر الاسلام نے کہا کہ پولیس نے اس مکان میں داخلہ سے قبل وہاں ایک ڈرون بھیجا تھا تاکہ اس کے اندر کی صورتحال کا پتہ چلایا جاسکے تاہم اسی وقت سارے خاندان نے خود کشی کرلی کیونکہ انہیں فرار کا کوئی راستہ نہیں مل رہا تھا ۔ ایک پڑوسی نے میڈیا کو بتایا کہ اس گھر میں دو جوڑے پانچ بچوں کے ساتھ کرایہ پر مقیم تھے ۔ بچوں کی عمریں ایک سے سات سال کے درمیان بتائی گئی ہیں۔

پڑوسیوں کے بموجب یہ دونوں ہی جوڑے پر اسرار زندگی گذارتے تھے اور انہوں نے بچوں کو بھی پڑوسیوں سے گھلنے ملنے سے روک دیا تھا ۔ منیر الاسلام کے بموجب اسپیشل ویپنس اینڈ ٹیکٹکس یونٹ نے ایلیٹ انسداد جرائم ریاپڈ ایکشن بٹالین کے ساتھ مل کر اس مقام سے کچھ فاصلے پر ایک اور خفیہ ٹھکانے کو گھیرے میں لے رکھا ہے ۔ آج کی کارروائی سے دو دن قبل ہی نیو جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کے سربراہ تین دوسرے دہشت گردوں کے ساتھ سلہٹ میں ایک کارروائی کے دوران ہلاک ہوگئے تھے ۔ اس دوران ایک سینئر پولیس عہدیدار نے ڈھاکہ میں بتایا کہ وہ لوگ عسکریت پسندوں کے دوسرے ٹھکانے پر کارروائی کیلئے کل تک انتظار کرینگے کیونکہ ضلع میں آج مجالس مقامی کے انتخابات ہو رہے ہیں۔ آئی ایس نے بنگلہ دیش میں کئی حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے لیکن حکومت اعتدال پسند مسلم اکثریتی ملک میں بیرونی دہشت گردوں کی موجودگی کی تردید کرتی ہے ۔ اس نے دہشت گردانہ حملوں کیلئے اندرون ملک کے دہشت گردوں جیسے نیو جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ بنگلہ دیش میں سکیولر کارکنوں پر حالیہ عرصہ میں حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ۔ یہاں بیرونی اور مذہبی اقلیتوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ یہ اضافہ 2013 کے بعد سے ہوا ہے ۔ ڈھاکہ کے کیفے میں ہوئے دھماکہ کے بعد سے ملک میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں شدت بھی پیدا کردی گئی ہے ۔