بغیردوا منہ کی بدبو کا علاج غذائیں جو سانس کو خوشگوار بنائیں

جس انسان کے منہ سے بدبوآ رہی ہو، کوئی اس کے قریب آنا پسند نہیں کرتا۔ منہ کی بدبو مختلف وجوہ کی بنا پر پیدا ہوتی ہے۔ ویسے بھی منہ کسی کوڑے دان کے مانند ہے ۔ اس میں ۶۰۰سے زائد جراثیم رہتے بستے ہیں۔ نیز پروٹین (گوشت)، لہسن اور پیاز میں شامل گندھکی مرکبات بھی منہ میں بدبو پیدا کرتے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق منہ کی سانس معطر کرنے کی خاطر ہر سال ایک ارب ڈالر (ایک کھرب روپے) کی اشیامثلاً چیونگم، گولیاں ٹافیاں وغیرو فروخت ہوتی ہیں۔ مگر یہ عارضی طور پر بدبو دور کر پاتی ہیں۔ خوش قسمتی سے قدرت نے سانس معطر کرنے والی غذائیں بھی پیدا کر رکھی ہیں جن کا تذکرہ پیش ہے۔
ان میں سرفہرست سبز یا کالی چائے ہے۔ وجہ یہ ہے کہ دونوں اقسام کی چائے غیر تکسیدی مادے ’’پولی فینول‘‘ رکھتی ہیں۔ یہ مادے منہ میں بدبو پیدا کرنے والے جراثیم مار کر سانس کو خوشگوار بنا دیتے ہیں۔ یہ گندھکی مواد کا بھی خاتمہ کرتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر وہ دہی ہے جو چینی یا نمک ملائے بغیر کھائی جائے۔
تحقیق سے پتہ چلا کہ جو انسان روزانہ صرف ایک پیالی دہی کھائے،اس کے منہ میں گندھکی مادوں سے جنم لینے والی بدبوپیدا نہیں ہوتی۔ وجہ یہ کہ دہی میں ملنے والے انسان دوست جراثیم ان مادوں کا خاتمہ کر ڈالتے ہیں۔ یاد رہے، چینی میں دہی ملا کر کھانے سے الٹا نقصان ہوتا ہے۔
پانی پینا بھی موثر علاج ہے۔ وجہ یہ کہ بدبو کے خالق بیشتر جراثیم خشک ماحول میں پلتے بڑھتے ہیں۔ لہٰذاپانی پینے سے منہ میں پھنسے غذائی ذرات اور جراثیم نکل جاتے ہیں۔ پانی سے لعاب دہن بھی پیدا ہوتا اور منہ کی صفائی کر ڈالتا ہے۔ لہسن اور پیاز میں مختلف اقسام کے ۳۳گندھکی مادے پائے جاتے ہیں۔ اسی لئے  انھیں باقاعدہ استعمال کرنے والوں کے منہ سے بہت بدبو آتی ہے۔ مگر وہ پیاز یا لہسن کے ساتھ دھنیا، پودینہ، اجوائن یا نیاز بو (جڑی بوٹیاں) بھی کھا لیں، تو منہ کی بدبو سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔ وجہ یہ کہ ان جڑی بوٹیوں میں پولی فینول مادے ہوتے ہیں۔
یہی پولی فینول غیر تکسیدی مادے سیب اور پالک میں بھی ملتے ہیں۔ اسی لیے یہ دونوں بھی لہسن و پیاز سے پیدا شدہ منہ کی بدبو دور کرتے ہیں۔
جب منہ کے جراثیم ننھے منے غذائی ذرات تناول کریں، تو وہ میتھائل مرساپٹن نامی بدبودار گیس خارج کرتے ہیں۔اسی گیس کے باعث منہ سے بد بو آتی ہے۔لیکن کھانے کے ساتھ سلاد کھائی جائے، تو گیس کی بدبو جاتی رہتی ہے۔ وجہ یہ کہ سلادکے کیمیائی مادے اسے ختم کر دیتے ہیں۔ اسی لیے ہمارے بزرگ بجا فرما گئے کہ کھانے کے ساتھ سلادضرور ہونی چاہیے۔