برکس چوٹی کانفرنس

لہو بے خطاؤں کا بہنے لگا ہے
یہ خون ریز تہوار بھی تم مناؤ
برکس چوٹی کانفرنس
برکس ملکوں نے ہمیشہ کی طرح دہشت گردی کے خلاف اپنی لڑائی کا عہد کیا ہے اس مرتبہ برکس ملکوں کے سربراہوں کی خاص توجہ پاکستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر مرکوز تھی ۔ ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی کے علاوہ برازیل ، چین ، جنوبی افریقہ اور روس کے قائدین نے د یگر پانچ مہمان ملکوں مصر ، تاجکستان ، تھائی لینڈ ، میکسکو اور کینیا کے قائدین کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خطرات پر توجہ دی ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے منظم اور باہمی رابطہ کے ساتھ موثر کارروائی کرنے کی پرزور وکالت کی ۔ دہشت گردی کو ختم کرنے مودی کی 10 تجاویز کا برکس قیادت نے خیرمقدم کیا۔ گزشتہ سال ہندوستان کی ریاست گوا میں منعقدہ برکس گوا چوٹی کانفرنس میں بھی اسی طرح کے جذبہ کا اظہار کیا گیا تھا لیکن اس مرتبہ ہندوستان کو اس لحاظ سے کامیابی ملی کہ ہندوستان نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی مذمت کرنے چین کو بھی ترغیب دینے میں کامیابی حاصل کی لیکن اس کوشش کے باوجود چین نے برکس سے مولانا مسعود اظہر پر پابندی کے تعلق سے خاموشی کو برقرار رکھا۔ دنیا بھر میں دہشت گردی کے خطرات کے بارے میں ہرملک پریشان ہے ۔ مغرب سے لیکر مشرق تک دہشت گردی کے حوالے سے صرف ان تنظیموں کے نام سامنے لائے جاتے ہیں جن کے بارے میں پروپگنڈہ مہم کا حصہ بنایا گیا ہے ۔ برکس قائدین نے طالبان ، آئی ایس آئی ایس ، داعش ، القاعدہ اور اس سے ملحق تنظیموں جیسے مشرقی ترکمنستان اسلامک موومنٹ ، اسلامک مومنٹ آف ازبکستان ، حقانی نٹ ورک ، لشکر طیبہ ، جیش محمد وغیرہ کے نام کے ساتھ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے سکیورٹی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ۔ ان ملکوں نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے اختیار کئے جانے والے دہرے میعارات کی بھی مذمت کی لیکن وہ خود اپنے گریباں میں جھانکنے سے گریز کرتے رہے ۔ برکس ملکوں کا ہندوستان کے ساتھ قریبی تعلق رہا ہے ۔ اس بنیاد پر وزیراعظم نریندر مودی نے اس خطہ کی ترقی کیلئے جن اصولی باتوں کی جانب توجہ دلائی ہے اس پر توجہ دینا ضروری ہے ۔ ایک جامع اور قابل لحاظ ترقی اس وقت ممکن ہے جب خطہ کو پرامن بنایا جائے ۔ ساری دنیا کو اس وقت تین بڑے خطرات کا سامنا ہے ۔ دہشت گردی ، سائبر سکیورٹی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ۔ اگر ان تین مسائل سے نمٹنے میں ان ممالک کو کامیابی ملتی ہے تو خطہ کو ترقی کی طرف لے جانے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہوگی ۔ برکس ملکوں کو چاہئے کہ اب تک انھوں نے اپنی ملاقاتوں اور چوٹی کانفرنس کے ذریعہ جن اُمور پر عہد کیاہے اس کو پورا کرنے میں کس حد تک آگے آئے ہیں، اس کا جائزہ لیں۔ وزیراعظم مودی کی قیادت میں ہندوستان نے بین الاقوامی قیادت کے ساتھ مضبوط رشتے قائم کرنے کی داخلی اور خارجی طورپر کوشش کی ہے۔ وزیراعظم مودی اپنے حصہ کے طورپر سرگرم رول ادا کرنے کیلئے تیار نظر آتے ہیں مگر دیگر ساتھی ملکوں کو جیسے پاکستان کو یکا و تنہا کرنے کی کوشش میں وہ ترقیاتی مقاصد کے حصول میں پیچھے نظر آتے ہیں۔ چین کے معاملے میں مودی کا موقف نرمی کا مظہر معلوم ہوتا ہے۔ ہندوستان اور چین کے درمیان حالیہ کشیدگی کے باوجود وزیراعظم مودی نے برکس پلیٹ فارم پر چین کے ساتھ نرمی اختیار کی ۔ ڈوکلم تعطل کے بعد صدر چین ژی جن پنگ کے ساتھ اپنی ملاقات میں اس کشیدہ صورتحال کا تذکرہ تک نہیں کیا ۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنانے کیلئے برکس پلیٹ فارم کا استعمال کیا گیا،اسی طرح چین کے ساتھ سرحدی کشیدگی کی صورتحال کو بھی سامنے لایا جاتا ۔ پاکستان کی دہشت گرد تنظیموں کے نام برکس چوٹی کانفرنس اعلامیہ میں شامل کرتے ہوئے ہندوستان نے سفارتی کامیابی حاصل کی مگر چین کے معاملہ میں اس نے مرعوب ہوجانے کا بھی ثبوت دیدیا ہے۔ اس میں دورائے نہیں کہ وزیراعظم مودی نے برکس پر اپنے غلبہ کو برقرار رکھا اور دیگر ملکوں کو ہندوستان کی بات پر متفق کرنے میں پیشرفت کی ۔ ترقی پذیر ملکوں کو درپیش مسائل اور دنیا میں تیزی سے اُبھرتی مارکٹس تک ہندوستان کی رسائی کیلئے وزیراعظم کی کوششوں کی ستائش کی جارہی ہے۔ وزیراعظم نے جس طرح پڑوسی ملک چین کے ساتھ صحت مند اور مستحکم تعلقات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اس طرح پاکستان کے معاملہ میں بھی اپنی پالیسی کو غیرجانبدار بنانے کی کوشش کرتے تو اس خطہ میں ترقیات کے توازن کا مسئلہ پیدا نہیں ہوگا ۔