برطانیہ سے ہانگ کانگ کی چین کو حوالگی کے 20سال مکمل

صدر چین ژی جن پنگ کی آمد ‘ سیکوریٹی کے سخت انتظامات ‘ متعدد تقاریب کا انعقاد
ہانگ کانگ۔29 جون ( سیاست ڈاٹ کام) صدر چین ژی جن پنگ آج ہانگ کانگ کے خصوصی دورہ پر پہنچے جہاں برطانیہ سے ہانگ کانگ کی چین کو حوالگی کے 20سال مکمل ہونے کا جشن منایا جارہا ہے ۔ دوسری طرف بعض مخالف کارکنوں کو احتیاطی اقدامات کے طور پر حراست میں لیا گیا ہے تاکہ وہ مختلف تقریبات میں رکاوٹیں نہ پیدا کرسکیں ۔ ہانگ کانگ عام طور پر سیاحوں کا پسندیدہ ملک کہلاتا ہے اور یہاں ہمیشہ چہل پہل رہتی ہے ۔ تاہم اب شہر کے مختلف اہم راستوں پر سیکوریٹی دستے تعینات ہیں تاکہ کوئی بھی احتجاجی قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لے سکیں ۔ یاد رہے کہ چین کی جانب سے ہانگ کانگ کے شہریوں کی آزادی کو سلب کرنے پر عوام کے ایک مخصوص طبقہ میں ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ شہر میں جس نوعیت کے سیکوریٹی انتظامات کئے گئے ہیں ‘ انہیں دیکھ کر یہی کہنا پڑتا ہے کہ صدر چین کا دورہ معمولی نوعیت کا نہیں ہے اور سیکوریٹی کو تن آسانی سے نہیں لیا جاسکتا ہے ۔علاوہ ازیں یہاں ایک کمیونسٹ پارٹی کانگریس کا اہم اجلاس بھی منعقد ہونے والا ہے جس کے بارے میں یہ کہا جارہا ہے کہ اس کے بعد صدر ژی جن پنگ کا موقف مزید مضبوط ہوجائے گا اور انہیں چین کی تاریخ کا مستحکم ترین قائد تسلیم کرلیا جائے گا ۔ چہارشنبہ کی شب کو جن کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا تھا انہیں گرفتار کرلیا گیا جن کی تعداد 20 بتائی گئی ہے اور ان لوگوں میں جو شوا وانگ اور نوجوان لیجسلیٹر ناتھان لاء بھی شامل ہیں ۔

یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہے کہ جس طرح امریکی صدر نے اپنے پہلے بیرونی سفر کا آغاز سعودی عرب سے ‘ جنوبی کوریا کے صدر مون نے اپنے پہلے بیرونی دورہ کا آغاز امریکہ سے کیا بالکل اسی طرح 2013ء میں برسراقتدار آنے کے بعد ژی کا یہ پہلا دورہ ہانگ کانگ ہے جبکہ صرف تین سال قبل یہاں جمہوریت کی تائید میں بھی بے شمار احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جس نے نیم خود مختار شہر کی تمام سرگرمیوں کو ٹھپ کردیا تھا جس کا سلسلہ کئی مہینوں تک جاری رہا اور اس کو امبریلا موؤمنٹ کا نام دیا گیا تھا ۔ژی جن پنگ یہاں صرف تین روزہ دورہ پر آئے ہیں جس کا آغاز ایئرچائنا کے طیارہ سے چیک لاپ لاک ایئرپورٹ آمد سے ہوا ۔ اپنی اہلیہ پئینگ لیان کے ساتھ مسکراتے ہوئے وہ طیارہ کی سیڑھیوں پر نمودار ہوئے ۔ اس وقت مارچنگ بیانڈ اور چینی پرچم لہراتے ہوئے بچوں نے ان کا استقبال کیا ۔ اس موقع پر جن پنگ نے چلچلاتی دھوپ میں ان کا انتظار کرنے والے بچوں اور دیگر عہدیدروں کی ستائش کی ۔

طیارہ سے اترنے کے فوری بعد اپنی مختصر سی تقریر میں انہوں نے کہا کہ نوسال کے بعد وہ ایک بار پھر ہانگ کانگ کی سرزمین پر قدم رکھ رہے ہیں ‘ یہ میرے لئے باعث مسرت ہے ۔ ہانگ کانگ کے لئے میرے دل میں خصوصی جگہ ہے ۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ ہانگ کانگ کی ترقی کیلئے چین اپنا ہر ممکنہ تعاون پیش کرے گا اور یہاں کے شہریوں کے طرز زندگی کو بہتر بنایا جائے گا ۔ حالانکہ ہانگ کانگ کا طرز زندگی ہمیشہ اچھا ہی رہا ہے لیکن یہ ان کی ( ژی) خواہش ہے کہ ہانگ کانگ خوب سے خوب تر ہوجائے ۔ ژی نے کہا کہ ہانگ کانگ کے ون کنٹری ‘ نوسسٹمس ‘ سیٹ اپ پر عمل آوری کی جائے گی جو حوالگی کے معاہدہ کا بھی اہم حصہ ہے جس کے ذریعہ ہانگ کانگ کو کئی حقوق و اختیارات حاصل ہوگئے ہیں ۔ دوسری طرف جمہوریت حامیوں کی شکایت ہے کہ مذکورہ بالا سسٹم کا استحصال کیا جارہا ہے اور آزادی کو سلب کیا جارہا ہے کیونکہ چین یہاں کئی شعبہ جات جیسے سیاست ‘ تعلیم اور میڈیا میں غیر ضروری مداخلت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے ۔ ژی کا موٹر قافلہ کنونشن سنٹر کے قریب واقع ہوٹل پہنچا جہاں آئندہ 48 گھنٹوں میں کئی تقاریب منعقد کی جائیں گی ۔ کنونشن سنٹر کے آس پاس کے علاقہ کی ناکہ بندی کردی گئی ہے اور مسٹر ژی کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے انسداد دہشت گردی اسکواڈ کو بھی تعینات کیا گیا ہے ۔ یاد رہے کہ چین کے خلاف نفرت میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوا ہے ۔ خصوصی طور پر نوجوان نسل چین سے کافی نالاں نظر آتی ہے ۔ نوجوان مظاہرین کا یہی کہنا ہے کہ وہ ژی جن پنگ کے دورہ کے اختتام تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ۔ تاہم ایک طبقہ ایسا بھی ہے جس کا یہ کہنا ہے کہ وہ ژی کے دورہ کی خوشیاں بھی منائیں گے ۔