برطانوی ماہرین نے دمے کی وجہ ڈھونڈ نکالی

ماہرین نے دمے کو شروع کرنے والے مخصوص خلیات کو تلاش کرلیا ہے جس کے بعد دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو متاثر کرنے والے اس مرض کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی امید ظاہر کی گئی ہے۔ برطانوی ماہرین نے دمے کی وجہ ڈھونڈ نکالی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ آلودگی وغیرہ سے سانس کی نالیوں کے خلیات (سیلز) میں تنگی پیدا ہوجاتی ہے اور مریض کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تاہم اب دمے کو شروع کرنے والے ان مخصوص خلیات کو تلاش کر لیا گیا ہے۔ ماہرین کی مطابق تجربات سے معلوم ہوا ہے کہ نالیوں میں کیلشیئم کا احساس کرنے والے خلیات سے ہی دمہ شروع ہوتا ہے لیکن اب کییلس یلائٹکس ادویہ سے ان ہی مخصوص خلیات کو بے عمل کر کے دمے کو روکا جاسکتا ہے جس کے لئے 5 سال درکار ہیں۔ دمے میں متاثر ہونے والے ان خلیات کو غیر فعال کرنے والی دوائیں دستیاب ہیں اور ان میں ایک کییلس یلائٹکس کمپاؤنڈ کہلاتے ہیں لیکن اب ماہرین نے معلوم کر لیا ہے کہ کییلس یلائٹکس کو براہِ راست پھیپھڑوں پر بھی آزمایا جا سکتا ہے اور دمے کو پیدا ہونے سے قبل ہی روکا جا سکتا ہے جب کہ مزید تحقیق کے بعد اگلے 5 سال تک دمے کا مکمل علاج دریافت ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ دمے کے مریض دوا بھرے پمپ استعمال کرتے ہیں لیکن 5 فیصد مریضوں پر کسی قسم کی دوا کام نہیں کرتی۔