برطانوی ریفرنڈم سے عالمی معیشت متاثر ہونے کا اندیشہ : اوباما

اوٹاوا ۔ 30 جون (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں یورپی یونین نے سے الگ ہونے کے فیصلے سے عالمی ترقی پر طویل مدتی اثرات مرتب ہونے کا اندیشہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے الگ ہونے سے برطانیہ یا پورے یورپ میں سرمایہ کاری کے امکانات کا پوری طرح سے رک جانے کا خطرہ لاحق ہے۔ وہ کینیڈا کے شہر اوٹاوا میں شمالی امریکی ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرنے کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ سینٹرل بینکوں اور وزرائے خارجہ نے جو تیاریاں کی ہیں اس سے اس بات کہ اندازہ ہوتا ہے کہ عالمی معشیت مختصر وقت تک مستحکم رہے گی۔لیکن انھوں نے خبردار کیا کہ ’اگر برطانیہ واقعی یورپی یونین سے الگ ہو جاتا ہے تو عالمی معاشی ترقی سے متعلق بعض حقیقی طویل مدتی خدشات کا امکان ہے اور اس سے برطانیہ یا پھر پورے یورپ میں ہی سرمایہ کاری کے امکانات منجمد ہو سکتے ہیں۔‘ انھوں نے کہاکہ ایک ایسے وقت جب عالمی ترقی کی شرح بہت کمزور ہے، اس سے کچھ بھلا نہیں ہو گا۔‘ امریکی صدر نے آزادانہ تجارت کا دفاع کیا اور ٹرانس پیسیفک شراکت داری کے منصوبوں پر زور دیا۔ امریکہ میں رپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ اس منصوبے کے سخت مخالف ہیں۔

برطانیہ :تھریسا مے وزارت عظمی کی دعویدار ‘ بورس جانسن دستبردار
لندن 30 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) برطانیہ کی طاقتور ہوم سکریٹری تھیریسا مے نے ملک کی وزارت عظمی کیلئے دعوی پیش کیا ہے اور وہ موجودہ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی جانشین بننا چاہتی ہیں۔ اس دوڑ میں سابق لندن مئیر بورس جانسن بھی شامل تھے جنہوں نے دستبرداری اختیار کرلی ہے حالانکہ انہوں نے برطانیہ کی یوروپی یونین سے علیحدگی کیلئے شدت سے مہم چلائی تھی ۔ تھیریسا مے نے خود کو اس دوڑ میں شامل کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزارت عظمی کی دعویدار ہیں۔ جانسن کی علیحدگی کے بعد سے مے اب اس عہدہ کیلئے پسندیدہ سمجھی جا رہی ہیں اور ممکن ہے کہ انہیں اس عہدہ کیلئے متفقہ طور پر منتخب بھی کرلیا جائے حالانکہ اس دوڑ میں ابھی بھی پانچ دعویدار باقی ہیں۔ سابق لندن مئیر اور برطانیہ کی یوروپی یونین سے علیحدگی کی مہم کے روح رواں بورس جانسن کو کیمرون کا اصل حریف اور ان کا جانشین سمجھا جار ہا تھا ۔ کیمرون نے یوروپی یونین سے علیحدگی کے ریفرینڈم کے بعد وزارت عظمی سے علیحدگی کا اعلان کردیا ہے ۔ تھریسا مے نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مہم بہت سادہ ہے ۔ وہ تھریسا مے ہیں اور وہ سمجتھی ہیں کہ وہ اس ملک کی وزیر اعظم ہونے کیلئے سب سے موزوں امیدوار ہیں۔ برطانیہ میں قدامت پسند پارٹی کی قیادت کیلئے جو مہم شروع ہوئی ہے اس کا نتیجہ 9 ستمبر کو سامنے آئیگا اور اس وقت نئے وزیر اعظم کو حلف دلایا جائے گا ۔ تھریسا مے نے کہا کہ یوروپی یونین سے علیحدگی کا فیصلہ بالکل علیحدگی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ایک طاقتور اور آزمودہ قیادت کی ضرورت ہے تاکہ موجودہ صورتحال میں اسے صحیح سمت میںآگے بڑھایا جاسکے ۔