بردران وطن کے لئے ’ مسجد میں دورہ کریں‘ مہم کا آغاز

پارلیمنٹ مسجد کے امام مولانا محب اللہ ندوی کی جانب سیعید کے موقع پر یہ سلسلہ شروع کیاگیا‘ انقلاب بیوروسے بات کریت ہوئے کہا‘ اس سے مسجدوں کے خلاف پیدا کی جانے والی غلط فہمیوں دور ہوں گی‘ غیر مسلم بھائیو ں نے مسجد میںآکر سوئیاں کھائیں اور مسجد کا نظام بھی دیکھا
نئی دہلی۔عام طور پر بردارن وطن یا غیرمسلم بھائی تاریخی اور قدیم مساجد میں سیاحت کے لئے جاتے ہیں۔

دہلی کی شاہی جامع مسجد یا دوسری تاریخی مساجد میں سیاحوں کا ہجوم دیکھنے کو ملتا ہے لیکن ایک مہم کے طور پر بردران وطن کی دعوت دینا او رانہی0ں مسجد کے انتظام اور انصرام کے وقف کرانا یہ شاید کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔

پارلیمنٹ جامع مسجد کے لئے امام وخطیب مولانا محب اللہ ندوی نے عید کے موقع پر’’ مسجد کا دورہ کیجئے‘‘ کے عنوان سے ایک مہم شروع کی ہے او رغیرمسلم بھائیوں کو سوشیل میڈیا کے ذریعہ مدعو کیاگیا ہے ۔

گذشتہ 22جون سے اس مہم کا آغاز کیاگیا ہے اور اب تک سینکڑوں غیرمسلم بھائیوں نے پارلیمنٹ کی مسجد کا دورہ کیا او رامام اور دوسرے نمازیوں کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کی نیز سوئیاں بھی کھائیں۔

خاص بات یہ ہے کہ اس میں مردو ں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی شرکت کررہی ہیں اور وہ بھی معاملات کو سمجھ رہی ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ مسجد سے یہ مہم اس وقت کی شروع کی جارہی ہے جب ملک میں نفرت وخوف کا ماحول ایک دوسرے کے خلاف دراڑ ڈالنے کی سازشیں کی جارہی ہیں او رقتل وغارت گری کا بازار گرم کیاجارہا ہے باوجود اس کے بڑے پیمانے پر لوگ مسجد میںآرہے ہیں اور بھائی چارگی کا ثبوت پیش کررہے ہیں۔

اس سلسلے میں انقلاب بیوور سے بات کرتے ہوئے مولاناندوی نے کہاکہ ہم سے پہلے اس طرح کا سلسلہ حیدرآباد اور اس سے پہلے یوایس اے وغیرہ کی مسجدوں سے شروع کیاگیاتھا۔

انہو ں نے کہاکہ جب اسلام اور مسجدوں کے خلاف پروپگنڈہ کیاگیا اور جھوٹ اور بے بنیاد باتیں مسجد وں اور اسلام کے تعلق سے کی جانے لگیں تو اس کے ازالے کے لئے یہ سلسلہ شروع کیاگی اتھا تاکہ آپسی بھائی چارے کو بحال رکھا جاسکے اور لوگوں کے سامنے صحیح تصوئیر پیش کی جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے بھی یہی سلسلہ شروع کیاہے تاکہ اگر کسی کے دل ودماغ میں اسلام کے تعلق سے کوئی غلط فہمی ہے یامسجدوں کے سلسلے میں کوئی منفی بات ذہن میں رکھتا ہے تو ائے اور اپنی آنکھوں سے دیکھئے کہ ہم ایک رب ایک اللہ کی عبادت کرتے ہیں اور کچھ نہیں۔

انہو ں نے کہاکہ عید بہترین ذریعہ ہے کہ جب ہم اپنے غیرمسلم بھائیوں کو بھی مدعو کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم سب ایک اللہ کے بندے ہیں اور اس لئے ہم سب ایک دوسرے کااحترام ہیں اور اسی کا قائم رکھنا ہمارا مقصد ہے۔

انہوں نے کہاکہ بہت اچھا نتیجہ آرہا ہے کیونکہ محض واٹس ایپ پر دعوت عام دی گئی اور سینکڑوں لوگ مسجد میںآگئے۔ انہوں نے کہاکہ اس میں نوائیڈا ‘اترپردیش گروگرم‘ ہریانہ ‘ روہتک‘ دہلی کے مختلف علاقوں تک لوگوں نے دورہ کیاہے جو ہمارے لئے بہت خوش ائند ہے۔

پارلیمنٹ مسجد آنے والے روہتک کے رمنیک موہن نے کہاکہ ہمیںیہاں آکر بہت اچھالگا ۔ انہو ں نے کہاکہ اس قسم کی پہل تو ہوتی رہنی چاہئے۔

یہ بہت اچھااقدام ہے۔انہو ں نیکہاکہ ایسے ایک ساتھ بیٹھ کر ہم قومی یکجہتی کا پیغام دیں ۔ دہلی کی رہنے والی پریتی نے انقلاب سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ شاہی جامع مسجد جاچکی ہیں لیکن یہاں آنے پر انہیں بہت کچھ نئی باتیں معلوم ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ مسجد کادورہ کرتے ہوئے بہت اچھا لگا او رنئی نئی معلومات بھی حاصل ہوئی ہیں۔ امیش شرما نے بھی اپنی خوشی کا اظہار کیااو رکہاکہ جہاں کہیں بھائی چارہ ہو وہاں جانا چاہئے تبھی سماج کی اچھی تصوئیرابھر کرسامنے آتی ہے۔ اسی طرح کئی دیگر لوگوں نے بھی اپنی خوشی کا اظہار کیا۔