بحیرہ ہند علاقہ میں امن کیلئے پاکستان فکر مند

ہندوستان کی توسیع پسندانہ بحری حکمت عملی سکیوریٹی کیلئے خطرہ ‘ پاکستانی مشیر سرتاج عزیز
کراچی 11 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کے اعلی سفارتکار سرتاج عزیز نے آج الزام عائد کیا کہ ہندوستان بحری سکیوریٹی حکمت عملی میں توسیع پسندانہ رویہ اختیار کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سر کریک میں سرحدات کی حد بندی کو ختم کرنا بحیرہ ہند میں سکیوریٹی کیلئے خطرہ ہے ۔ وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے خارجی امور سرتاج عزیز نے کہا کہ سر کریک میں غیر حد بندی والی سرحدات سے بحری سکیوریٹی پر غیر یقینی کیفیت پیدا ہوتی ہے ۔ ہندوستان جو توسیع پسندانہ بحری سکیوریٹی حکمت عملی اختیارکر رہا ہے وہ بحیرہ ہند میں امن کیلئے خطرہ ہے ۔ انہوں نے یہ ریمارکس پاکستانی بحریہ کی جانب سے منعقدہ ایک کانفرنس میں کئے ۔ یہ ہمہ قومی پانچ روزہ بحری مشقیں ہیں جو بحیرہ عرب میں کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحیرہ ہند میں نیوکلئیر ہتھیاروں میں اضافہ سے بھی علاقہ میں مزید عدم استحکام پیدا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ پاکستان کی 95 فیصد تجارت بحری راستہ سے ہوتی ہے پاکستان کا کسی کشیدگی سے پاک بحیرہ ہند پر زیادہ انحصار ہے ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان بحیرہ ہند کا تیسرا بڑا ساحلی ملک ہے اور اس کی پالیسی یہی ہے کہ علاقہ کی معاشی صلاحیت کے مقاصد کو حاصل کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے قومی مفادات سے واقف ہیں اور کسی بھی بحری سکیوریٹی چیلنج سے نمٹنے ہماری صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے ۔ ہمارے لئے بحیرہ ہند کے علاقہ میں پیش آنے والی تبدیلیوں سے غافل رہنا ممکن نہیں ہے ۔ ان تبدیلیوں کا راست ہماری سکیوریٹی اور خوشحالی پر اثر ہوتا ہے ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ بحیرہ ہند کے کئی علاقوں میں کئی تنازعاتی زونس ہیں اور علاقہ کی بحری سلامتی کے چیلنجس میں اضافہ ہوا ہے ۔ ان علاقوں میں فوج کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور بڑے و غیر علاقائی ممالک یہاں سرگرم ہو رہے ہیں اور غیر روایتی سکیوریٹی خطرات میں اضافہ ہوا ہے ۔ دوسری جانب بحیرہ ہند کے علاقہ میں فوج کی تعداد میںاضافہ اور بڑے پمانے پر تباہی مچانے والے ہتھیاروں کے پھیلاو ‘ بیرونی افواج کی میزائیل صلاحیتروں میںاضافہ وغیرہ بھی ہو رہا ہے اور یہ رجحان امکان ہے کہ آئندہ وقتوں میں مزید بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس پیچیدہ صورتحال کے علاوہ بحیرہ ہند کے علاقہ کو کئی روایتی خطرات کا بھی سامنا ہے جن میں قذاقی ‘ انسانی اسمگلنگ ‘ ڈرگ اسمگلنگ ‘ ہتھیاروں کی ذخیرہ اندوزی ‘ بحری حدود کی آلودگی اور ماحولیاتی تبدیلی بھی شامل ہے ۔