باہمی کشیدگی کم کرنے سے ہند و پاک کو وسیع تر مواقع مل سکتے ہیں

سعودی عرب مصالحت پر غور کرسکتا ہے ۔ ہندوستان کو تیل کی سپلائی کا علاقائی ہب بنانے کا منصوبہ ۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا انٹرویو
نئی دہلی 24 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) مسئلہ کشمیر کو سیاسی طریقہ کار سے اس انداز سے حل کیا جانا چاہئے جس سے ہندوستان ‘ پاکستان اور کشمیری عوام کی خدمت ہوسکتی ہو ۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیر نے یہ بات کہی جبکہ دونوں ملکوں کے مابین پلواما حملوں کے بعد کشیدگی بڑھی ہوئی ہے ۔ عادل الجبیر گذشتہ ہفتے سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان کے ساتھ ہندوستان آئے تھے ۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ دونوںملکوں کے مابین کشیدگی میں کمی لانے کے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو دونوں ہی ملکوں ہندوستان اور پاکستان کیلئے کئی مواقع دستیاب آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ مانتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو سیاسی طور پر اس طریقہ سے حل کیا جانا چاہئے جس سے ہندوستان ‘ پاکستان اور کشمیری عوام کی خدمت ہوسکتی ہو ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں کہیں جذبہ خیر سگالی ہوتا ہے ‘ جہیں کہیں اعتماد ہوتا ہے وہاں امکانات اور مواقع نکل آتے ہیں۔ تاہم شبہ اور خیر سگالی کے فقدان میںاگر آپ عدم اعتماد کا شکار ہوں اور ایک دوسرے پر بھروسہ نہ ہو تو پھر ہر چیز منجمد ہوجاتی ہے اور کشیدگی بڑھ جاتی ہے ۔ ہندوستان اور پاکستان کے مابین پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد سے کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ اس حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوان شہید ہوگئے تھے اور جئیش محمد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کو امید ہے کہ عوام اس حقیقت کو قبول کرینگے کہ یہ مسئلہ ایسا ہے جس کو ایک ایسے انداز میں حل کیا جاسکتا ہے جس سے ہر ایک کے مفادات کی تکمیل ہوتی ہو ۔

وہ مانتے ہیں کہ اگر کوئی ہندوستان اور پاکستان کے مابین کشیدگی کو کم کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو پھر دونوں ہی ملکوں کیلئے سرمایہ کاری اور ترقی پر توجہ دینے کیلئے کئی مواقع کھل سکتے ہیں اور صرف سکیوریٹی کے پہلو پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ پلواما حملے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ملک کی سکیوریٹی فورسیس کو مکمل آزادی دیدی گئی ہے کہ وہ اس کی جوابی کارروائی کریں۔ اس کے جواب میں پاکستان نے بھی کہا ہے کہ وہ بھی کسی طرح کے حملے کا موثر جواب دیگا ۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک ہندوستان اور پاکستان کے مابین مصالحت کروانے اور کشیدگی کم کروانے میں کوئی رول ادا کرنے کے تعلق سے غور کریگا ۔ انہوں نے کہا کہ کوئی نہیں چاہتا کہ دو نیوکلئیر طاقتوں کے مابین کوئی ٹکراو ہو ۔ اس ٹکراو سے سوائے دہشت گردوں کے کسی اور کو فائدہ نہیں ہوگا ۔ وہ مانتے ہیں کہ دونوں ملکوں کی قیادت اس بات کو تسلیم کرتی ہے ۔ یہ ہماری امید ہے کہ تمام مسائل کو پرامن طور پر حل کرلیا جائیگا ۔ انہوں نے اس احساس کا اظہار کیا کہ دونوںملکوں کی قیادت سنجیدہ ہے اور وہ ایک دوسرے سے تعلقات بہتر بنانا چاہتی ہے ۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہندوستان کو علاقہ میں خام تیل فراہم کرنے کا مرکز بنانا چاہتا ہے اور وہ یہاں کئی بلین ڈالرس کی سرمایہ کاری پر غور کر رہا ہے ۔ وہ ہندوستان میں ذخیرہ کی سہولیات تیار کرنے اور ریفائنریز کو بہتر بنانے پر توجہ کر رہا ہے ۔ وزیر خارجہ سعودی عرب نے کہا کہ وہ ہندوستان کے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کریگا اورپٹرو کمیکل شعبہ میں ہندوستان میں انفرا اسٹرکچر کو بہتر بنانے پر توجہ دے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں انفرا اسٹرکچر کے شعبہ میں سرمایہ کاری کریں۔ پٹرولیم اشیا کی امپورٹ اور ایکسپورٹ کیلئے ہندوستان کو ایک ہب میں تبدیل کیا جائے ۔ عادل الجبیر نے کہا کہ ان کا ملک ہندوستان کی تیل کی ضروریات کو تسلیم کرتا ہے اور زیادہ خام تیل فراہم کرنے کے عہد کا بھی پابند ہے ۔