باوقار تعلیمی اداروں میں منیشات کے عادی طلبہ منشیات ڈیلرس سے واقف ہیں

ایک لڑکی نے کہاکہ ’’ مجھے منشیات پسند ہیں۔ بارہ گھنٹوں تک اس کااستعمال مجھے راحت پہنچاتا ہے۔ مجھے او رچاہئے‘ کیا آپ انتظام کرسکتے ہیں؟
حیدرآباد: موجود دور میں ٹکنالوجی تمام عمر کے لوگوں کے لئے دائرے حدود میں ہے‘ نوجوان طبقے ان دونوں اس کااستعمال خود کو تباہی کے دہانے پر لے جانے کے لئے کررہا ہے۔ان دنوں سوشیل مسیج کا ایپ اس وقت زیادہ خطرناک ثابت ہورہا ہے جب اس کا استعمال غیر قانونی حرکتوں کے لئے کیاجارہا ہے۔

حکومت نے حال میں 16کالجوں اور 20بڑے اسکولوں کو حیدرآباد میں اپنے طلبہ کے برتاؤ میںآنے والی تبدیلی کا جائزہ لینے کو کہا ہے جو منشیات کے عادی ہوسکتے ہیں۔حکومت کی جانب سے جاری کردہ تجویزی مکتوب میں مذکورہ اداروں کواس حساس مسلئے کے متعلق آگاہ کیا اور انتظامیہ سے کہاگیا ہے کہ ان علاقوں میں کڑی نظر رکھیں‘ اور اپنے طلبہ جن کے پاس کثیر رقم ‘ کارڈس ہوں انہیں منشیات سے بچانے کاکام کریں‘ بالخصوص 13سال کی عمر او ریہا ں تک 9اور 8ویں جماعت کے طلبہ پر نذر رکھی جائے۔

ذرائع سے ملی خبر کے مطابق ائی ٹی ہب میں حالیہ دنوں میں گرفتارمنشیات کے ڈیلرس کو شہر کے باوقار اداروں کے طلبہ جانتے ہیں اور واٹس ایپ کے ذریعہ ان سے رابطے میں ہیں تاکہ ’’ منشیات ‘‘ کی خریدی کی جاسکے ۔عہدیداروں نے بتایاکہ ایل ایس ڈی او رایم ڈی ایم اے زیادہ نشہ وار منشیات کا یہ طلبہ استعمال کرتے ہیں۔ان میں سے ایک عہدیدار نے ایک لڑکی کا واٹس ایپ پیغام جاری کیا جو ایل ایس ڈی منشیات کی خواہش کررہی تھی لڑکی نے کہاکہ ’’ مجھے منشیات پسند ہیں۔یہ مجھے بارہ گھنٹوں تک کا سکون دیتے ہیں‘ مجھے او رچاہئے ‘کیاآپ انتظام کرسکتے ہیں؟‘‘۔

اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ ایک بار اس لت پڑنے میں والی لڑکیاں منشیات کے عوض اپنی تصوئیر بھی تبدیل کررہی ہیں۔ذرائع کی خبر ہے کہ افیسروں نے ان لڑکیو ں کانام او رشناخت نہیں بتائی مگر ان کے سرپرستوں کو خفیہ طریقے سے اس کی جانکاری فراہم کردی ہے تاکہ مذکورہ لڑکیو ں کو منشیات کی لت سے بچانے کی کوشش کی جاسکے۔