بارگاہ نظام الدین اولیاؒ ۔ نیا بورڈ’ فنڈس کی ہیرا پھیری‘ کے الزامات کی جانچ کرے گا

بارگاہ نظام الدین اولیاؒ کی انتظامیہ کمیٹی نے ممتا زبارگاہ میں جاری تغلب کارائیوں کے متعلق لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کردیا۔

نئی دہلی۔دہلی وقف بورڈ نے اب فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایک کمیٹی تشکیل دے گا جو حضرت نظام الدین درگاہ میں مالی تغلب کارائیوں کے متعلق بورڈ کو مل رہی شکایت کی جانچ کرے گی۔

معاملے سے واقف ایک عہدیدار نے بتایا کہ مشہور بارگاہ میں مالی تغلب کارائیوں کے متعلق شکایت حالیہ دنوں میں سامنے ائی ہیں اور اب وقف بورڈ نے اس میں مداخلت کی ہے۔

عہدیداروں کے مطابق دہلی وقف بورڈ کے چیرمن امانت اللہ خان نے نئی کمیٹی قائم کرنے کے مقصد سے شہر کے معزز سے درخواست طلب کی ہیں جو مالی اعانت کا ریکارڈ رکھیں گے اور اس کا استعمال عوام کے فلاح بہبود میں کیاجائے گا۔خان نے کہاکہ’’ درگاہ کو ملنے والی مالی اعانت کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے‘ جو سالوں سے وقف جائیداد ہے۔

ہم بہت جلد ایک کمیٹی تشکیل دیں گے جو صحیح انداز میں درگاہ کی دیکھ بھال کریں گے اور ’ نذرانہ ‘ کا حساب میں رکھیں گے جو درگاہ کو موصول ہوتا ہے۔درگاہ نظام الدین میں بہت سارے مزار ہیں جس میں صوفی شاعر امیر خسرو کی مزار بھی شامل ہے۔

عقیدت مندوں کی جانب سے کی جانے والی پیشکش ’بیرداری ‘ نظام کے تحت جمع کی جاتی ہے جس میں تقریبا چارسو پیرزادہ ہیں‘ جو نسل درنسل اس بارگاہ کی نگرانی میں مصروف میں ہیں۔

تاہم بارگاہ نظام الدین اولیاؒ کی انتظامیہ کمیٹی نے ممتا زبارگاہ میں جاری تغلب کارائیوں کے متعلق لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کردیا۔

درگاہ کی کوارڈنیشن کمیٹی کے انجمن پیر زدگان نظامیہ خسروی سے تعلق رکھنے والے فریا د احمد نظامی نے کہاکہ ’’ عقید ت مندوں کی جانب پیش کئے جانے والے عطیات کی مدد سے پیرزادے بارگاہ کی صدیوں سے دیکھ بھال کررہے ہیں‘ اس میں وقف بورڈ کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔

مالی عطیات کاایک حصہ پیر زادگان میں تقسیم ہوتا ہے جبکہ ماباقی رقم درگاہ کی دیکھ بھال میں خرچ کی جاتی ہے۔ کچھ اوقات میں اخراجات عطیات کی رقم سے زائد ہوجاتے ہیں جس کو اپنے جیب سے ادا کرتے ہیں‘‘