بادشاہ کا انصاف

بہت پرانی بات ہے ایک گاؤں میں ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا ۔ اس بادشاہ کا نام عادل تھا ۔ بادشاہ بہت عقلمند اور انصاف پسند تھا ۔ اسی گاؤں میں ایک غریب عورت رہتی تھی ۔ اس کا اکلوتا بیٹا تھا ۔ ۔ غریب عورت بے چاری دوسروں کے گھر میں کام کرکے گھر چلاتی وہ اپنے بیٹے سے بہت پیار کرتی تھی ۔ اس کی ایک پڑوسن تھی ۔ یہ ساری چیزیں دیکھ کر من ہی من میں جلتی تھی کیوں کہ اس کی کوئی اولاد نہیں تھی ۔
ایک دن جب غریب عورت دوسروں کے گھر کام کرنے گئی تو اس کی پڑوسن نے اس کے بچے کو اٹھالیا ۔ غریب عورت جب گھر لوٹی تو اس نے دیکھا کہ اس کا بچہ گھر میں نہیں ہے ۔ وہ بہت رونے لگی اس نے بچے کو بہت ڈھونڈا پر اسے بچہ نہیں ملا ۔ جب وہ پڑوسن کے گھر گئی تو وہاں اس نے اپنے بچے کو دیکھا تب اس کی جان میں جان آگئی ۔ لیکن جب اس نے اپنے بیٹے کو جی سے لگانا چاہا تب اس کی پڑوسن نے اسے دھکا مارکر گرادیا اور کہنے لگی ۔ دور ہوجا میرے بچے سے ۔ یہ میرا بچہ ہے جا یہاں سے ۔ بچے کی ماں یہ سن کر دنگ رہ گئی اور دونوں میں تو تو میں میں ہونے لگی ۔  دونوں نے بادشاہ عادل کے پاس جانے کا فیصلہ کیا ۔ دونوں دربار میں بچے کے ساتھ آئیں اور دربار میں جھگڑا کرنے لگیں ۔ یہ دیکھ کر بادشاہ نے دونوں کو چپ رہنے کا حکم دیا ۔ ہم فیصلہ کریں گے کہ بچہ کس کا ہے ۔ بادشاہ نے سپاہیوں کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس بچے کے دو حصے کردو اور دونوں عورتوں میں تقسیم کردو ۔ یہ سن کر بچے کی ماں چیخ پڑی اور کہنے لگی کہ یہ بچہ میرا نہیں ہے ۔ مجھے یہ بچہ نہیں چاہئے ۔ یہ سن کر بادشاہ نے بچے کو اس کی ماں کے حوالے کردیا اور بچے کی نقلی ماں کو بچہ چرانے اور جھوٹ بولنے کے جرم میں قید خانے میں ڈال دیا ۔