بابری مسجد کی شہادت کے ذمہ دار نرسمہا راؤ کی یادگارمودی حکومت تعمیرکرے گی

نئی دہلی ۔ 31 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیراعظم پی وی نرسمہا راؤ سے خود ان کی جماعت کانگریس نے لاتعلقی اختیار کرلی تھی اور اس وقت کی حکومت نے دہلی میں ان کی یادگار قائم کرنے سے انکار کردیا لیکن موجودہ این ڈی اے حکومت نے نرسمہا راؤ کی موت کے 10 سال بعد یہاں ’’سمادھی‘‘ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ این ڈی اے حکومت کی جانب سے دریائے جمنا کے کنارے ’’یکتا استھل‘‘ پر نرسمہا راؤ کی یادگار تعمیر کرنے کی تجویز تیار کی گئی ۔ وزارت شہری ترقیات نے حکومت آندھراپردیش کی تجویز موصول ہونے کے بعد اس ضمن میں کابینی نوٹ تیار کیا ہے۔ نرسمہا راؤ کو ملک میں معاشی اصلاحات متعارف کرنے والا شخص تصور کیا جاتا ہے۔ انہوں نے 1991 اور 1996 ء کے مابین کانگریس حکومت کی قیادت کی تھی۔ بعد ازاں کانگریس پارٹی نے ان سے لاتعلقی کا ا ظہار کردیا۔ 2004 ء میں نرسمہا راؤ کی موت کے بعد کانگریس زیر قیادت یو پی اے حکومت نے کسی طرح کی یادگار قائم کرنے سے بھی انکار کیا تھا۔ یو پی اے حکومت نے اس معاملہ میں مزید ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے 2013 ء میں یہ فیصلہ کیا کہ کسی بھی لیڈر کیلئے مزید کوئی علحدہ یادگار قائم نہ کی جائے۔ جگہ کی قلت کو اس کی وجہ قرار دیا گیا تھا۔ اس کے برعکس ایک مشترکہ میموریل گراؤنڈ قائم کیا گیا۔ یکتا استھل 22.56 ایکر اراضی پر قائم کیا گیا ہے جو دریائے جمنا کے قریب وجیتا گھاٹ اور شانتی ویان کے درمیان واقع ہے۔ اس مقام پر فی الوقت سابق وزرائے اعظم آئی کے گجرال اور چندر شیکھر، سابق صدور گیانی ذیل سنگھ ، شنکر دیال شرما ، کے آر نارائنن اور آر وینکٹ رامن کی یادگار واقع ہیں۔ اس سمادھی کامپلکلس میں جملہ 9 یادگاروں کی گنجائش رکھی گئی ہے اور اب تک 6 یادگاریں قائم ہوچکی ہیں جبکہ مزید 3 باقی ہے۔ حکومت کی تجویز کے مطابق نرسمہاراؤ کی یادگار ما ربل سے تعمیر کی جائے گی اور ان کے اعزاز میں تختی کندہ کی جائے گی۔ تلگو دیشم پارٹی نے گزشتہ سال اکتوبر میں ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے مرکز پر نرسمہا راؤ کی یادگار تعمیر کرنے پر زور دیا تھا جن کا تعلق تلنگانہ سے ہے۔

بابری مسجد کے انہدام کا انعام ، نرسمہا راؤ کی یادگار
لکھنو 31 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ان اطلاعات کے دوران کہ مرکز سابق وزیراعظم پی وی نرسمہا راؤ کی یادگار قائم کرنے پر غور کررہا ہے، یوپی کے وزیر ، اعظم خان نے کہاکہ یہ بابری مسجد کی شہادت کا انعام ہے۔ اعظم خان نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہاکہ اُن کے علم میں آیا ہے کہ مرکز نرسمہا راؤ سے موسوم ایک یادگار تعمیر کرنے پر غور کررہا ہے، اُنھوں نے کہاکہ یہ 6 ڈسمبر 1992 ء کو بابری مسجد کی شہادت اور 8 ڈسمبر کو ایودھیا میں متنازعہ مقام پر چبوترہ تیار کرنے کی آر ایس ایس کے ساتھ مفاہمت کی کارستانی کا انعام ہوگا۔ متنازعہ قائد کی مبینہ طور پر یادگار کی تعمیر کے ساتھ مرکزی حکومت چاہتی ہے کہ اِس بات کو یقینی بنائے کہ بابری مسجد کی شہادت تاریخ کے اوراق میں دفن ہوجائے۔ مرکز یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ جو کچھ ہونا تھا اُس کی یاد منانا بیکار ہے۔ سابق وزیراعظم اور آر ایس ایس کے گٹھ جوڑ کو تاریخ کا ایک حصہ بنادیا جانا چاہئے اور شہادت کی تحقیر کا پیغام سیاحوں کو دنیا بھر میں حکومت دہلی کی جانب سے پہونچایا جانا چاہئے۔ اعظم خان نے کہاکہ ایسی کوشش سے سماج پر منفی اثر مرتب ہوگا۔ یہ خبر ذرائع ابلاغ کے ایک گوشہ میں شائع ہوئی ہے۔