بابری مسجد معاملہ : ۸؍ فروری سے مقدمہ کی یو میہ سماعت

لکھنؤ:۔ بابری مسجد ،رام مندر مقدمہ میں اراضی کی ملکیت کے معاملہ کی آئندہ ۸ فروری سے سپریم کو رٹ میں میں روزانہ ہونے والی سماعت کے لئے متعلقہ فریقین کے وکلاء نے ہوری تیار ی کر لی ہے۔۳۰ ستمبر کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں یہ مقدمہ زیرالتوا ہے۔ہائی کورٹ نے متنا زع اراضی کو تین حصوں میں تقسیم کر کے رام للا ، سنی وقف بورڈ ، او رنرمو ہی اکھاڑا کو برابر دئے جا نے کا حکم دیا۔

اتر پردیش شیعہ سنٹرل وقف بورڈ نے گزشتہ سال اگست میں سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کر کے متنازع زمین پر رام مندر تعمیر کر وانے او رلکھنؤ کے کسی مسلم اکثریت علاقہ میں مسجد امن کی تعمیر کروانے کی درخواست کی تھی۔

سنی وقف بورڈ کے وکیل ظفر یاب جیلانی نے بتا یا کہ رو زانہ کی سماعت کے لئے ان کی تیا ری مکمل ہے۔اس سلسلے میں تین فروری کو اپنے فریق کے دیگر وکلاء کے ساتھ میٹنگ ہو چکی ہے۔کل پھر میٹنگ ہوگی۔۷ فروری شام کو ایک میٹنگ ہوگی ۔مسلمانو ں کی طرف سے کپل سبل ، ڈاکٹر راجیو دھون ،راجو رام چندرن ،شکیل احمد اور سعید جیسے معروف وکلاء عدالت میں اپنا موقف رکھینگے۔نرموہی اکھاڑہ کی طرف سے ایس کے جین ، رنجیت لال ،ہندو مہا سبھا کے طرف سے ہری شنکر جین اور رام للا براجمان کی طرف سے پراشرن عدالت میں اپنا موقف رکھیں گے ۔

رام للا براجمان کے وکیل مدن موہن پانڈے کو اتر پردیش حکومت نے سرکاری وکیل مقرر کیا ہے۔مسٹر پانڈے نے کہا کہ اس سلسلے میں ریاستی حکومت نے ضروری کاغذات عدالت میں پیش کر دئے ہیں ۔گزشتہ پانچ دسمبر سے سپریم کورٹ نے اس معاملہ کی روزانہ سماعت شروع ہونی تھی۔

پانچ دسمبر کو عدالت نے کہا کہ اب روزانہ ۸ ؍ فروری سے سماعت شروع ہوگی۔مسلم فریق کی ۲۰۱۹ میں لوک سبھا انتخابات کے بعد سماعت کر نے کی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔

دوسری جانب اس مسئلہ پر سیاست کر تے ہو ئے آ ر ایس ایس نے کہا کہ آئندہ الیکشن میں مودی سرکار کے کارناموں کے علاوہ طلاقہ ثلاثہ اور رام جنم بھومی مندر ہی سب سے اہم مسائل ہو نگے۔وی ایچ پی کے ذرائع کے مطابق سماعت شروع ہونے سے قبل ہی تمام تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں۔