بابری مسجد معاملہ : خصوصی جج کی عرضی پر اتر پردیش حکومت کو نوٹس 

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے ایودھیا میں بابری مسجد منہدم کئے جانے کے معاملہ میں سماعر کرنے والے اسپیشل جج سریندر کمار یادو کی درخواست پر پیر کے روز اتر پردیش کی حکومت سے جواب طلب کیا ۔ مسٹر سریندر کمار یادو نے اپنے درخواست میں کہا کہ بابری مسجد کے انہدام کے مقدمہ کی سماعت مکمل کئے جانے تک متعلقہ جج کا تبادلہ نہ کرنے کی درخواست کی ۔ درخواست گذار جج نے عدالت عظمیٰ سے اپنے حکم کو بدلنے اور الہ آباد ہائی کورٹ کو انہیں ضلع جج کے عہدے پر ترقی دینے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔سماعت کے دوران عدالت عظمی نے سوال کیا کہ وہ کس طرح سے دوسال کے مقررہ وقت میں مقدمہ کی سماعت مکمل کریں گے ۔

عدالت عظمی نے مسٹر سریندر یادو کی عرضی پر یوگی حکومت کے علاوہ الہ آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو بھی نوٹس جاری کیا ہے ۔ عدالت عظمی نے مہر بند لفافہ میں جوابی حلف نامہ دائر کرنے کیلئے کہا ہے۔واضح رہے کہ گذشہ یکم جون کو الہ آباد ہائیکورٹ نے ججوں کے تبادلے اور ترقی پانے والے ججوں کی فہرست جاری کی تھی ۔ اس میں مسٹر سریندر کمار کو ترقی کے ساتھ تبادلہ بھی کیاگیا تھا ۔انہیں بدایوں ضلع کے جج مقرر کیا گیا تھا ۔لیکن اسی دن ایک حکومت نے ایک نوٹس جاری کر کے ان کی ترقی او رتبادلہ کو روک دیا ۔

عرضی گذار جج سریندر کمار کا کہنا تھا کہ وہ ۸؍ جون ۱۹۹۰ء کو جوڈیشل مجسٹریٹ مقرر ہوئے تھے ۔۲۸؍ سال کا ان کا کیرئیر بے داغ رہا ہے ۔انہوں نے ایمانداری اور خلوص سے کام کیا ہے ۔اب وہ اپنی میعاد پوری کرکے سبکدوش ہونے والے ہیں ۔ان کے جونیئر ساتھی ان سے سبقت لے جاچکے ہیں ۔ لیکن ان کی ترقی کو روک دیا گیا ہے ۔