بابری مسجد معاملہ : ثالثی کاعمل مکمل کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے دیا 15 اگست تک وقت

بابری مسجد اوررام مندرتنازعہ میں ثالثی کواب 15 اگست کا وقت دیاگیاہے۔ثالثی کے لیے تشکیل کمیٹی کے چیئرمین نے اس ثالثی کے عمل کوپورا کرنے کے لیے 15 اگست تک وقت دینے کی گزارش کی۔ اس گزارش کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے قبول کرتے ہوئے ثالثی کمیٹی کو 15 اگست تک کا وقت دے دیا۔واضح رہے کہ بابری مسجد اوررام مندرتنازعہ پرآج سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ جس میں چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے بتایا کہ ثالثی کمیٹی کے ذریعہ تیار کردہ رپورٹ مل گئی ہے جس میں کچھ وقت بڑھانے کا مطالبہ کیا گیاتھا اور اس مطالبہ کو مان لیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے یہ بھی صاف کردیاہے کہ اس رپورٹ میں مزید کیا کچھ لکھا گیا ہے اور ثالثی کا عمل کہاں تک پہنچا اس کے متعلق تفصیل نہیں بتائی جا سکتی کیونکہ یہ سب رازداری طلب ہے۔آج پانچ رکنی آئینی بینچ نے سنوائی کی۔ جس میں چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس عبدالنظیرموجود تھے

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے فریقین کو باہمی مشورہ سے معاملہ حل کرنے کا مشورہ دینے اور اس پھر کے بعد فریقین کے فیض آباد میں مصالحتی پینل کے روبرو حاضر ہونے کی ہدایت دی تھی ۔

یادرہے کہ جمعیۃ علماء ہند کسی بھی طرح کی عدالتی کارروائی کے لیئے کمر بستہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ عدالت کی طرف سے اس بابت نوٹس جمعیۃعلماء ہند کے لیڈ میٹرسیول پٹیشن نمبر 10866-10867/201 محمد صدیق جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء اتر پردیش کو جاری کیاگیا ہے

خیال رہےکہ 23 دسمبر1949بابری مسجد میں مبینہ طورپررام للا کےظہورکے بعد حکومت اترپردیش نے بابری مسجد کواپنے قبضہ میں لیاتھا۔ جس کےخلاف اس وقت جمعیۃ علماء اتر پردیش کے نائب صدرمولانا سید نصیر فیض آبادی اور جنرل سکریٹری مولانا محمد قاسم شاہجاں پوری نے فیض آباد کی عدالت سے رجوع کیا تھا جس کا تصفیہ گذشتہ برسوں الہ آباد ہائی کورٹ کےذریعہ ملکیت کوتین حصوں میں تقسیم کرکےدیا گیا تھا۔ متذکرہ فیصلے کے خلاف جمعیۃ علماء نےسپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کی تھی۔ سید نصیرالدین فیض آبادی اورمولانا محمد قاسم شاہجاں پوری کےانتقال کےبعد صدرجمعیۃ علماء اترپردیش مولانا اشہد رشیدی اس معاملے میں مدعی بنے ہیں۔