بابری مسجد تنازع میں ایف ایم کلیف اللہ ثالثی کا رول ادا کرئینگے ،(عدالت عالیہ کا فیصلہ ) جانیئے کون ہے جسٹس کلیف اللہ

بابری مسجد کو لے کر آج عدالت عالیہ نے ایک تاریخی فیصلہ سنایا ہے ، سپریم کورٹ کے سابق جج جناب ایف ایم کلیف اللہ صاحب کو اس معاملہ کو سلجھانے کے لئے مقرر کیا ہے،کلیف اللہ کشمیر ہائی کورٹ کے بھی جج رہ چکے ہے ، ۲۰۱۲ میں عدالت عالیہ کے جج مقرر ہوئے ، فی الحال وہ استعفی دے چکے ہیں،لیکن یہ اپنے کافی تاریخی فیصلوں کے ذریعے جانے جاتے ہیں ۔ بی سی سی ائی کو شفاف بنانے کے عمل میں جسٹس لودھا کے ساتھ انکا اہم رول رہا ہے ۔
انکا ابائی وطن تمل ناڈو کے شیوکنگا ضلع سے تعلق رکھتے ہیں ،انکی پیدائش ۲۳ جولائی ۱۹۵۱ ء کو ہوئی ، انکا پورا نام فقیر محمد ابراھیم کلیف اللہ ہے، انہوں نے ۲۰ ا گسٹ ۱۹۷۵ ء میں ایک وکیل کی حیثیت سے اپنی قانونی زندگی کا آغاز کیا تھا ،وہ لیبر قانون سے متعلق معاملات میں ایک سرگرم وکیل رہ چکے ہیں،انہوں نے کئی پبلک اور پرائیویٹ کمپنیوں کے ساتھ ساتھ نیشنلائزڈ اور دیگر بنکوں کی نمائندگی بھی کی ۔ کلیف اللہ بعد میں تمل ناڈو ریاستی الیکٹرانک بورڈ کے وکیل بھی رہے ۔
عدالت عالیہ نے انھیں ایودھیا تنازع میں ثالثی کے لیے مقرر کیا ہے ، اور عدالت نے یہ ہدایت بھی دی ہے کہ ایک ہفتے کے اندر مصالحت کا کام شروع ہونا چاھیئے،فی الحال عدالت نے ۳ کو مقرر کیا ہے اگر مصالحت کا چاہیں تو یہ تعداد بڑھ سکتی ہیں ۔
(سیاست نیوز)