بااثر امام نے ممتابنرجی کو پوجا منڈل کے لئے فنڈ دینے پر بنایا تنقید کا نشانہ 

کلکتہ کے فرفرا شریف کے امام پیرزادہ طحہ صدیقی نے مغربی بنگال کے چیف منسٹر ممتا بنرجی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ریاست کے مسلم طبقے میں مولانا صدیقی کو کافی احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے او رہر سیاسی جماعت ان کی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں رہتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ’ جولوگ بی جے پی پر فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کا الزام لگاتے ہیں‘ کئی مرتبہ وہ خود اس میں شامل ہوجاتے ہیں۔

]ترنمول ۔ترنمول نے دم دم دھمکی کے لئے بی جے پی کو ذمہ دار ٹہرایاتھا ۔ انہوں نے بنرجی حکومت کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ممتا کی مغربی بنگال حکومت نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ وہ درگا پوجا منڈل کی تنصیب کے لئے سمیتیوں کو28کروڑ روپئے کا فنڈ دے گی۔

اس فیصلے کے خلاف دوسرے دن منعقدہ احتجاجی ریالی کے دوران مذکورہ امام نے حکومت پر تنقید کی ۔

مولانا صدیقی نے ہزاروں کی تعداد میں موجودہ مسلم نوجوانوں سے ٹیپو سلطان مسجد کے باہر خطاب کرتے ہوئے مغربی بنگال حکومت پر تنقید کی اور انہیں ریالی نکالنے سے روکنے کے لئے مغربی بنگال پولیس کی عدم اجازت پر اپنی برہمی کا اظہار کیا۔

اس فیصلے کو چیالنج کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’ہم یہاں پر تلواریں اور لاٹھیاں لے کر نہیں ائے ہیں۔ہم یہاں اپنے مطالبات کو پیش کرنے کے لئے ائے ہیں۔

اس میں کیا غلط ہے؟‘‘۔بنگال میناریٹی یوتھ اسوسیشن کے جنرل سکریٹری قمرالزماں نے نوجوانوں کو خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’’ ہندوستان ایک کثیر مذہبی ملک ہے۔ حکومتوں کو کسی ایک دھرم کے لئے پروگرام منعقد نہیں کرنے چاہئے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممتا حکومت نے سبھی مدرسوں کی دیکھ بھال اورسہولتوں کے لئے دولاکھ روپئے کی رقم جاری کریں۔

ناراض علماء نے چیف منسٹر سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ اگر درگا پوجا کے پنڈال کے لئے 28کروڑ روپئے کی رقم دے سکتی ہیں تو انہیں ملنے والے وظائف کو2500سے بڑھاکر 10ہزار روپئے تک کریں۔

ویسٹ بنگال حکومت کو گھیرتے ہوئے مولانا صدیقی نے کہاکہ ’’ درگا پوجا پنڈال کے لئے حکومت کی جانب سے رقم کی ادائی پر ہمیں اعتراض نہیں ہے۔

لیکن حکومت کو دوسرے طبقات کی بھی مدد کرنی چاہئے‘ ۔ صدیقی کاکہنا ہے کہ ممتا بنگال کے سرپرست ہیں اور انہیں سبھی شہریوں سے ایک طرح کا سلوک کرنا چاہئے۔

انہوں نے حال میں ہوئی حال ہی میں پیش ائے دم دم بم دھماکہ کو لے کر کہاکہ’’ میں فساد اور تقسیم کی سیاست کے خلاف ہوں۔ بائیں بازو نے مسلمانوں کے درمیان فساد کا خوف پیدا کرکے ووٹ لئے تھے۔ اور اب ترنمول بھاجپا کا کھل کر خوف دلارہی ہے‘‘۔