بائیں بازو کو کمزور کرنے کی کوشش

ماحول کا مزاج تھا آمادۂ فساد !
تیور ہمارے دیکھ کے فتنے سنبھل گئے
بائیں بازو کو کمزور کرنے کی کوشش
نریندر مودی زیرقیادت بی جے پی نے ہر ریاست میں اپنے سیاسی عزائم کو جارحیت کے ساتھ بروئے کار لانے کی شروعات کی ہے۔ اس کا اگلا نشانہ کیرالا ہے جہاں حکمراں پارٹی سی پی آئی ایم کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کیرالا میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) پارٹی ورکرس اور راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ کیڈر کے درمیان خون ریز کارروائیاں شدت اختیار کرچکی ہیں۔ آر ایس ایس کا دعویٰ ہیکہ کیرالا میں اکٹوبر 2016ء سے اس کے 14 ورکرس کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ سی پی آئی ایم زیرقیادت لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ حکومت کی آڑ میں تشدد بھڑکا کر آر ایس ایس کیڈر کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سال 2016ء میں جب سے بائیں بازو کی حکومت آئی ہے آر ایس ایس کے کارکنوں کا قتل کیا جارہا ہے۔ کیرالا جیسی مکمل طور پر خواندہ ریاست میں آر ایس ایس نے اپنے سیاسی ناپاک عزائم کو بروئے کار لانے کیلئے جو حربے اختیار کئے ہیں، اس کے سامنے اگر تشدد کے واقعات ہوتے ہیں تو اس کے لئے کون ذمہ دار ہوسکتا ہے، یہ قابل فہم بات ہے۔ کیرالا کے مسئلہ اور بحران کا قومی سطح پر فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مرکزی حکومت دیگر ریاستوں میں گاؤکشی کے نام پر تشدد کرنے والوں اور ہجوم کی زدوکوبی میں ہلاک ہونے والے افراد کے ارکان خاندان سے کوئی ہمدردی کا اظہار نہیں کرتی جبکہ کیرالا میں آر ایس ایس رکن راجیش کی مبینہ طور پر سی پی آئی ایم کارکنوں کے ہاتھوں ہلاکت پر وزیرفینانس ارون جیٹلی کو متوفی کے ارکان خاندان سے ملاقات کیلئے روانہ کرتی ہے تو یہ سراسر نعشوں پر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کہلائے گی۔ ایک واقعہ کی خاطر مرکزی وزیر کا دورہ ریاست کیرالا واقعی غور طلب امر ہے جبکہ ملک بھر میں اس سے زیادہ بھیانک واقعات رونما ہوچکے ہیں مگر مرکزی حکومت نے اپنے کسی نمائندہ کو روانہ نہیں کیا۔ کیرالا چونکہ جنوبی ہند کی ایک اہم ریاست ہے۔ یہاں اپنی ساکھ کو مضبوط بنانے کوشاں ہے۔ سیاسی تشدد کو ہوا دے کر اقتدار حاصل کرنے کی کوشش ایک ناپسندیدہ عمل کہلاتا ہے۔ بی جے پی جیسی قومی جماعت کو آر ایس ایس کے اشاروں پر کام کرتے ہوئے سیاسی فائدہ تو وقتی طور پر حاصل ہوگا لیکن اس کیلئے یہ فائدہ مستقبل کی ساکھ کو کمزور بنانے کا کام کرے گا۔ بی جے پی ایک طرف کیرالا میں سیاسی طاقت کی زورآزمائی کررہی ہے دوسری طرف گجرات میں اپوزیشن کانگریس کے ارکان کو چھین لینے کی کوشش کررہی ہے۔ گویا ایک قومی پارٹی کی حیثیت سے بی جے پی اپنے سامنے کسی بھی اپوزیشن کو طاقتور دیکھنا نہیں چاہتی۔ جن ریاستوں میں غیر بی جے پی حکومتیں کام کررہی ہیں وہاں صرف سازشوں کی دکان سجائی جائے تو پھر سیاسی حالات بھیانک ہی ہوں گے۔ کیرالا کو مرکزی وزیر ارون جیٹلی کا دورہ ایک سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کے سواء کچھ نہیں ہے۔ آپسی سیاسی بالادستی کی یہ لڑائی ریاستی عوام کے حق میں تکلیف کا باعث بنے گی۔ بی جے پی کو حکمراں پارٹی کے طور پر برتاؤ کرنے کی ضرورت ہے۔ ریاست کیرالا میں پہلے سے حالات کشیدہ ہیں تو بی جے پی کو ان حالات کا فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ جلتی پر آگ چھڑکنے کا کام کرتے ہوئے ارون جیٹلی نے یہ دورہ کیا ہے جبکہ ضرورت اس بات کی ہیکہ کیرالا میں بڑھتے سیاسی درجہ حرارت کو کم کردیا جائے۔ دو سیاسی گروپس کے درمیان تصادم اور تشدد سے عوام کیلئے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ کیرالا کی حکمراں پارٹی سی پی آئی ایم کو سیاسی طور پر کمزور اور ناکام بنانے یا ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ سیاسی مزاحمت کا محاذ کھل جائے گا جس سے خون ریزی کے امکانات زیادہ پیدا ہوں گے۔ کیرالا ان ریاستوں میں شامل ہے جہاں بی جے پی کے حامی آر ایس ایس ورکرس کا نیٹ ورکس موجود ہے۔ کیرالا میں برسوں سے اپنی شاکھاؤں کے ذریعہ وجود کا احساس دلانے میں ناکام آر ایس ایس کو اب مرکز کی حکمراں پارٹی بی جے پی کی زبردست حمایت حاصل ہے اور وہ کیرالا کی بائیں بازو حکومت کو شکست دینے کے لئے اوچھے حربے اختیار کررہی ہے۔ حکمراں اتحاد ایل ڈی ایف کی اصل حریف بن کر بی جے پی نے اپنا سیاسی مورچہ مضبوط تو کرلیا ہے لیکن اسے سیاسی فائدہ کیلئے تشدد کا سہارا لینے سے گریز کرنا چاہئے۔