اے ایم یو میں تشدد۔ حامی انصاری نے کہاکہ احتجاج کا وقت سوالوں کے گھیرے میں ہے۔

اے ایم یو کیمپس میں پیش ائے تشدد کی پہلی مرتبہ مسٹر انصاری نے برسرعام مذمت کی ہے۔ انہو ں نے تاحیات رکنیت دینے پر اے ایم یو ایس یو کاشکریہ بھی ادا کیا
نئی دہلی۔ محمد علی جناح کی تصوئیر پر چل رہے تنازع کے متعلق اپنی خاموشی توڑتے ہوئے سابق صدر جمہوریہ ہند جناب حامد انصار ی نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں احتجاج کے وقت پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہاکہ ’’ اس کو منظم ساز ش کا حصہ قراردیا حق بجانب ہوگا‘‘۔

اے ایم یو اسٹوڈنٹ یونین کے صدر مشکور احمد کو مخاطب کرتے ہوئے ایک مکتوب میں سابق صدر جمہوریہ نے کہاکہ’’رکاوٹ پیدا کرنا ‘ اس کا وقت‘ اور اس کی توثیق کے عذر سوالات کھڑے کرتے ہیں‘‘۔

مئی 2کے روزدائیں بازو طلبہ کا ایک گروپ اے ایم یو کیمپس میں داخل ہوتا ہے اوراے ایم یو ایس یو کے افس کی دیوار پر لگی بانی پاکستان محمد علی جناح کی تصوئیر کو کے خلاف احتجاج کرتا ہے۔

اسی روز انصاری کو اے ایم یو ایس او کی تاحیات رکنیت سے نوازے جارہا تھا او روہ وہاں پر ان کی تقریر تھی۔

تشدد کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے انصار نے کہاکہ اس روز پروگرام تھا بشمول کینڈی اڈیٹوریم میں ان کی تقرر تھی ‘جس کے متعلق عوام او رانتظامیہ کو معلوم تھا اور انہیں معیاری انتظامات کے متعلق جانکاری دی گئی تھی جس میں اس موقع پر سکیورٹی انتظامات بھی شامل ہیں۔

انصاری نے کہاکہ ’’ اس کے پیش نظر یونیورسٹی کے گیسٹ ہاوز جہاں پر میں ٹھرا ہوا تھااس کے قریب تک مداخلت کارو ں کی رسائی اب بھی غیرواضح ہے‘‘۔ احتجاج کے جائے مقام سے سو میٹر کے فاصلے پر گیسٹ ہاوز ہے۔

احتجاج کے خلاف طلبہ کے پرامن رویہ کی حمایت کرتے ہوئے انصار ی نے کہاکہ ’’ وہ مطالبہ کررہے ہیں جوڈیثرل انکاوئری کے بعد مداخلت کرنے والے او ررکاوٹ کھڑی کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے اور یہ مطالبہ حق بجانب ہے‘‘۔

اے ایم یو کیمپس میں پیش ائے تشدد کی پہلی مرتبہ مسٹر انصاری نے برسرعام مذمت کی ہے۔ انہو ں نے تاحیات رکنیت دینے پر اے ایم یو ایس یو کاشکریہ بھی ادا کیا۔