اے ایم یو او رجامعہ ملیہ اسلامیہ کا معاملہ : مسلمانو ں کے بعد باقی ۵۰؍ فیصد ایس سی ایس ٹی میں تقسیم کردی جائے

نئی دہلی : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی او رجامعہ ملیہ اسلامیہ کے تعلق سے اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ اوربی جے پی کے کچھ لیڈران کی طرف سے جاری سیاسی بیان بازی پر اب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلباء یونین کے سابق صدور اور ماہر تعلیم کی طرف سے رد عمل ظاہر کیا گیا ہے ۔

سابق رکن پارلیمنٹ اور اے ایم یو طلباء یونین کے سابق صدر محمد ادیب نے کہا کہ مسلم یونیورسٹی کا مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور عدالت عظمیٰ کا حکم ہے کہ جو نظام چل رہا ہے اس میں کوئی ترمیم نہیں کی جاسکتی جب تک کہ کوئی حتمی فیصلہ نہ آجائے لیکن جو بیان بازی کی جارہی ہے وہ صرف الیکشن کے لئے ہے ۔

انھوں نے کہا کہ جب کرناٹک کاالیکشن تھا تو پاکستان سے جناح کولایا گیا او ر جب الیکشن ختم ہوا جناح کو پھر قبرستان میں دفن کردیاگیا ن۔ انہوں نے کہا کہ جب جب ملک میں الیکشن ہوگا اس قسم کی باتیں ہوتی رہیں گی

لیکن میں دوسری بات کہتا ہوں کہ خود علی گڑھ مسلم یونیورسٹی چاہتی ہے کہ ایس سی ایس ٹی او رپسماندہ برادری کو ریزروریشن ملے او رمیں چاہتا ہوں کہ ہندوستان یہ قانون پاس کرے کہ جو ۵۰؍ فیصد غیر مسلم کوداخلہ دینا ہے اسی میں اسی طبقہ کو داخلہ دیا جائے یعنی ایس سی ایس ٹی کودیا جائے کیوں کہ اعلی طبقہ کے بچوں کو تو ہر یونیورسٹی او رکالج میں داخلہ مل جاتا ہے مگر ان پسماندہ طبقہ کو نہیں ملتا ۔

انھوں نے کہاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے لئے یہ بہترین موقع ہوگا کہ جب ایس سی ایس ٹی ، پسماندہ طبقہ کو ریزرو ریشن دینے والا قانون پاس کیاجائے گا ۔انھوں نے کہا کہ اقلیتی ادارہ ہونے کے سبب وہاں ۵۰؍ فیصد مسلمانوں کا ریزروریشن رہے گا باقی ۵۰؍ فیصد میں ان کو جگہ دی جائے اوریہ ہماری دلی خواہش ہے ۔ادیب محمد نے کہا کہ ہم ایس سی ایس ٹی والوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپیل کریں کہ جہاں اقلیتی ادارہ ہیں وہاں ان کے لئے نشستیں مختص کی جائیں ۔