ای ڈی نے مالی تغلب کارائیوں کے ضمن میں کرناٹک کانگریس لیڈر ڈی کے شیوا کمار

پی ایم ایل اے کے تحت شیو کمار اور ان کے چار ساتھیوں کے خلاف بہت جلد سمن کی اجرائی متوقع ہے۔
نئی دہلی۔دی انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے منگل کے روز کانگریس کے سینئر لیڈر اور کرناٹک کے اریگیشن منسٹر ڈی کے شیوا کمار کے خلاف میں مبینہ ٹیکس چوری اور حوالہ کاروبار کے ضمن میں مقدمہ درج کیاہے۔

بنگلور میں اسپیشل کورٹ کے روبرو اسی سال انکم ٹیکس محکمہ کی جانب سے پیش کی گئی چارج شیٹ کی بنیاد پر ایجنسی نے یہ مقدمہ درج کیاہے۔

پی ایم ایل اے کے تحت شیو کمار اور ان کے چار ساتھیوں کے خلاف بہت جلد سمن کی اجرائی متوقع ہے۔محکمہ ائی ٹی نے شیوا کمار پر الزام عائد کیاہے کہ انہوں نے ’حوالہ‘ کے ذریعہ سلسلہ وار طریقے سے غیرمحسوب رقم اپنے چار ساتھیوں کی مدد سے منتقل کی ہے۔

اگست2017میں شیوا کما راور ان کے ساتھیوں کی ساٹھ سے زائد جائیداوں پر تلاشی کے بعد دہلی کی چار جائیدادوں سے حاصل 8.59کروڑ کی رقم محکمہ کو دستیاب ہونے کے بعد مذکورہ شکایت درج کرائی گئی تھی

منسٹر کے چار ساتھیوں میں سچن نارائن‘ سنیل کمار شرما‘ اے ہنمنتیا‘ اور این رجندرن شامل ہیں ‘ جنھیں فرضی ریٹرنس جمع کرانے کے الزام میں گرفتار کیاگیا ہے۔

محکمے کاکہنا ہے کہ ’’ حقائق اور جائزہ کے مطابق یہ صاف ہے کہ ملزم نمبر ایک( شیوا کمار)نے بنگلور اور دہلی میں کچھ لوگوں کے نٹ ورک کی تشکیل کی تھی تاکہ وہ غیرمحسوب رقم کی منتقلی اور اس کااستعمال کرسکیں‘‘۔

اس کانگریس لیڈر کے خلاف محکمہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے درج یہ چوتھا کیس ہے۔

محکمہ کے مطابق نارائن شیوا کمار کا بزنس پارٹنر ہے‘ جبکہ شرما اسی کے نام سے موسوم شرما ٹرانسپورٹ کامالک ہے جو لکژری اور مسافرین بسوں کا کاروبار کرتا ہے اورلوگوں کو ٹرانسپورٹ سرویس مہیا کراتا تھا۔

ہنمنتیا نئی دہلی کے کرناٹک بھون کا ایک ملازم ہے جو مبینہ طور پر شیوا کمار کے غیرمحسوب پیسے نئی دہلی میں نہ صرف محفوظ رکھتا بلکہ لین دین کے کاروبار میں بھی ملوث تھا‘ اس طرح کے دعوے شکایت میں کئے گئے ہیں۔

راجندرا دراصل کرناٹک بھون کا نگران کار او رشرما کا ملازم ہے ‘ اس میں کہاگیا ہے کہ شرما اور شیوا کمار کی تمام جائیدادوں کی نگرانی وہی کرتا تھا۔ایسامانا جاتا ہے کہ شیوا کمار نے کرناٹک انتخابات کے بعد حکومت کی تشکیل کے اتحاد قائم کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔

اس کے علاوہ وہ راجیہ سبھا الیکشن کے وقت بی جے پی کی جانب سے مبینہ طور پر کانگریس کے ایم ایل ایز کو خریدنے کی کوشش کے دوران گجرات کے اراکین اسمبلی کو کرناٹک میں محفوظ طریقے سے رکھنے کے معاملے میں بھی سرگرم رول ادا کرچکے ہیں