ایک ماہ میں تیسری مرتبہ عثمانیہ اسپتال کی چھت سے ملبہ گرنے کے سبب ایک خاتون زخمی

حیدرآباد۔ریاست تلنگانہ کی تاریخ میں عثمانیہ اسپتال ایک قدیم تاریخ کا حامل ہے‘ حیدرآباد کے افضل گنج علاقے میں واقعہ عثمانیہ اسپتال ایک سرکاری دواخانہ ہے جس کو آصف جاہ سلطنت کے آخری حکمران نظام ہشتم نے ریاست کی عوام کو مفت علاج ومعلجہ کی سہولتیں فراہم کرنے کی غرض سے کیاتھا۔

اب یہ حکومت تلنگانہ کی نگرانی میں کام کررہا ہے اور اس کاشمار ریاست کے بڑے اسپتالوں میں ہے۔

اسپتا ل کی عمارت جو ہرٹیج میں شمار کی جاتی ہے کی آہک پاشی او رمرمت ضروری ہوتی جارہی ہے۔

عثمانیہ اسپتال میں زیر علاج ایک مریض کی عیادت کے لئے آنے والی21سالہ عورت عمر کی چھت کا ملبہ سر پر گرنے کی وجہہ سے زخمی ہوگئی۔

اگست کے مہینے میں اس قسم کا یہ تیسرا واقعہ ہے‘ جس میں اسپتال کی چھت سے مٹی کے تودے گرے ہیں اور یومیہ اساس پر دیواروں او ر چھت سے مٹی گرنے کے واقعات اب ایک عام با ت بن گئے ہیں۔

بارش کے دونوں میں عمارت کی حالات مزید ابتر ہوجاتی ہے اور دیواروں سے بارش کا پانی رس کر عمارت کے اندرونی حصہ میں داخل ہورہا ہے جس کی وجہہ سے عمارت کو مزید نقصان کا سامنا ہے۔

چند ماہ قبل ریاستی وزیرصحت لکشما ریڈی نے عمارت کا معائنہ کرنے کے بعد متعلقہ کاموں کے بہت جلد آغاز کا اعلان کیاتھا ۔ مگراسپتال کی تزائن نو ‘ آہک پاشی اورمرمت کا کام اب تک شروع نہیں ہوا۔

حالیہ واقعہ کے بعد اسپتال کے ڈاکٹر س اور طبی عملہ ڈیوٹی کے دروان ہیلمٹ پہن کر کام کرتے ہوئے حکومت کو یہ تاثر پیش کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ ان کی او رمریضوں کی زندگیاں کس قدر خطرے میں ہی