ایڈز کے علاج میں 2 اہم پیش رفت سامنے آنے کا دعویٰ

سائنسدانوں نے دنیا میں خوف پھیلانے والی بے علاج بیماری ایڈز کو قابو کرنے میں دو اہم پیش رفت سامنے آنے کا دعویٰ کیا ہے جس میں ایڈز کے جسم میں چھپے رہنے کی وجہ اور اس کے ذمہ دار سیکڑوں جین دریافت کیے گئے ہیں۔ شکاگو کے نارتھ ویسٹرن فائنبرگ اسکول آف میڈیسن کے ماہرین کے مطابق یہ بات معلوم ہو چلی ہے کہ ایڈز بدن میں کس طرح سفر کرتا ہے اور کیسے چھپ کر رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اگر خون میں بھی نہ آئے تب بھی اسے شناخت کرنا ممکن ہوگا۔ ماہرین کا کہنا ہیکہ اس سے معلوم ہوسکتا ہے کہ وائرس کم کرنے والی دوائیں روکنے کے بعد ایڈز بدن میں کیسے پوشیدہ رہتا ہے اور کس طرح واپس پلٹتا ہے اور اس سے بہتر دوا بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ ڈیلاس کی یوٹی ساؤتھ ویسٹرن میڈیکل سینٹر کے ماہر ڈاکٹر نے بتایا کہ ایچ آئی وی وائرس ایک پروٹین ٹیٹ بناتا ہے جو 400 جین پر حملہ کر کے ان کو تبدیل کرتا ہے تاکہ ایڈز بدن میں مزید پھیل سکے جب کہ اس کے علاوہ ایچ آئی وی وائرس صحت مند خلیات کو تباہ کرتا رہتا ہے اور بیماریوں سے لڑنے والے امنیاتی خلیات کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ ماہرین نے ایڈز کے طریقہ واردات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ایچ آئی وی وائرس 400 کے قریب جین پر اثر انداز ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ ایچ آئی وی کس طرح جین کو تبدیل کرکے صحت مند خلیوں کو اپنے لیے استعمال کرتا ہے اور کس طرح خلیات کو تباہ کرتا ہے اور اسی تحقیق سے معلوم ہوا کہ بھرپور علاج اور دواؤں کے باوجود بھی ایڈز کیوں اور کس طرح بڑھتا رہتا ہے۔ دوسری جانب اٹلی میں واقع قومی ادارہ برائے صحت میں انسانوں پر ایسی ویکسین آزمائی جارہی ہے جو ٹیٹ پروٹین کو روکتی ہیں اور اس کے بہت امید افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔ واضح رہے کہ اینٹی وائرل دواؤں کے بعد بظاہر ایسا لگتا ہے کہ خون میں ایچ آئی وی وائرس ختم ہوگیا لیکن وہ بدن میں موجود رہتا ہے اور دوا بند کرنے کی صورت میں فوراً پلٹ کر حملہ کرتا ہے جب کہ اس تحقیق سے علاج کرانے والے افراد کے دوبارہ ایڈز کے مریض بننے کی وجہ معلوم کرنے اور علاج میں بہت مدد ملے گی۔