ایودھیاپر بی جے پی قائدین چاہتے ہیں حکومت کچھ تعمیری اقدامات اٹھائے

کچھ چاہتے ہیں کہ قانون او رارڈنینس بنے ‘ منسٹر گری راج سنگھ نیہ کہاکہ ہندؤوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے۔
نئی دہلی۔پیر کے روز سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ پر اگلے سال سنوائی کی بات کہی جانے کے بعد سے تازہ دباؤ کے طور پر بی جے پی لیڈران نے کہاکہ حکومت او رپارٹی دونوں کوچاہئے کہ وہ ایودھیا میں’’ رام مندر کی تعمیر کے لئے ‘ ایک قدم آگے بڑھائے‘‘۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ایودھا کا معاملہ’’ مکمل ‘‘ طور سے عدالت میں زیردوران ہیں اور ایسے مرحلے میںیہ 2019کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی توقعات پر پانی پھیر سکتا ہے۔

ایودھیامیں مندر کی تعمیر کے لئے پارٹی کے اعلی قائدین کا ایک بڑا حصہ چاہتے ہیں کہ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ ’’ تعمیری اقدامات ‘‘ اٹھائے او رذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی صدر امیت شاہ نے اس بات پر رضامندی بھی ظاہر کی ہے ’’ کیونکہ پارٹی کو دوبارہ الیکشن میں جیت حاصل کرنی ہے ‘‘پارٹی کے ایک لیڈر نے وضاحت کرتے ہوئے اسبات کا خلاصہ کیا۔

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس جس کو مجوزہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کم کیاجاسکتا ہے ‘ جس طرح آر ایس ایس اور اس کی تنظیمیں قانون بنانے کی بات کررہی ہیں ایسے حالات میں اس کی کم ہی گنجائش نظر آرہی ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی قیادت ’’ جیت کے حالات بنانے کے لئے‘‘ راستے اورماحول کو وسعت دینے کی کوشش کرے گی۔بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر نے کہاکہ ’’ سپریم کورٹ کا موقف اس طرف جارہا ہے جس طرح موافق مندر تحریک میں مداخلت کرنے او رجارحیت پیدا ہونے کا خدشہ ہے ۔

اگر حکومت کو ئی قانون لاتی ہے ۔یہاں تک کہ وہ قانون پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن میں منظور نہ بھی ہو جس کی طرح کی توقع کی جارہی ہے‘یہ حکومت کی منشاء کو ظاہر کردے گا۔ اگر حکومت قانون منظور کرانے میں کامیاب ہوجاتی ہے ۔ تو یہ ہماری کامیابی ہوگی۔

اگر یہ پارلیمنٹ میں روک دیاجائے گاتو ہم شہید ہوجائیں گے ۔ اور یہ ہمارے لئے جیت کاماحول بنا دے گا‘‘۔مگر ایک دوسرے لیڈر نے کہاکہ جب سے معزز عدالت میں معاملہ روکا ہوا ہے یہ حکومت کے ایک قانون پیش کرنے کی راہ ہموار نہیں کرسکتا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ نے منگل کے روز بی جے پی کے سینئر لیڈران کے ساتھ میٹنگ کریں گے تاکہ تنظیموں معاملات پر تبادلہ خیال کیاجاسکے اور یہ مسئلہ بھی زیربحث ائے گا۔

ایک لیڈر نے یہ بھی کہاکہ پارٹی قیادت کو اسبات کا قطعی اندازہ نہیں ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کا کیاردعمل رہے گا’’ وزیر اعظم بین الاقوامی سطح پر بن رہی اپنی امیج کے متعلق حساس ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ وہ اس پر کیارائے رکھتے ہیں۔

ہمیں ان کے بیرونی ملک کے دورے سے واپس لوٹنے تک کاانتظار کرنا پڑیگا‘‘۔ عدالت کے فیصلے پر مرکزی وزرا ء بھی اپنی مایوسی چھپانے میں ناکام رہے ۔

رائے پور میں رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے قانون منسٹر روی شنکر پرساد نے کہاکہ ’’ مذکورہ سپریم کورٹ نے کہاکہ ایودھیا کیس میں سنوائی جنوری میں ہوگی ۔

بطور لاء منسٹر میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا ‘ کیونکہ آپ سب جانتے ہیں ہماری بھی حدود ہیں( مگر)میں نہایت احترام کے ساتھ یہ بات کہوں گے ملک کی کثیرتعداد چاہتی ہے کہ معاملے جلد سے جلد ختم ہوجائے ۔ ہمیں عدالت پر پورا بھروسہ ہے اور ہم اسکا مکمل احترام کرتے ہیں‘‘۔

ایک او رمنسٹر گری راج سنگھ نے کہاکہ ہندوؤں کے اندر رام مندر کے معاملے کو لے کر صبر وتحمل ختم ہورہا ہے۔ نیوز ایجنسی پی ٹی ائی کے مطابق گری راج سنگھ نے کہاکہ ’’ کانگریس نے فیصلہ کرلیاہے کہ اسکو ہندو مسلم بناکر رکھیں۔ ہندوؤں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہورہا ہے۔

مجھے ڈر ہے اگر ہندو صبر وتحمل چھوڑ دیں گے تو کیاہوگا‘‘۔شیوسینا کے سنجے راؤت نے کہاکہ ’’ یہ معاملہ آستھا کا ہے۔ اس پر عدالت کو فیصلہ نہیں کرنا ہے۔ حکومت کوچاہئے کہ وہ ایک آرڈیننس لائے ‘‘۔