این ڈی اے کے دور حکومت میں فرقہ وارانہ واقعات میں نمایاں کمی

اقلیتوں کی خوشامد کی بجائے انہیں خود مختار بنانا ضروری۔ مرکزی وزیر نقوی کا بیان

نئی دہلی۔/27ستمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) دادری سانحہ کے ایک سال بعد مرکز ی وزیر مختار عباس نقوی نے آج یہ ادعا کیا ہے کہ این ڈی اے کے دور حکومت میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور وزیر اعظم کے اس پیام کو اُجاگر کیا کہ مسلمانوں کو سبز باغ دکھانے کی بجائے بااختیار بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈھائی سال کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر قابو پالیا گیا لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کو صفر تک گھٹادیا جائے اور اس مسئلہ پر سنجیدگی سے کام کررہے ہیں۔ مرکزی وزیر کا یہ ریمارک ایسے وقت آیا ہے جبکہ اتر پردیش کے قصبہ دادری میں ایک سال قبل بیف استعمال کرنے کے شبہ میں ایک مسلمان محمد اخلاق کو مار مار کر ہلاک کردیا تھا۔ انہوں نے اس سانحہ کو بدبختانہ قرار دیا اور کہا کہ جن لوگوں نے بھی یہ کارستانی انجام دی تھی اصل میں وہ فرقہ وارانہ تقسیم کی کوشش میں تھے۔ لیکن اس سانحہ کے بعد کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا۔ اگرچیکہ مختار عباس نقوی فرقہ وارانہ واقعات میں کمی کے دعویٰ کا کوئی ثبوت نہیں پیش کرسکے لیکن یہ اعادہ کیا کہ تمام طبقات بشمول اقلیتوں میں اعتماد اور ترقی کا ماحول پروان چڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ترقی کا ایجنڈہ ہی اپوزیشن کے تباہی کا ایجنڈہ کو شکست دے سکتا ہے۔انہوں نے مسلمانوں کے بارے میں ’ پرشکریت ‘ کے ریمارک پر وزیر اعظم کی مدافعت کی جس پر ایک تنازعہ پیدا ہوگیا۔ مسٹر نقوی کا خیال ہے کہ وزیر اعظم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ مسلمانوں کی خوشامدی نہیں با اختیار بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اقلیتوں کی خوشامدی اور چاپلوسی روک دینا چاہیئے جبکہ تعلیم اور روزگارکے شعبہ میں انہیں ہنر مند اور تربیت یافتہ بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں اب ترقی کی سیاست چلنے والی ہے اور ووٹ بینک دیوالیہ ہوگیا ہے کیونکہ ووٹ بینک کی سیاست کے نام پر مسلمانوں کوقلاش کردیا گیا اور وہ سطح غربت سے نیچے زندگی گذارنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ سیکولر ازم کے سوداگروں نے کبھی اس مسئلہ پر غور و خوض کیا ہوگا۔ لہذا آج ہم ( این ڈی اے حکومت ) غربت اور بیروزگاری کے انسداد کیلئے مؤثر اقدامات کرریہ ہیں اور مختلف اداروں کے ذریعہ اقلیتوں کی امداد و اعانت کی جارہی