این ٹی آر سے چندرابابو کی بغاوت میں کے سی آر اہم منصوبہ ساز

چیف منسٹر تلنگانہ سیاسی مفاد پرستی کے عادی، تھرڈ فرنٹ کیلئے کے سی آر دورہ سے مایوس، چندرابابو کا ردعمل

حیدرآباد 30 ڈسمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرابابو نائیڈو نے گزشتہ دن چیف منسٹر تلنگانہ کے چندرشیکھر راؤ کی جانب سے ان کے نچلی سطح کی باتیں کرنے کی مذمت کی اور کہاکہ کے سی آر نے ازخود اپنے آپ کو ایک نچلی سطح کے چیف منسٹر ہونے کو ثابت کردیا۔ انھوں نے کہاکہ ہر ایک کو زبان ہے لیکن زبان کا صحیح استعمال کافی اہمیت کا حامل ہے۔ چندرشیکھر راؤ کی جانب سے ان پر عائد کردہ تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے چندرابابو نائیڈو نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور کہاکہ ہمیشہ وہ سیاسی اقدار پر کاربند رہے ہیں۔ تلگودیشم کو این ٹی راما راؤ سے چھین لینے سے متعلق کے سی آر کے الزام پر چندرابابو نے پرزور الفاظ میں کہاکہ کے چندرشیکھر راؤ اس وقت تلگودیشم پارٹی میں ان کے ساتھ ہی تھے بلکہ کے سی آر خود ہوٹل وائسرائے میں تمام ارکان کو رکھنے کے حقیقی منصوبہ ساز تھے اور اُنھوں نے ہی ہوٹل وائسرائے میں تمام سرگرمیاں چلائیں۔ نائیڈو نے پرزور الفاظ میں کہاکہ چندرشیکھر راؤ سیاسی مفادات و سیاسی فوائد کیلئے کسی بھی سطح تک گرنے کے عادی ہیں۔ چندرابابو نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کے سی آر سے استفسار کیاکہ وہ کہاں سے آئے، آیا تلگودیشم پارٹی سے نہیں آئے؟ کے سی آر کو آیا تلگودیشم نے سیاسی زندگی نہیں دی؟ اس کے باوجود زبان درازی کے ذریعہ غیر شائستہ الفاظ کا استعمال کرنا ان کا طریقہ کار ہے؟ انھوں نے علیحدہ تلنگانہ جدوجہد شروع کرکے کانگریس پارٹی کے ساتھ انتخابی مفاہمت کی۔ بعدازاں 2009 ء میں کانگریس پارٹی نے مطالبہ کے مطابق نشستیں دینے سے انکار کرنے پر جتنی بھی نشستیں ممکن ہوسکے دینے کی خواہش کرکے تلگودیشم کے ساتھ مفاہمت کی، آیا یہ تمام حقیقت نہیں ہے؟ چندرابابو نے کے سی آر کو ایک دھوکہ باز اور مفاد پرست لیڈر قرار دیتے ہوئے دریافت کیاکہ آیا کے سی آر نے علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل عمل میں لانے پر ٹی آر ایس کو کانگریس میں ضم کرنے کا وعدہ نہیں کیا تھا؟ اور علیحدہ ریاست کی تشکیل کے ساتھ ہی چندرشیکھر راؤ اپنے افراد خاندان کے ساتھ سونیا گاندھی سے ملاقات کرکے اپنے وعدے کا اعادہ نہیں کیا تھا؟ چیف منسٹر آندھراپردیش نے کے سی آر سے دریافت کیاکہ آیا مذکورہ استفسارات غلط ہیں۔ اُنھوں نے کہاکہ کے سی آر 1995 ء سے ان (نائیڈو) کے ساتھ تھے اور جنم بھومی پروگرام کے تعلق سے گاؤں گاؤں جاکر زبردست ستائش کی تھی لیکن آج غلط انداز میں بات کرنے پر کے سی آر کے تعلق سے سخت الفاظ میں نائیڈو نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور بتایا کہ چیف منسٹر تلنگانہ نے چیف منسٹر آندھراپردیش کو گفٹ دینے کا اعادہ کیا جس پر چندرابابو نائیڈو نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کے سی آر انھیں ’’رٹرن گفٹ‘‘ دینے کا بار بار تذکرہ کررہے ہیں لیکن وہ اب تک ہی وائی ایس آر کانگریس قائدین کو دے چکے ہیں۔

اُنھوں نے اس سلسلہ میں واضح کرتے ہوئے کہاکہ وائی ایس آر کانگریس قائدین کو کنٹراکٹ کی شکل میں کئی ایک گفٹس کے سی آر نے دیئے ہیں بلکہ اِن گفٹس کے ساتھ بھاری رقومات بھی حوالہ کرنے کا چندرشیکھر راؤ پر الزام عائد کیا اور کہاکہ کے سی آر کے لئے بی جے پی ۔ مودی ایک اہمیت کے حامل و مثالی ہیں جس کی وجہ سے چندرشیکھر راؤ نریندر مودی کے نقش قدم پر چلنے پر توجہ دیتے ہیں۔ چیف منسٹر آندھراپردیش نے کہاکہ اڈیشہ اور مغربی بنگال کا دورہ کرنے پر کے سی آر کو دونوں ہی چیف منسٹروں سے کوئی مثبت ردعمل حاصل نہیں ہوا جس کی وجہ سے اپنے دورہ کے پروگرام سے مایوس ہوکر کے سی آر دہلی سے واپسی کے فوری بعد نریندر مودی کی ایماء پر ان کے (نائیڈو کے) کے تعلق سے من گھڑت باتیں کرکے حقیقت کی پردہ پوشی کی کوشش کی۔ اُنھوں نے واضح طور پر کہاکہ کے سی آر اپنے مشن اور اپنی کوششوں میں بالکلیہ طور پر ناکام رہے جس کے پیش نظر ہی وہ خود یہ بات کہنے پر مجبور ہوگئے کہ انھوں نے فیڈرل فرنٹ کے لئے کوشش کی ہے اور وہ (کے سی آر نے) انھیں (نائیڈو کو) اور مودی کو نشانہ بناتے ہوئے اس بات کی کوشش کی کہ وہ بی جے پی کے مخالف ہیں۔ چندرابابو نائیڈو نے پرزور الفاظ میں کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ کے چندرشیکھر راؤ بی جے پی اور نریندر مودی کے زبردست حامی ہیں اور وہ نریندر مودی کی ایماء پر ہی نت نئی ڈرامہ بازیاں کررہے ہیں۔ چندرابابو نائیڈو نے پرزور الفاظ میں کہاکہ چندرشیکھر راؤ کی بلیک میلنگ کی کوششوں سے وہ ہرگز ڈرنے گھبرانے والے نہیں ہیں کیوں کہ وہ ہمیشہ انگار میں قدم رکھ کر زندگی گزارنے کے عادی ہیں اور ریاست کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لئے کسی بھی نوعیت کی جدوجہد کرنے و قربانی دینے سے ہرگز گریز نہیں کریں گے۔ چندرابابو نائیڈو نے نریندر مودی پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نوٹ بندی سے نقصان ہی ہوا ہے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انھوں نے دریافت کیاکہ آیا 2000 روپئے کی نوٹ کی کیا ضرورت ہے؟ نائیڈو نے کہاکہ نریندر مودی کو ان کا دیا ہوا مشورہ مناسب دکھائی نہیں دیا۔ اُنھوں نے واضح طور پر کہاکہ انھیں دولت کمانے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے لیکن صرف اور صرف ریاست کی ترقی کے لئے ہی روزانہ کوشش کررہا ہوں اور ہر روز کم از کم 12 گھنٹے ریاست کی ترقی کے لئے ہی اقدامات کررہا ہوں۔