این آر سی کی قطعی تاریخ کے لئے ایک ہفتہ باقی‘ کئی پریشان

شوپیان میں ایک احتجاج کے دوران سترہ ماہ کی حبا نثار کی دائیںآنکھ میں پیلٹس لگنے کے دوروز بعد‘ وہ اپنی ماں کی ہاتھوں میں سرینگرکے شری مہاراج ہری سنگھ( ایس ایم ایچ ایس) اسپتال میں لایاگیا‘ اس کا درد لفظوں میں بیان نہیں کیاجاسکتا۔

سری نگر۔حبا ایک عربی لفظ ہے جس کا معنی’ اللہ تعالی کی جانب سے تحفہ‘ والد نے اپنی بیٹی کا نام معنی مسکراتے ہوئے بتایا اور کہاکہ ہمارے خاندان کے لئے اللہ تعالی کا ایک تحفہ ہے ۔

شوپیان میں ایک احتجاج کے دوران سترہ ماہ کی حبا نثار کی دائیںآنکھ میں پیلٹس لگنے کے دوروز بعد‘ وہ اپنی ماں کی ہاتھوں میں سرینگرکے شری مہاراج ہری سنگھ( ایس ایم ایچ ایس) اسپتال میں لایاگیا‘ اس کا درد لفظوں میں بیان نہیں۔

کیاجاسکتا۔اس کاپانچ سالہ بھائی شہداد اسے خاموش اور سنبھالنے کی کوشش کرتا ہے۔ بسکٹ کا پیکٹ دیتا ہے اور اسپتال کے میدان میں اڑنے والے پرندوں کے پیچھے دوڑ لگاکر اس کوہنسانے کی کوشش کرتا ہے۔ حبا کی دائیں آنکھ میں زخم ہے ۔والد مرسالہ جان نے کہاکہ ’’ اب تک یہ صاف نہیں ہوا ہے کہ وہ دوبارہ بصارت کے قبل ہوگی یا نہیں‘ مگر ہم نے امید کا دامن نہیں چھوڑا ہے۔ وہ کم عمر ہے اور ہمیں امیدہے کہ وہ بحال ہوجائے گی‘‘۔

یہ کہتے ہوئے انہوں نے حبا کی آنکھوں کے سامنے سے اپنی انگلی گھومائی یہ دیکھنے کے لئے حبا کیااس کی طرف دیکھتی ہے یا نہیں۔

مگر معصوم نے اپنی ماں کی توقع کے مطابق ردعمل پیش نہیں کیا۔والد نثار ایک فارم لیبر کے طور پر کام کرتے ہیں‘ اور باغوں کے مالکین کے لئے موسم میں سیب جمع کرنے کا کام کرتے ہیں۔

مذکورہ خاندان کو حکومت کی جانب سے ایک لاکھ روپئے کی مدد باہم پہنچائی گئی‘ ان کا کہنا ہے اس سے اسپتال کے بلوں کی ادائی اور شوپیان سے سری نگر کے سفر میں مدد مل رہی ہے۔ ڈپٹی کمشنر شوپیان اویس احمد نے کہاہے کہ ڈویثرنل کمشنر آف کی جانب سے حبا کے کیس کی نگرانی کی جارہی ہے۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ ’’ اگر کسی اورمدد کی انہیں ضرورت پڑتی ہے تو پہنچائی جائے گی۔ ہم ڈاکٹرس سے رابطے میں ہیں‘‘۔

کشمیر میں تشدد کے دوران استعمال ہونے والے پیلٹ کی حبا سب سے کم عمر شکار ہے‘ ایک اندازے کے مطابق 2016سے اب تک بارہ سو دیگر لوگوں کی آنکھوں میں پیلٹس لگی ہیں۔ ایک ایکسرے اسبات کی طرف اشارہ کررہا ہے کہ حبا کی دائیںآنکھ میں ایک سنگل پیلٹ دھنسی ہوئی ہے۔

میڈیکل ٹیم 11ڈسمبرکے روز اپریشن کے ذریعہ مذکورہ پیلٹ نکالنے کی تیاری میں جٹی ہے۔ایس ایم ایچ ایس کے ماہر چشم ڈاکٹر جنید وانی جو حبا کااعلان کررہے ہیں نے سنڈے ایکسپرس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اندرونی زخم کاجائزہ لینے اورعلاج کے لئے پہلے ہی ہم نے ایک اپریشن کردیا ہے’’ سرجری کے بعد پیلٹ نکلنے سے حبا کے زخم کی گہرائی کا انداز ہوگا‘‘۔

نومبر 25کے روز سکیورٹی فورسس کے ہاتھوں چھ دہشت گردوں کے انکاونٹر کے پیش نظر شوپیان کے کرپان گاؤں میں احتجاج کے دوران استعمال کی گئی پیلٹ گنس سے حبا زخمی ہوئی تھی۔

جیسے ہی دومنزلہ عمارت سے پر آنسو گیس کے شل برسائے گئے مرسالہ اپنے دونوں بچوں کے ساتھ مرسالہ وہاں سے بھاگنے لگی۔انہوں نے کہاکہ ’’ ہاتھوں میں حبا کو لئے جیسے ہی میں گھر باہر قدم رکھی ‘ پیلٹس برسائے گئے۔

آنسو گیس کی جلن کے سبب وہ پہلے سے رورہی تھی ‘ لہذا میں سمجھ نہیں پائی کہ ہوا کیاہے‘‘۔

ان کے پیچھے شہداد تھا اس کے لئے وہ بچ گیا‘ جس گھر پر پیلٹ برسائے گئے وہاں پر وہ پھنس گیا۔ حبا کے چہرے کو چھپانے والے مرسالہ کے سیدھے ہاتھ میں بھی دو پیلٹس لگے‘ مگر وہ صرف جسم میں دھنسے تھے۔ پہلے حبا کو کولگام ضلع اسپتال لے جایاگیا جہاں سے اسے سری نگر منتقل ہونے کوکہاگیا۔

مرسالہ او رنثار نے کہاکہ وہ کیاہوا سمجھنے سے قاصر ہیں۔ آنکھوں پر بندھی پٹیاں نکالنے کی حبا کوشش کررہی ہے۔

والد نے پہلی تین خوفناک راتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ’’اس کوکہاں درد ہورہا ے اسکا ہمیں بلکل ہی اندازہ نہیں ہے‘‘۔