ایمان

اﷲ تعالیٰ نے ہم کو دنیا میں آخرت بنانے کیلئے بھیجا ہے کیونکہ آخرت ہمیشہ رہنے کی جگہ ہے ۔ ہمیشہ کی جنت یا ہمیشہ کی جہنم لہذا جب آدم علیہ السلام کو زمین پر اُتارے توفرمائے : ’’تمہارے لئے اور تمہاری اولاد کے لئے زمین ایک ٹھکانہ ہے اور ہم نے گزارے کا سامان بنایا ہے اور تمہاری اولاد کے لئے ہدایت کا سامان آئے گا ‘‘۔ لہذا زمین و آسمان کے درمیان جتنے بھی اسباب ہیں سب ہماری مدد کے لئے ہیں کہ ان اسباب سے ضرورت پوری کرو اور حکم پورا کرو نہ کہ اسباب میں لگ کر حکم ہی کو بھول جاؤ ۔ اﷲ تعالیٰ نے ہماری ہدایت کا حکم دے کر آپ ﷺ کو بھیجا لہذا آپؐ ساری انسانیت کے ایک رہبر ہیں اس لئے کہا جاتا ہیکہ کیاکرنا ہے وہ قرآن میں ہے اور کیسے کرنا ہے وہ محمد ﷺ کے طریقے میں ہے ۔ ایمان سے یہ چاہا جارہا ہے کہ ہمکارے دلوں کارُخ صحیح ہوجائے ۔ ایمان کا کلمہ ہے لاالہ الا اﷲ یعنی مخلوق سے کچھ نہیں ہوتا اﷲ کے بغیر اور اﷲ سب کچھ کرتے ہیں ۔ مخلوق سب کی سب اﷲ کی محتاج ہے ۔ دنیا کے تمام انسان اور جنت ملر کسی ایک انسان کو نفع پہنچانا چاہے اور اﷲ نہ چاہے تو نہیں پہنچاسکتے ۔ اور دنیا کے تمام جن و انس ملکر کسی کو نقصان پہنچانا چاہے اور اﷲ نہ چاہے تو نہیں پہنچاسکے اس بات کا یقین دلوں میں آجائے ۔
اور کلمے کا دوسرا جز ہے محمد رسول اللہ یعنی رسوال اللہ ﷺ کے پاکیزہ اور مبارک طریقوں میں ہی سو فیصد کامیابی ہے اور اس سے ہٹ کر جتنے بھی طریقے ہیں ان میں کوئی کامیابی نہیں ہے۔
اﷲ کے یہاں وہی عملمقبول ہے جو آپ ﷺ کے طریقے کے مطابق کیا گیا ہو ۔ اﷲ تعالیٰ نے فرماے : آپ ﷺ کہدیجئے کہ اگر تم اﷲ کی محبت چاہتے ہو تو تم میری فرمانبرداری کرو اﷲ تم سے محبت کریں گے اور تمہارے سب گناہ بخش دیں گے اور اﷲ بہت بخشنے والا مہربان ہے ۔
ایک حدہث میں آیا ہے کہ جس زمانے میں دین مٹ رہا ہو اور سنت کے طریقے زندگی سے نکل رہے ہوں ایسے وقت میں ایک سنت کازندہ کرنا سو شہیدوں کے ثواب کے برابر ہے ۔ اس بات کا یقین ہمارے دلوں میں آجائے ۔