ایصالِ ثواب

ایصال ثواب کے متعلق کتابوں میں کئی واقعات ملتے ہیں۔ حضرت صالح مری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں صبح کی نماز کے لئے جا رہا تھا، جب کہ ابھی صبح ہونے میں دیر تھی۔ راستے میں ایک قبرستان تھا، میں ایک قبر کے قریب بیٹھ گیا۔ بیٹھتے ہی میری آنکھ لگ گئی، میں نے خواب دیکھا کہ ساری قبریں شق ہو گئیں اور اس میں سے مردے نکل کر خوشی سے باتیں کر رہے ہیں۔ ان میں ایک نوجوان ایسا تھا، جس کے کپڑے میلے تھے اور وہ مغموم ایک طرف بیٹھا ہوا تھا۔ تھوڑی دیر میں آسمان سے بہت سے فرشتے نازل ہوئے، جن کے ہاتھوں میں خوان تھے۔ فرشتے ہر شخص کو ایک خوان دیتے اور جو لے لیتا اپنی قبر میں چلا جاتا۔ جب سب لے کر چلے گئے تو یہ مغموم نوجوان خالی ہاتھ اپنی قبر میں جانے لگا۔ میں نے اس سے پوچھا ’’کیا بات ہے؟ تم اتنے غمگین کیوں ہو اور یہ خوان کیسے تھے؟‘‘۔ اس نے کہا ’’یہ خواہان ہدیوں کے تھے، جو زندہ لوگ اپنے مردوں کو بھیجتے ہیں، میرا تو کوئی ہے ہی نہیں۔ ایک والدہ ہیں، مگر وہ دنیا میں پھنس کر رہ گئیں۔ انھوں نے دوسری شادی کرلی اور مجھے کبھی یاد بھی نہیں کرتیں‘‘۔ میں نے اس کی والدہ کا پتہ پوچھا اور صبح کو اس پتہ پر جاکر یہ خواب اس خاتون (ماں) کے سامنے سنایا۔ اس عورت نے کہا ’’بے شک میرا ایک لڑکا تھا‘‘۔ پھر اس عورت نے مجھے ایک ہزار درہم دیئے کہ میرے لڑکے کے نام پر صدقہ کردینا اور کہا کہ ’’میں آئندہ اس کو اپنی دعاؤں اور صدقہ میں یاد رکھوں گی‘‘۔حضرت صالح فرماتے ہیں کہ میں نے پھر خواب میں اس مجمع کو اسی طرح دیکھا اور اس نوجوان کو بڑی اچھی پوشاک میں بہت خوش دیکھا۔ وہ میری طرف دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا ’’اے صالح! حق تعالی تمھیں جزائے خیر عطا فرمائے۔ آپ کا یہ ہدیہ میرے پاس پہنچ گیا۔ اگر کوئی شخص یہ چاہتا ہے کہ میری اولاد مرنے کے بعد بھی میرے کام آئے تو اپنے مقدور کے موافق اس کو نیک اور صالح بنانے کی کوشش کرنا چاہئے، جو اولاد کے لئے بھی خیر و خوبی ہے اور اپنے لئے (یعنی مرنے والے کے لئے) بھی کار آمد ہے‘‘۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ ’’اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم کی آگ سے بچاؤ‘‘۔ لہذا ہر روز معوذتین (سورہ ٔفلق اور سورۂ ناس) پڑھ کر اپنے مرحوم رشتہ داروں اور مؤمنین کو ایصال ثواب کرنا چاہئے، یہ ثواب اُن کو پہنچتا رہے گا۔ (مرسلہ)