ایران۔ مقامی طورپر تیار کردہ لڑاکا طیارہ منظرعام پر 

امریکہ ایران پر حملے کی جرات نہیں کریگا۔ حسن روحانی
تہران۔ ایران نے ریاستی ٹی وی چیانل پر مقامی سطح پر تیارہ کردہ جنگی طیارہ دیکھا یا ہے جس کے کاک پیٹ پر صدر حسن روحانی بیٹھے ہوئے ہیں۔

ایران نے مقامی سطح پر تیارکردہ جنگی طیارہ کو منگل کو یوم دفاع کے روز نیشنل ڈیفنس انڈسٹری کی نمائش میں دکھایا۔ اس طیارہ کے نام ’کوثر‘ رکھا گیا ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی تسنیم کے مطابق یہ فورتھ جنریشن طیارہ ہے اور اس میں جدید ایویونکس اور ر ڈار انصب ہیں۔

ریاستی ٹی وی کا کہناہے کہ اس طیارے کے کامیاب تجربے ہوئے ہیں او رنمائش کے دوران اس طیارے کو رن وے پر کھڑا دکھاگیا ۔ اس طیارے کے بارے میں دفاع عامر حاتمی نے ہفتہ کو اعلان کیاتھا۔

ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ امریکہ ایران پر حملہ کرنے کی ہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کو ایران کی فوجی قوت او رکسی بھی ممکنہ تنازع کی قیمت کا اندازہ ہے۔

حسن روحانی نے سرکاری ٹی وی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ پر حملہ کیوں نہیں کرتا؟ اس لئے کہ اسے ہماری طاقت کا علم ہے اور اسے کسی ممکنہ حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا بھی انداز ہ ہے۔

ایرانی صدر کا کہناتھا کہ ان کا ملک اپنی فوجی قوت کو صرف اپنے دفاع کے لئے تقویت دے رہا ہے تاکہ کسی غیرمعمولی صورتحال میں ایرانی سرحدوں کا دفاع کرسکیں۔

یہ تمام باتیں ایرانی صدر نے منگل کے روز تہران میں منعقد ہونے والی ایک دفاعی نمائش کے موقع پر کیں جہاں پر ایران نے اپنے پہلے فائٹر جٹ کو پیش کیا۔ایرانی سرکاری ٹی وی کے مطابق’کوثر‘ طیارہ ایڈوانس ٹکنالوجی اور ملٹی پرپزار ڈار سے لیس ہے جو مکمل طورپر ایران میں تعمیر کیاگیا ہے۔

ایران کے وزیر دفاع جنرل عامرحاتمی نے کہاکہ ایرانی شہری ائندہ بدھ کو جنگی طیارہ کو فضاؤں میں دیکھ سکیں ۔ برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرس نے ایرانی خبررساں فارس کے حوالے سے بتایا ک جنرل عامر نے کہاکہ’ہم دفاع کے قومی دن کے موقع پر جنگی طیارہ کو پیش کریں گے او رلوگ اس کو پرواز کرتے ہیں اس کے لئے تیارکردہ آلات کو دیکھ سکیں گے۔

انہوں نے اس کے ساتھ اس عزم کا اظہار کیاکہ ایران کی اولین ترجیح میزائل کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔ واضح رہے کہ ایران کی جانب سے حالیہ دنوں میں جنگی صلاحیتوں میں اضافہ کے اعلانات ایک ایسے وقت کیے جارہے ہیں جب امریکی صدر کی جانب سے بین الاقوامی نیوکلیائی معاہدہ سے نکلنے کے بعد اقتصادی پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔

صدر ٹرمپ کے اس فیصلے کے بعد اقتصادی پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ صدر ٹرمپ کے اس فیصلہ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید تلخ ہوگئے ہیں اور خلیج میں ایرانی اور امریکی بحریہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

گذشتہ بدھ کو ایران کے ذرائع ابلاغ نے بتایا تھا کہ ایرانی بحریہ نے پہلی بار مقامی سطح پر تیار کیے گئے دفاعی نظام کو بحری جنگی جہاز پر نصب کیاہے۔

ایران ذرائع ابلاغ نے ایرانی بحریہ کے سربراہ ریئر ایڈمرل حسین خانزادے کے حوالے سے کہاکہ ’کم فاصلے پر مارکرنے والے دفاعی نظام’کمند‘ کے ساحلی اور سمندری تجربے کامیاب رہے ہیں اور یہ نظام ایک جنگی بحری جہاز پر نصب کردیاگیا ہے اور دوسرے جنگی جہاز پر جلد نصب کردیاجائے گا۔

کمند نظا م کو ایرانی فلیکنکس قراردیاجارہا ہے۔ یہ امریکی خود کار مشین گن کے طرز پر بنایاگیا ہے جس کی بڑی گولیاں میزائک کو تباہ کرتی ہے۔

عالمی پابندیوں اور اسلحہ خریدنے پر پابندی کے باعث ایران ے بڑے پیمانے پر اسلحہ خریدنے پر پابندی کے باعث ایران نے بڑے پیمانے پر اسلحہ مقامی سطح پر تیار کیاہے۔ ایران کا دعوی ہے کہ ان کے مقامی سطح پر تیارکردہ اسلحہ جدید مغربی اسلحہ کے مقابلے کا ہے۔

ایران بحریہ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کمندہ دفاعی نظام اسوقت فعال ہوجاتا ہے جب کوئی بھی شے جنگی جہاز سے دو کیلومیٹر کے فاصلے میںآجائے اور ایک منٹ میں چا ر ہزار سے سات ہزار گولیاں فائر کرتا ہے۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق ایران ایویشن کو ر کا کہنا ہے کہ ایرانی بری فوج نے ہیلی کاپٹروں پر نصب میزائیلوں کی رینج کو اٹھ کیلومیٹر سے برھا کر بارہ کیلو میٹر کردیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز پر پاسداران انقلاب نے تصدیق کی تھی کہ ایران نے خلیج میں جنگی مشقیں کی تھیں او ران مشقوں کا مقصد ایران پر ممکنہ حملے کا سامنا کرنے کے لئے تیار ی تھی۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے بھی تصدیق کی تھی کہ ابنائے ہرمز میں ایرانی بحریہ کی موجودگی میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ واضح رہے کہ ایرانی فوج کے خصوصی دستوں کے کمانڈر نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو خبردار کیاتھا کہ اگر امریکہ نے ایران پر حملہ کیاتو امریکہ کے پاس جو کچھ ہے ایران اسے تباہ کردے گا۔

میجر جنرل قاسم سلیمانی نے کہاکہ امریکہ نے جنگ شروع کی ہے او راسلامی جمہوریہ اسے ختم کرے گا۔ ان کا یہ بیان امریکی صدر کے اس ٹوئٹ کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے لکھاتھا کہ ’کبھی بھی امریکہ کو دھمکی مت دینا‘۔