اہم گواہوں کے بیانات قلمبند اور شریف خاندان کی املاک کا تخمینہ ہوگا

: پناما پیپرس اسکینڈل :

قومی احتسابی بیوریو ٹیم کی عنقریب لندن روانگی
حسن اور حسین کی گرفتاری کیلئے برطانوی حکومت کو
’’حوالگی مجرم‘‘ کا خصوصی مکتوب
میرے بھائی اپنے فیصلے خود کرتے ہیں : مریم

لاہور ۔ 10 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی انسداد بدعنوانی کی ایک ٹیم کو لندن روانہ کیا جائے گا تاکہ اہم گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے علاوہ نااہل قرار دیئے گئے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے ارکان خاندان کی املاک کی بھی پوری تفصیلات حاصل کی جاسکیں۔ یاد رہیکہ پناماپیپرس کیس میں نواز شریف کے ملوث پائے جانے پر 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے انہیں نااہل قرار دیا تھا جس کے بعد نواز شریف نہ صرف وزیراعظم بلکہ اپنی پارٹی پی ایم ایل (این) کی صدر کی حیثیت سے بھی مستعفی ہوگئے تھے۔ دریں اثناء قومی احتسابی بیورو (NAB) کے ایک عہدیدار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (CIT) کو اندرون چند روز لندن روانہ کررہے ہیں تاکہ بعض اہم گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے علاوہ نواز شریف اور ان کے بچوں مریم، حسین اور حسن کی املاک کا تخمینہ بھی لگایا جاسکے۔ اب جبکہ ہمیں برطانوی حکام سے نواز شریف کی اوینٹ فیلڈ میں واقع املاک کے تعلق سے اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے لہٰذا یہ فیصلہ کیا گیا ہیکہ تحقیقاتی ٹیم کو ہی لندن روانہ کردیا جائے تاکہ شخصی طور پر دوبدو ہر ایک معاملہ کی وضاحت ہوجائے جو اس معمہ کو سلجھانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ نیب نے اس سلسلہ میں ایک مکتوب وزارت داخلہ کو بھی تحریر کیا ہے تاکہ انٹرنیٹ کے ذریعہ حسن اور حسین کے سرخ وارنٹس جاری کئے جائیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ کل ہی قومی احتسابی بیورو نے حسن اور حسین کو لگاتار عدالت سے غیرحاضر رہنے کی پاداش میں اشتہاری مجرمین قرار دیا تھا۔ یہی نہیں بلکہ بیوریو نے نواز شریف، مریم اور ان کے شوہر صفدر کے مقدمات کی سماعت علحدہ اور حسن اور حسین کے مقدمہ کی سماعت علحدہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جبکہ نواز شریف، مریم اور صفدر کو 13 اکٹوبر کے روز ماخوذ کیا جائے گا۔ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل چودھری خلیق الزماں نے بتایا کہ نواز شریف کے فرزندان کو اشتہاری مجرمین قرار دیئے جانے کے بعد پاکستان میں ان کی املاک اور بینک اکاؤنٹس کو منجمد کردیا جائے گا اور ان کے خلاف سرخ وارنٹس کی اجرائی کے بعد نیب اس معاملہ کو دونوں کی پاکستانی حوالگی کیلئے برطانوی حکام سے رجوع کرے گی۔ نیب کا یہ بھی کہنا ہیکہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان چونکہ حوالگی مجرمین کا کوئی معاہدہ نہیں ہے تو یہ بھی ممکن ہیکہ نواز شریف کے فرزندان کو بدعنوانیوں کے معاملات کا سامنا کرنے کیلئے پاکستان نہیں لایا جائے گا۔ مذکورہ عہدیدار نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حوالگی مجرمین کا کوئی معاہدہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان موجود نہیں ہے لہٰذا حسن اور حسین کو نہ تو لندن میں گرفتار کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی وہ پاکستان میں کسی کو جوابدہ ہوں گے۔ اس صورت میں ہم لندن کی عدالت میں ان کی حوالگی کی ایک عرضداشت داخل کریں گے جب انٹرنیٹ کے ذریعہ ان کے سرخ وارنٹس جاری کردیئے جائیں۔ نواز شریف کی دختر مریم کا استدلال ہیکہ انہیں اس بات کا پورا یقین نہیں ہیکہ 13 اکٹوبر کو ان کے بھائی پاکستان کے احتسابی بیورو میں حاضر ہوں گے۔ مریم نے کہاکہ ان کے بھائی اپنے تمام فیصلے خود کرتے ہیں۔ وہ لوگ چونکہ بیرون ملک رہتے ہیں لہٰذا وہاں کے قوانین کا ان کے بھائیوں پر اطلاق نہیں ہوتا۔ یاد رہیکہ نواز شریف اور ان کے ارکان خاندان کی املاک لندن کے علاوہ دوبئی میں بھی ہیں جبکہ 3 اکٹوبر کو نواز شریف کو پی ایم ایل (این) کا دوبارہ صدر منتخب کیا گیا تھا اور اپنے مکرر انتخاب کے فوری بعد نواز شریف نے مطالبہ کیا تھا کہ جن لوگوں نے انہیں نااہل قرار دیا ہے انہیں عوام کے فیصلے اور جمہوریت کا احترام کرنا چاہئے۔