اکسائز ڈیوٹی ،سرویس ٹیکس شرحوں میں اضافہ ، سوچھ بھارت سیس کی تجویز

نئی دہلی ۔ 28 ۔ فروری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : مرکزی بجٹ 2015-16 آج لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پیش کردیا گیا ۔ جس میں کارپوریٹ ٹیکس میں آئندہ چار سال کے لیے 5 فیصد کمی کی گئی ہے ۔ ویلتھ ٹیکس کو ختم کرتے ہوئے متمول ترین طبقہ اضافی 2 فیصد سرچارج عائد کیا گیا اور اکسائز ڈیوٹی و سرویس ٹیکس کی شرحوں میں اضافہ کیا گیا جس کے نتیجہ میں کئی اشیاء اور خدمات مہنگی ہوجائیں گی ۔ وزیر فینانس مسٹر ارون جیٹلی کی جانب سے پیش کردہ بجٹ میں ’’ ایک ہاتھ دے ، دوسرے ہاتھ لے ‘‘ پالیسی اختیار کی گئی ہے ۔ جہاں حکومت نے بعض رعایتوں کا اعلان کیا وہیں ٹیکسس میں اضافہ کرتے ہوئے عوام پر بوجھ عائد کردیا ہے ۔ سرویس ٹیکس اور ایجوکیشن سیس کو 12.36 فیصد سے بڑھا کر 14 فیصد کردیا ہے ۔ اس کے نتیجہ میں بلس ، فضائی سفر ، ہوٹلس میں کھانا اور بیوٹی پالرس کی خدمات مہنگی ہوجائیں گی ۔ مستقبل میں قابل ٹیکس خدمات پر ایک نئے 2 فیصد سوچھ بھارت سیس کی بھی تجویز رکھی گئی ہے ۔ تاہم بعض اشیاء جیسے لیدر فٹ ویر ، مقامی طور پر تیار کئیے جانے والے موبائیلس ، کمپیوٹر ٹیبلٹ ، مائیکرویو اوونس وغیرہ سستے ہوگئے ہیں ۔ سگریٹ ، سگارس اور چیروڈس پر ڈیوٹی کو بڑھاکر 25 فیصد کردیا گیا ۔ سمنٹ بھی مہنگی ہوجائے گی ۔ وزیر فینانس نے اسے ایک متوازن بجٹ قرار دیا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے ترقی سے مربوط بجٹ قرار دیا ۔

اپوزیشن جماعتوں نے مخالف غریب بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے عام آدمی کو راحت پہنچانے میں دلچسپی نہیں لی۔ حکومت کے نئے اقدامات کے بموجب انفرادی ٹیکس دہندگان کو ان کی قابل ٹیکس آمدنی میں سالانہ 74,600 روپئے تک اضافی کٹوتی ہوگی ۔ متمول ترین طبقہ کے لیے ویلتھ ٹیکس ختم کردیا گیا لیکن اب ایسے تمام افراد جن کی سالانہ آمدنی ایک کروڑ یا اس سے زائد ہو انہیں اضافی متمول ترین سرچارج 12 فیصد ادا کرنا ہوگا ۔ ہیلت انشورنس پریمیم کے لیے ٹیکس کٹوتی کی حد 10 ہزار سے بڑھاکر 25 ہزار کردی گئی ۔ سینئیر شہریوں کے لیے یہ حد 30 ہزار روپئے ہوگی ۔ اس کے ساتھ ہی ٹرانسپورٹ الاونس سے استثنیٰ کو دوگنا 1600 روپئے ماہانہ کردیا گیا ۔ اس سے حکومت کو 19,200 کروڑ روپئے سالانہ فائدہ ہوگا ۔۔