اپوزیشن اتحاد کو شکست کا احساس ہونے لگا ہے ۔ نریندر مودی

جب تنقیدیں بڑھتی ہیں تو عوام مجھے اور زیادہ محبت دیتے ہیں۔ اترپردیش کے مختلف مقامات پر انتخابی ریلیوں سے وزیراعظم کا خطاب
مئو / چنڈولی / مرزا پور ( اترپردیش ) 16 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ جب ان پر تنقیدیں کی جاتی ہیں تو انہیں عوام سے اور بھی زیادہ محبت ملنے لگتی ہے ۔ مودی نے یہ دعوی کیا کہ اترپردیش میں اپوزیشن اتحاد کو اب شکست کا احساس ہونے لگا ہے ۔ وزیر اعظم ریاست میں مختلف مقامات پر انتخابی ریلیوں سے خطاب کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام مہا ملاوٹی بشمول ایس پی اور بی ایس پی کے حوصلے اب پست ہوگئے ہیں کیونکہ انہیں انتخابات میں اپنی شکست واضح دکھائی دینے لگی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب سیاسی مخالفین کی جانب سے ان پر تنقیدوں میں اضافہ ہوجاتا ہے تو ملک کے عوام کی ان سے محبتوں میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے ۔ انہوں نے مرزا پور ‘ چنڈولی اور مئو میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا تھا ۔ مودی نے کہا کہ ترنمول کانگریس کی ممتابنرجی مغربی بنگال میں بی جے پی صدر امیت شاہ کے روڈ شو کے موقع پر ہوئے تشدد کیلئے ذمہ دار ہیں۔ مودی نے وعدہ کیا کہ ان کی حکومت کی جانب سے بنگال کی مثالی شخصیت ایشور چندر ودیاساگر کے مجسمہ کو دوبارہ اسی مقام پر نصب کردیا جئایگا ۔ اترپردیش کی جملہ 80 لوک سبھا نشستوں میں 13 نشستوں پر ووٹ ڈالے جانے باقی ہیں اور 19 مئی کو آخری مرحلہ میں یہ رائے دہی ہونے والی ہے ۔

بی جے پی نے 2014 میں اترپردیش میں 71 لوک سبھا حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی تاہم اب اسے بہوجن سماج پارٹی ‘ سماجوادی پارٹی اور راشٹریہ لوک دل کے اتحاد کی وجہ سے سخت مشکلات اور مزاحمت کا سامنا ہے ۔ نریندر مودی نے ان جماعتوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان سب کا ایک ہی نعرہ ہے کہ مودی کو ہٹاو۔ انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتیں ایک مشترکہ اپوزیشن امیدوار کو منتخب کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں اور آئندہ وہ کوئی کام نہیں کر پائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ قائدین ایک تصویر بنواتے ہیں۔ بنگلورو میں ایک اسٹیج پر کھڑے ہوکر ایک دوسرے کے ہاتھ پکڑے تھے لیکن جیسے ہی وزارت عظمی کا مسئلہ سامنے آتا ہے تمام قائدین اپنا سینہ ٹھونکنے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو جماعتیں آٹھ تا دس نشستوں پر یا جو جماعتیں 20 تا 22 نشستوں پر اور جو جماعتیں 30 تا 35 نشستوں پر مقابلہ کر رہی ہیں وہ وزیر اعظم بننے کے خواب دیکھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواب دیکھنا غلط نہیں ہے لیکن ملک کا کہنا ہے کہ پھر ایک بار ۔ مودی سرکار ۔ انہو ںنے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں ملک کو یہ بتانے کے موقف میں نہیں ہیں کہ ملک کو مستحکم حکومت کون دے گا ۔ یہ اتحاد یہ نہیں بتاسکتا کہ اگر ہر چھ ماہ میں حکومت زوال کا شکار ہوتی رہے گی تو ملک کس طرح سے ترقی کریگا ۔ یہ اتحاد یہ نہیں بتاسکتا کہ دہشت گردی اور نکسلائیٹ مسئلہ پر اس کا موقف کیا ہے ۔ یہ جماعتیں ملک کے سامنے صرف جھوٹ پیش کرتی ہیں افواہیں پھیلاتی ہیں اور تنقیدیں کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان کے خلاف سرجیکل حملوں کی مخالفت کی تھی اور جب ان کی حکومت نے تین طلاق کے خلاف قانون سازی کی تب بھی ان جماعتوں نے اس کی مخالفت کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسے ملک اور کلچر میں رہتے ہیں جہاں پارٹی کسی بھی شخص سے بالاتر ہوتی ہے اور ملک ہر پارٹی سے بڑا اور اہم ہوتا ہے ۔