اپنے بیٹوں کے ساتھ انصاف کے لئے پائل عبداللہ نے عدالت کادروازہ کھٹکھٹایا

کیا ایک باپ کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اٹھارہ سال کی عمر گذارے کے لئے پیسے ادا کرے؟ یہ وہ سوال ہے جس کے ساتھ پائل اور ان بچے عدالت سے رجوع ہوئے ہیں۔

نئی دہلی۔جموں اور کشمیر کے سابق چیف منسٹر عمرعبداللہ سے علیحدہ ہوئی بیوی نے جون میں ایک فیملی کورٹ کی جانب سے گذارے کے متعلق سنائے گئے فیصلے کو چیالنج کرتے ہوئے اپنے ایڈوکیٹ ہنی کھنہ کے ذریعہ پیر کے روز دہلی ہائی کورٹ سے رجوع ہوئی ہیں۔

اپنی درخواست میں انہوں نے کہاکہ ان کے بیٹے19سالہ ظہیر اور21سالہ ضمیر اتنے بڑے نہیں ہوئے کہ وہ اپنے اخراجات خود برداشت کریں اور ان کا تعلیم اور اپنے یومیہ اخراجات تمام درامد ر والدین پر ہے۔

اس کے علاوہ مقرر کی گئی عبور ی طور پر گذارے کے لئے مقرر کی گئی رقم بھی گھر کے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے کافی کم ہے۔

جون میں دہلی کے ایک فیملی کورٹ نے عمر عبداللہ سے کہاتھا کہ وہ علیحدگی اختیار کرنے والی اپنی بیوی اور بچوں کی دیکھ بھال کریں کیونکہ وہ ان کی ذمہ داری سے دور نہیں ہوسکتے۔

پائل کو75ہزار ماہانہ اوراٹھارہ سال کی عمر کو پہنچنے تک 25ہزارادا کرنے کا عدالت نے حکم دیاتھا۔ پائل او ربچوں کے لئے عدالت سے رجوع ہوئے تھے نے ایچ سی سے کہاکہ’’ دیکھ بھال کی رقم لڑکیوں کے لئے طلب کی گئی تھی۔

یہ سچ ہے کہ اٹھارہ سال سے زیادہ عمر کے ہونے کے باوجود بھی وہ اپنی دیکھ بھال کرنے سے قاصر ہیں۔ ان بچوں کے لئے تعلیم حاصل کرنا اور خود کی دیکھ بھال کرنا نہایت مشکل ہے۔

ہوسکتا ہے وہ بالغ ہیں مگر اب بھی ا ن کادرامدار والدین پر ہی ہے۔ یہ آرٹیکل14کی خلاف ورزی ہے۔ تاہم عمر عبداللہ نے ہمیشہ اسبات کوتسلیم کیاہے کہ ان کے بچوں کی ذمہ دار قبول کرنے میں انہوں نے کبھی بھی کوتاہی نہیں برتی ہے۔