آپ کی مالیاتی بدانتظامی کی قیمت گجراتی کیوں ادا کریں؟

22 سال کا حساب گجرات مانگے جواب، وزیراعظم نریندر مودی سے راہول گاندھی کا سوال

نئی دہلی 30 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی پر اپنی تنقیدوں اور طنزیہ سوالات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج پھرا یک بار مودی سے سوال کیاکہ آخر آپ کی مالیاتی بدانتظامی کی قیمت گجراتیوں کو کیوں ادا کرنا چاہئے۔ آپ اپنی تشہیر کے لئے مالیاتی بدانتظامیوں میں ملوث ہیں تو گجرات کے عوام کو اس کا بوجھ اُٹھانے کے لئے کیوں زور دیا جارہا ہے۔ راہول گاندھی نے اپنی ’’ایک دن ایک سوال‘‘ کے سلسلہ وار مہم کا کل سے آغاز کیا ہے۔ گزشتہ انتخابات میں بی جے پی کے دعوؤں کے تسلسل کو اُٹھاتے ہوئے آج انھوں نے گجرات کے قرض بوجھ پر توجہ مرکوز کی ہے۔ انھوں نے کہاکہ وزیراعظم مودی سے میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ گجرات میں ریاستی اُمور کے لئے وہ ذمہ دار تھے۔ 1995 ء میں گجرات کا جملہ قرض 9,183 کروڑ روپئے تھا جواب 2017 ء میں گجرات پر قرض کا بوجھ 2,41 لاکھ کروڑ ہوگیا ہے۔ اس کا مطلب ہر ایک گجراتی پر 37,000 کا قرض ہے۔ آخر آپ کی مالیاتی بدانتظامیوں اور بے قاعدگیوں اور پبلسٹی کے حربوں کے لئے گجرات کے عوام کو اس کی قیمت کیوں چکانی چاہئے۔ انھوں نے ٹوئیٹر پر ایک بیان ٹوئیٹ کیا ہے۔ گجرات اسمبلی کے انتخابات 9 اور 14 ڈسمبر کو مقرر ہیں۔ انھوں نے ان انتخابات میں حکومت کے خلاف زبردست مہم شروع کی ہے۔ راہول گاندھی نے حکمراں پارٹی بی جے پی سے جواب طلب کیا ہے کہ اس نے عوام سے جو وعدے کئے تھے ان کی تکمیل کا کیا ہوا۔ گزشتہ انتخابات کے دوران ریاست کے عوام سے کئی وعدے کئے گئے تھے جن کو پورا نہیں کیا گیا۔ انھوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’22 سال کا حساب گجرات مانگے جواب‘‘۔ اُنھوں نے مودی سے یہ بھی سوال کیاکہ آیا گجراتیوں کو نئے مکانات کیف راہمی کے لئے مزید 45 سال درکار ہوں گے۔ جیسا کہ حکمراں بی جے پی حکومت نے گزشتہ پانچ سال میں صرف 4.72 لاکھ مکانات ہی فراہم کئے ہیں اور حکومت نے 50 لاکھ مکانات تعمیر کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ راہول گاندھی نے یہ بھی کہاکہ گزشتہ 22سال سے نریندر مودی نے کسانوں کے بارے میں بات کی ہے لیکن کسانوں کو نہ تو درست کام ملے ہیں نہ پانی ملا ہے۔ کسانوں سے ان کی زمین چھین لی جاتی ہے۔ راہول نے مزید کہاکہ یہ پہلی بار دیکھا ہے کسی پردیش میں ہر سماج کے لوگ آندولن کررہے ہیں۔ گجرات میں صرف 10-5 لوگ ہی ہیں جو آندولن نہیں کررہے ہیں۔ یہ لوگ مودی جی کے دوست ہیں۔ پرائیوٹ ہوائی جہاز میں اترتے ہیں۔ اگر پاتیدار، پچھڑا طبقات، دلت، مہیلا یا کسان سوال پوچھے تو ان پر گولی چلے گی۔ مودی جی کی پولیس کی مار پڑے گی۔ یہاں کا کسان نرمدا کا پانی مانگتا ہے تو نہیں ملتا۔ یہاں لوگوں سے برقی چھین کر نونو فیکٹری کو دی جاتی ہے۔