آئی سی جے کے دائرہ کار کا تجزیہ ، فوج جوابدہی کیلئے تیار :پاکستان

سرکاری دہشت گردی سے توجہ ہٹانے کا سرتاج عزیز کا الزام
جادھو کی زندگی کو خطرہ پر آئی سی جے سے رجوع ہونے
ہندوستان کا ادعا
پاکستان کو متنازعہ بین الاقوامی بنانے کی اجازت نہ دینے
کانگریس کا مطالبہ
مقدمہ کی آئندہ سماعت 15 مئی کو : سالوے

اسلام آباد ۔ 10 مئی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ذرائع ابلاغ سے کہا کہ جادھو کو فوجی عدالت نے قانون کے پورے طریقہ کی تکمیل کے بعد ہی سزائے موت دی تھی اور پاکستانی فوج آئی سی جے کے کسی بھی سوال کا جواب دینے کیلئے پوری طرح تیار ہے۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہندوستان بین الاقوامی عدالت انصاف سے محتاط غوروخوض کے بعد فیصلہ کرکے رجوع ہوا ہے کیونکہ ہندوستانی بحریہ کے  افسر کو پاکستان نے حبس بیجا میں رکھا گیا تھا اور اس کی جان کو خطرہ لاحق تھا۔ نامور قانون داں ہریش سالوے نے کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کلبھوشن جادھو کی سزائے موت کے مقدمہ کی آئندہ سماعت 15 مئی کو کرے گی۔ دریں اثناء کانگریس نے حکومت پر زور دیا کہ کلبھوش جادھو کو ہندوستان واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے تاہم خبردار کیا کہ پاکستان  کو باہمی مسائل بین الاقوامی بنانے کی اجازت نہ دی جائے۔ قبل ازیں پاکستان نے آج کہا کہ وہ ایک ہندوستانی شہری کلبھوشن جادھو کو دی گئی سزائے موت پر التواء جاری کرنے بین الاقوامی عدالت انصاف کے جواز و اختیار کا تجزیہ کررہا ہے۔ پاکستان کی ایکفوجی عدالت نے جادھو کو جاسوسی کے الزام پر سزائے موت دی تھی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امورخارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اس مسئلہ پر آئندہ چند دنوں میں بیان جاری کرے گا۔ بیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے 46 سالہ جادھو کی سزائے موت پر التواء جاری کیا ہے جس کے بعد سرتاج عزیز نے کہا کہ ’’اس مسئلہ پر ہم ہندوستان کی درخواست اور بین ا لاقوامی عدالت انصاف کی اتھاریٹی کا تجزیہ کررہے ہیں‘‘۔ قبل ازیں پاکستان کے وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے اپنے ٹوئیٹ میں ہندوستان پر الزام عائد کیا کہ وہ اس ملک (پاکستان میں) حکومت کے ’’زیرسرپرستی‘‘ دہشت گردی سے توجہ ہٹانے کیلئے جادھو کی سزائے موت کا استعمال کررہاہے۔ آصف نے ٹوئیٹر پر کھاتہ ’’بین الاقوامی عدالت انصاف کے نام ہندوستان کا مکتوب دراصل پاکستان میں اس حکومت کی زیرسرپرستی دہشت گردی سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ کلبھوشن کو قومی سلامتی کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیا گیا ہے‘‘۔ پاکستانی فیلڈ  جنرل کورٹ مارشل نے گذشتہ ماہ جادھو کو سزائے موت دی تھی جس کے خلاف ہندوستان اس بین الاقوامی عدالت سے رجوع ہوا تھا اور دوسرے دن اس عدالت نے حکم التواء جاری کردیا۔ پاکستانی میڈیا نے عدالتی احکام کے بارے میں ہندوستان کے دعوے کو مسترد کردیا ہے۔ جیو ٹی وی نے کہا کہ پاکستان اس بین الاقوامی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور وہ صرف دونوں فریقوں کی اجازت سے اس مئلہ کا نوٹ لے سکتی ہے۔ ڈان آن لائن نے خبر دی ہیکہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے ہندوستان کی درخواست وصول کی ہے اور حکم التواء جاری کرنے کی کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔ ہندوستان نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں کی گئی اپنی اپیل میں الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان نے قونصلر رسائی سے متعلق ویانا سمجھوتہ کی بدترین خلاف ورزی کی ہے اور ادعا کیا کہ جادھو کا ایران سے اغواء کیا گیا جو ہندوستانی بحریہ سے سبکدوشی کے بعد وہاں تجارتی سرگرمیوں میں مصروف تھا لیکن پاکستان نے دعویٰ کیا ہیکہ کلبھوشن جادھو کو 3 مارچ 2016ء کو صوبہ بلوچستان میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جادھو کو دی گئی سزائے موت پر ہندوستان نے شدید ردعمل کا اظہار کیا تھا اور پاکستان کو خبردار کیا تھا کہ سوچا سمجھا قتل کئے جانے کی صورت پاکستان کو سنگین عواقب کا سامنا کرنا پڑے گا اور باہمی تعلقات کو نقصان پہنچے گا۔