اُم المؤمنین سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا

سید زبیر ہاشمی، مدرس جامعہ نظامیہ
zubairhashmi7@gmail.com
آج ہمارے لئے بڑی خوش نصیبی کی بات ہے کہ ایک ایسی عظیم ذات کے متعلق معلومات حاصل کرنے جارہے ہیں جو نہ صرف اعلی و ارفع تھیں بلکہ وہ اخلاقی محاسن کا منبع و مرکز تھیں۔وہ ذات کوئی اور نہیں بلکہ أم المؤمنین سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاہیں۔ مزید تفصیل ملاحظہ ہو:

ام المؤنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا یہ خلیفہ اول حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کی صاحبزادی ہیں ، حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا تاریخ اسلام میں ام لمؤمنین اور صاحب ایمان فقیہہ کی حیثیت سے مشہور ہیں۔ سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا اسلام کی ان برگزیدہ شخصیات میں سے ایک ہیں جن کے کانوں نے کبھی کفر و شرک کی آواز نہیں سنی۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی ولادت سے چار سال قبل اسلام قبول کر چکے تھے۔
ولادت : اعلان نبوت کے چار سال بعد سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاکی ولادت ہوئی ہے۔
لقب: صدیقہ اور حمیرہ تھا۔

ایک مسلمان عورت کے لئے سیرت عائشہ میں عورت کی زندگی کے تمام پہلو چاہے وہ شادی ہو، رخصتی ہو، شوہر کی خدمت ہو، خانہ داری غرض ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کا ایک بہترین طریقہ بدرجہ اتم موجود تھا۔ اور آپ کو یہ ایک عظیم اعزاز ملا کہ آقائے دوجہاں حضور نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی شریک حیات بنیں۔ حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہانے اپنی ساری زندگی عورتوں اور مردوں میں اسلام اور اس کے احکام و قوانین اور اس کے اخلاق و آداب کی تعلیم دینے میں صرف کرکے اسلام کی بیش بہا خدمات انجام دیں۔

سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کے ذریعہ جتنا علم دین مسلمانوں تک پہنچا اور فقہ اسلامی کی جتنی معلومات لوگوں کو حاصل ہوئیں، عہد نبوت کی تمام عورتیں تو درکنار مرد بھی اس کا مقابلہ نہیں کرسکتے تھے۔ آپ رضی اﷲ عنہا ایک طرف مفسرہ تھیں تو دوسری طرف بہترین فقیہہ، سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا شمار اُن اکابر لوگوں میں ہوتا تھا جن کے فتوے اور اقوال کو سب سرجھکا کر تسلم کرتے تھے۔

سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کی تعلیم و تربیت کا اصل زمانہ نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے شادی کے بعد ہوا، اُسی زمانہ میں قرآن پڑھنا سیکھے، علوم دینیہ کے ساتھ ساتھ تاریخ، طب اور ادب پر بھی مہارت حاصل کئے۔ سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا عرب کے بہت سارے لغو رسموں کو ختم کئے۔
سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے مذہب، اخلاق اور تقدس کے ساتھ مذہبی علمی، فقہی، حدیث ، فرائض، احکام حلال و حرام، طب اور حکمت الغرض بہت سارے علوم کی جامع تشریحات کیں، اور اپنے زمانے میں اِن تمام علوم میں سب سے آگے تھیں۔
سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاکی شخصیت میں جمالیاتی اور اخلاقی محاسن کا منبع و مرکز تھیں، زہد و رع، فیاضی و سخاوت میں اعلی مقام حاصل کی ہوئی تھیں، شکر و صبر کا مادہ بے انتہاء موجودتھا،۔

سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاکی منفرد خصوصیت:آپ رضی اﷲ عنہا خود فرماتی ہیں کہ ’’مجھے دیگر ازواج مطہرات پر چند ایسی فضیلتیں حاصل ہے جن میں کوئی دوسرا میرا شریک و ہمسر نہیں۔
۱۔ میں ایک ایسے ماں باپ کی بیٹی ہوں جنکو حضور علیہ السلام کے ساتھ مہاجرت کا شرف حاصل ہوا ہے۔
۲۔ حضور علیہ السلام جس برتن سے غسل فرماتے تھے مجھے بھی اُس برتن میں سے غسل کرنے کی اجازت تھی۔ اور یہ شرف صرف سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہاکو ہی حاصل ہوا ہے۔
۳۔ سب سے بڑھ کر یہ شرف حاصل ہواہے کہ وصال کے وقت حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا سراقدس میری گود میں تھا اور میرے ہی حجرے کو آقائے دوجہاں صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے مدفن کے لئے منتخب کیا گیا، یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے بلکہ یہ بہت ہی اہم ہے۔
وصال: سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کا وصال ۵۸ ہجری کو ہوا ہے اور تدفین جنت البقیع میں ہوئی۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔