اوباما نے کہاکہ‘ میں امریکی مسلمانوں کے ساتھ امتیاز کو مسترد کرتاہوں

شکاگو:امریکی صدر بارک اوباما نے اپنی وداعی خطاب میں امریکی مسلمانوں کے ساتھ امتیاز کے سختی کے ساتھ مخالفت کرتے ہوئے امریکہ کے منتخب صدر ڈونالڈ ٹرامپ کی جانب سے احیاء کے متعلق دعوؤں پر شدید تنقید کی ۔

https://www.youtube.com/watch?v=3JwcNgT9KlY

اپنے فیصلہ کن بیان میں اوباما نے کہاکہ وہ امریکی مسلمانوں کے ساتھ امتیاز کو یکسر مستردکرتے ہیں اور اپنے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرتے ہوئے کہاکہ ’’ وہ بھی وطن پرست ہیں ہماری طرح‘‘۔’’

میں نے دھشت گردی کو ختم کرنے کے لئے قانونی راستوں پر کام کیا ہے ‘ اور یہی وجہہ ہے کہ میں نے تشدد کو ختم کیا ہے اور گوانتا نامبو جیل بند کرنے کے اقدامات کئے ہیں اور انتظامیہ نگرانی کے طریقہ کار میں اصلاحات لائے ہیں تاکہ سیول لیبر ٹیز اورذاتی زندگیوں کا تحفظ کیاجاسکے

۔اسی وجہہ سے میں امریکی مسلمانوں کے ساتھ امتیاز کی مخالفت کرتا ہوں‘‘۔منتخب صدر کا نام لئے بغیر آنے والے ہفتے میں ٹرامپ کو صدرات کی منتقلی کا وعدہ کرنے کے بعد اوباما نے اپنی تقریر میں ٹرامپ کے کئی متنازع ارادے جس میں مسلم ایمگریشن پر عارضی امتناع عائد کی بات جو صدارتی انتخابات کی مہم دوران خوب سرخیاں بٹوری تھی کو بھی اپنی شدیدتنقید کانشانہ بنایا۔

انہوں نے کہاکہ ’’ ہم جمہوریت انسانی‘ خواتین اورایل جی بی ٹی حقوق کووسعت دینے ‘کے لئے عالمی جھگڑے سے دستبرداری اختیار نہیں کرسکتے‘ کوئی بات نہیں اگر ہماری کوششیں مکمل نہیں ہوئی‘ اور کوئی بات نہیں ‘ ایسے اقدار کو نذر اندازہوتا دیکھا جارہا ہے ‘‘۔

صدر نے امریکیو ں سے اپیل کی کہ وہ نسل پرستی ‘عدم مساوات اور نامناسب سیاسی ماحول کے سبب درپیش خطرات کے خلاف ملک کے جمہوری نظام کو فروغ دینے کے لئے متحد ہوجائیں۔

 

اپنے آبائی مقام سے خطاب کرتے ہوئے 55سالہ اوباما نے کہاکہ ’’ جب میں خوف کے ماحول میں رہتے ہیں تب جمہوریت ایک بٹن کی طرح ہے ‘ جیسے ہم ایک شہری کی طرح ہیں‘ صرف ہمیں بیرونی جارحیت سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے‘ ہم وہ ہیں جو اپنے بنائے ہوئے اقدار کی حفاظت کرتے ہیں‘‘

سال2008کے انتخابات میں ملک کے پہلے سیاہ فام صدر کی حیثیت سے منتخب ‘ سبکدوش ہونے والے55سالہ صدر نے افسوس کے ساتھ کہاکہ’’ نسل پرستی ہمارے معاشرے میں ناسور کاکام کررہی ہے‘‘۔

انہوں نے اعتراف کیاکہ ’’میرے الیکشن کے بعد‘ یہاں پر ایک نسل پرست امریکی کی بات کی جارہی تھے۔ جو کبھی حقیقت نہیں تھا‘‘۔اوباما نے ملک کی عوام کو انتباہ دیتے ہوئے کہاکہ امریکی جمہوریت کو خطرہ لاحق ہوگا‘ جب کبھی ہم اسے نذر انداز کریں گے۔

’’ پارٹیوں سے بالاترہوکر ہمیں جمہوریت کی بقاء کے لئے کام کرنا پڑیگا۔اوباما کے دور صدرات 20جنوری کو ختم ہوجائے گا جب ریپبلکن ڈونالڈ ٹرامپ 45امریکی صدر کی حیثیت سے عہدے کا جائزہ لیں گے