انڈیاز ڈیوائیڈر اِنچیف

وہ جس پہ ختم ہیں ساری برائیاں لوگو
کیا وہ پھر ہوگا ملک کا عزت مآب
انڈیاز ڈیوائیڈر اِنچیف
ہندوستان پر اگر آئندہ پانچ سال کیلئے بی جے پی کو حکومت کرنے کا موقع ملے تو کیا ہوگا؟ یہ سوال اندرون ملک سے زیادہ بیرون ملک شدت سے اٹھ رہا ہے۔ سیکولر ہندوستان کو نفرت، ہجومی تشدد، گاؤکشی، مذہبی منافرت کے ملک میں تبدیل کرنے کی سازش کو بروئے کار لانے کی کھلی چھوٹ مل جائے گی۔ وزیراعظم کی حیثیت سے اگر نریندر مودی کو مزید پانچ سال کا موقع ملتا ہے تو پھر کثیرالوجود والے اس ملک کا مستقبل کس حد تک خطرناک بنادیا جائے گا یہ ناقابل قیاس ہے۔ عالمی سطح پر مقبول عام امریکی میگزین ٹائم نے اپنے سرورق پر وزیراعظم مودی کی تصویر زعفرانی کھنڈوا کے ساتھ شائع کی ہے ۔مودی کے گردن کے اطراف لٹکی ہوئی پٹی سے یہ ظاہر کیا جارہا ہیکہ ہندوستان کا مستقبل اس زعفرانی کھنڈوا سے لٹک کر رہ جائے گا کیونکہ نریندر مودی ہندوستان کے ٹکڑے کرنے والے سربراہ ہیں۔ میگزین کے انگریزی ٹائیٹل میں مودی کو ’’انڈیاز ڈیوائیڈر انچیف‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ اس متنازعہ عنوان پر آج نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں فکر کا احساس کیا جارہا ہے۔ ہندوستان میں ہندو طبقہ کو خوف کے ماحول میں گھسیٹ کر اقتدار بچانے کی کوشش کرنے والی زعفرانی طاقتوں نے ہندوؤں کو مسلمانوں اور مسلم ممالک کے تعلق سے ڈرایا اور خوفزدہ کرکے گذشتہ پانچ سال کے دوران ایک ایسی فضاء پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے جس کی مدد سے ہندوستانی ہندوؤں کو بی جے پی کے حق میں ووٹ دینے کیلئے مجبور کردیا ہے۔ یہ بات غور طلب ہیکہ امریکہ کے اس انگریزی میگزین ٹائم کا ہندوستانیوں کی اکثریت مطالعہ نہیں کرتی اور نہ ہی آدھی دنیا کے لوگ اس میگزین میں شائع مضامین پر دھیان دیتے ہیں۔ تاہم میگزین نے اس سچائی کو آشکار کرنے کی کوشش کی ہیکہ بی جے پی حکومت میں مودی کے چہرے کو نمایاں کرکے ہندوؤں کے تعلق سے یہ جھوٹ پھیلایا جائے کہ مودی کے بغیر ہندو طبقہ غیرمحفوظ ہے۔ مسلمانوں اور مسلم ممالک کے تعلق سے ہندوؤں کے اندر اس قدر زہر پھیلایا گیا کہ ان لوگوں نے ہندوستان کو ہجومی تشدد والا ملک بنادیا جہاں نہتے مسلمانوں کا جینا مشکل کردیا گیا۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت والا ملک ہندوستان خطرے میں ہونے کا اشارہ دیتے ہوئے ٹائم میگزین کے مضمون میں تلخ حقیقت کی نشاندہی کی گئی ہے۔ وہ ہندوستانی سیکولر عوام کیلئے غور طلب ہے۔ ٹائم نے مودی کی پانچ سالہ حکمرانی کا گہرائی سے تجزیہ کیا ہے۔ مودی کی معاشی ناکام پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے زعفرانی طاقتوں نے ہندوستان میں زہرآلود مذہبی قوم پرستی کی جو فضاء قائم کی ہے اس سے دوبارہ اقتدار تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ نریندر مودی ایک لحاظ سے خوش نصیب وزیراعظم ہیں کیونکہ ان کی پانچ سالہ حکمرانی کے دوران ایک کمزور اپوزیشن تھی۔ کانگریس زیرقیادت ایک مجہول اتحاد نے بی جے پی کی من مانی پالیسیوں کو روکنے میں کوئی رول ادا نہیں کیا۔ اب بھی کانگریس ایک ایسی کھوکھلی پارٹی بن کر مودی کی انتخابی مہم کا سامنا کررہی ہے جس کے کمزور مظاہرے کی وجہ سے مودی کو دوسری میعاد آسانی سے مل جائے گی۔ کانگریس کو اپنی ناکامیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ اپوزیشن کانگریس کا سارا زور بی جے پی کو شکست دینے کیلئے تھا جبکہ اس کو مودی حکومت کی ناکامیوں سے عوام کو واقف کروانے کیلئے جارحانہ مہم چلانے کی ضرورت تھی۔ لوک سبھا انتخابات کے یہ نتائج تشویشناک حالات کا اشارہ دے رہے ہیں۔ ہندوستان کے مستقبل کیلئے اپنے ویژن سے عاری مودی حکومت کا واحد نشانہ سیکولر ہند کے ٹکڑے کرنا ہے تو کیا یہ سیکولر ملک اس کی اجازت دے گا۔ بہرحال ٹائم میگزین نے اس طرح کی اسٹوری پہلے بھی شائع کی ہیں۔ مودی کے تعلق سے متنازعہ باتیں بھی سامنے لائی ہیں۔ 2012ء میں بھی میگزین نے مودی کو ایک متنازعہ لیڈر، ذی شعور تیز مہم سیاستداں بھی قرار دیا تھا۔ یہ بھی ایک عالمی تشہیر کی چال ہے تاکہ مسلمانوں کے خلاف ہندوؤں کی رائے کو یکجا کیا جاسکے۔
مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کی سازشیں
سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر چرچ خودکش بم دھماکے نے اس ملک کے مسلمانوں کی شناخت کو مشکوک بنادیا ہے۔ 21 اپریل کے بعد سری لنکا کے مسلمان اپنے ہی ملک میں عدم تحفظ کا شکار ہوگئے ہیں۔ مسلم دشمن طاقتوں نے ایسی سازشیں تیار کی ہیں جو مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کیلئے کافی ہیں۔ چرچ دھماکہ کے بعد سری لنکا کی حکومت نے مسلم خواتین کو برقعہ پہننے سے منع کردیا۔ مساجد کو سخت ہدایات دے کر اس بات کا پابند کردیا کہ وہ مساجد میں دیئے جانے والے خطبات کیلئے متعلقہ محکموں سے منظوری حاصل کرلیں۔ مسلمانوں کو ہر محاذ پر تنگ کرنے کی سازش کو بروئے کار لانے کا کامیاب طریقہ یہ ڈھونڈ نکالا گیا کہ مسلم ناموں کی تنظیموں اور مسلم نام نہاد چہروں کے ذریعہ اکثریتی طبقات پر حملے کروائے جائیں اور بڑی تعداد میں اموات کے بعد اسلام اور مسلمان کو اس قدر بدنام کردیا جائے کہ ان کا جینا حرام ہوجائے اور یہ حربے سری لنکا کے بعد پڑوسی ملک ہندوستان میں آسانی سے استعمال ہوں گے۔ آج سری لنکا کے مسلمانوں کو ہر جگہ ہراسانی کا سامنا ہے۔ یہ لوگ سرکاری دفاتر، دواخانوں اور عوامی ٹرانسپورٹ نظام میں اپنے ساتھی باشندوں کی نفرت، حقارت، دھتکار کا شکار ہیں۔ یہ ایک ایسی صورتحال ہے جو منظم سازش کے ذریعہ پیدا کردی گئی ہے۔ ہندوستان میں اگر آئندہ پانچ سال کیلئے مودی حکومت کو دوبارہ اقتدار ملتا ہے تو ہندوستان میں بھی سری لنکا جیسی صورتحال پیدا کردی جائے گی۔ گجرات فسادات بھی انہی ذہنوں کی سازش کا حصہ تھے۔ سابرمتی ایکسپریس کو آگ لگا کر گجرات کے مسلمانوں کو کمزور کرنے کی سازش میں کامیاب طاقتیں سری لنکا کے تجربہ کو بروئے کار لانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہیں۔ ہندوستان کا ماحول پہلے ہی سے مخالف مسلم بنادیا گیا ہے جو اس امر کا غماز ہے اور مسلمانوں کیلئے نوشتہ دیوار بھی ہے۔