انڈونیشیا میں جوکوویڈوڈو کا ایک بار پھر صدر منتخب ہونے کا امکان

سرکاری طور پر انتخابات کے نتائج کا اعلان آئندہ ماہ
فجر کی نماز کیساتھ ہی رائے دہی کا آغاز
8 لاکھ پولنگ اسٹیشنوں پر طویل قطاریں

جکارتہ۔ 17 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) دنیا کی تیسری سب سے بڑی جمہوریت کہا جانے والا ملک انڈونیشیا میں جوکووڈوڈو کو انتخابی کامیابی ملنے میں اب زیادہ دیر نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے حریف پروبووسبیانٹو پر سبقت حاصل کی ہے، جو ایک شعلہ بیان سابق جنرل ہیں۔ رائے دہی کا اختتام چہارشنبہ کو ہوا جہاں اب تک سرکاری طور پر انتخابی نتائج کا اعلان حالانکہ نہیں کیا گیا ہے تاہم جیسا کہ ہر ملک میں انتخابی رجحان پایا جاتا ہے اور عوام و سیاسی ماہرین اپنے اپنے حساب سے ووٹوں کی گنتی کرتے ہوئے کسی قائد کی جیت اور کسی قائد کی شکست کا اشارہ دیتے ہیں۔ سرکاری طور پر نتائج کا اعلان آئندہ ماہ متوقع ہے تاہم یہ بات وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ وڈوڈو کوسبیانٹو پر واضح برتری حاصل ہے۔ سماترا میں رائے دہی کا اختتام دوپہر ایک بجے ہوا۔ سماترا ایک ایسا شہر ہے جسے ہمیشہ آتش فشاں کے پھٹنے اور لاوے اور راکھ سے عام زندگی متاثر ہونے کا خطرہ لاحق رہتا ہے۔ وہاں بھی مجموعی طور پر 8 لاکھ پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے تھے تاہم تاخیر اور انتہائی طویل قطاروں کی وجہ سے رائے دہی کا سلسلہ بھی تاخیر کا شکار ہوا۔ برنیو کے جنگلوں سے جکارتہ کے سلم علاقوں تک لاکھوں انڈونیشیائی شہریوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ بیالٹ پیپرس کے بکسوں کو متعلقہ پولنگ اسٹیشنوں تک پہنچانے کیلئے گھوڑوں، ہاتھیوں، موٹر بائیکس، کشتیوں اور یہاں تک کہ طیاروں کا بھی استعمال کیا گیا۔ زائد از 190 ملین رائے دہندوں کے سامنے وڈوڈو اور سبیانٹیو کے درمیان کسی ایک کو ووٹ دینے کیلئے بڑا مشکل متبادل تھا۔ وڈوڈو کو جہاں ان کے انفراسٹرکچر کے ذریعہ معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے جانا جاتا ہے، وہیں سبیانٹو کے ملک میں 30 سال تک حکومت کرنے والے سوہارتو سے قریبی تعلقات رہے ہیں۔ فجرکی اذان کے ساتھ ہی رائے دہی کا آغاز ہوگیا اور فجر کی نماز کی ادائیگی کے بعد عوام جوق در جوق پولنگ اسٹیشنوں کی جانب بڑھنے لگے۔ یہ رپورٹ صوبہ پاپوا سے حاصل ہوئی ہے جہاں 90% مسلمان آباد ہیں۔ 57 سالہ وڈوڈہ نے ہمیشہ سڑکوں کی تعمیر، نئے ایرپورٹس کی تعمیر اور دیگر انفراسٹرکچر کی جانب زائد توجہ دی۔ انڈونیشیا کا شمار دنیا کے چند خوبصورت ممالک میں کیا جاتا ہے۔ وڈوڈو ایک باعمل مسلمان ہیں جنہوں نے انتخابات سے کچھ عرصہ قبل مکہ مکرمہ کا بھی دورہ کیا تھا۔ وڈوڈہ نے غربت میں آنکھ کھولی ۔ دریا کے کنارے بمبوؤں سے تیار کی گئی ایک جھونپڑی میں رہا کرتے تھے لیکن ان کے حریف 67 سالہ سبیانٹو کی زندگی برعکس تھی۔ انہوں نے ملک کی فوج اور دفاعی شعبہ کیلئے زائد بجٹ مختص کرنے کا وعدہ کیا تھا۔