انڈونیشیائی شہری کا معمر ترین شخص ہونے کا دعویٰ

جکارتہ ۔ 30 اگست (سیاست ڈاٹ کام) انڈو نیشیا کے ایک شخص نے دنیا کا طویل العمر شخص ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق وہ 31 دسمبر 1870 میں پیدا ہوا، جس کے حساب سے اس شخص کی عمر 145 سال بنتی ہے۔ انڈونیشئن حکام نے بھی ان کی دستاویزات کی تصدیق کر دی۔ اس کی چار بیویاں، دس بیٹے اور بیٹیاں انتقال کر چکی ہیں۔ اس نے طویل العمری کا راز صبر اور برداشت بتایا ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے مابہا گوٹھو نامی شخص کی طرف سے اچانک یہ دعوی سامنے آیا کہ وہ دنیا میں سب سے زیادہ عمر پانے والا شخص ہے، اخبار کے مطابق اس کی عمر 145 سال ہے جو ناقابل یقین ہے، اور اب وہ موت کی دہلیز پر ہے جس نے 1992 میں اپنا کتبہ تیا ر کروا لیا تھا۔ طویل العمر شخص نے اپنی موت کا انتظار 1992 سے کرنا شروع کر دیا تھا جب اس کی عمر 122 برس تھی۔ اس کے خاندان نے اس کی قبر کے لئے جگہ تیار کر رکھی ہے جہاں اس کے بچوں کی قبریں ہیں۔ اب اس کا کہنا ہے کہ وہ مرنا چاہتا ہے، اس کے پوتے خود کفیل ہیں۔ انڈونیشیا کے حکام کی طرف سے تسلیم شدہ دستاویزات کے مطابق مابہا گوٹھو کی تاریخ پیدائش 31 دسمبر 1870 ہے۔ اس کی تمام بچے جن میں دس بیٹے اوربیٹیاں اور چار بیویاں بھی شامل ہیں سبھی انتقال کر چکے ہیں۔ اب اس کے پوتے، پڑپوتے اور پوتوں کے بھی پوتے ہیں۔ ان کی آخری بیوی کا انتقال 1988 میں ہوا۔ اگر یہ دعویٰ درست ہوا تو یہ تاریخ کا سب سے طویل العمر شخص ہوگا۔اب تک طویل العمر شخص ہونے کا ریکارڈ ایک فرانسیسی خاتون کے پاس ہے جس نے 122 سال عمر پائی۔ مقامی ٹی وی نے مابہا گوٹھو کا انٹرویو بھی کیا ہے جس میں اس نے بتایا کہ وہ اب موت چاہتا ہے، اس کے پوتے کا کہنا ہے کہ اس کی قبر 24 برس سے تیار ہے۔