انٹرنیٹ کی لت سے دماغ کی خرابی کا اندیشہ

 

برطانیہ کی بالغ آبادی کا گیارہ فیصد ’’نیٹ برین ‘‘ کی بیماری میں مبتلا ہے جو انٹرنیٹ کے حد سے زیادہ استعمال سے لاحق ہوتی ہے ۔ اس کے نتیجہ میں آدمی ’’نرگیسیت‘‘ ارتکاز کی کمی اور کسی چیز کے کھودینے کے خوف جیسے امراض پیدا ہوتے ہیں۔ ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ نیٹ برین کی بیماری میں مبتلا ہیں انھیں آن لائین جوئے بازی کی، سماجی نیٹ ورک پر سماجی روابط استوار کرنے اور ویڈیو گیمس کھیلنے کی عادت بھی ہوجاتی ہے ۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس بیماری سے برطانیہ کے 57 لاکھ افراد یعنی جملہ آبادی کا گیارہ فیصد متاثر ہے ۔ یہی تناسب ڈسلیکٹریا کے مریضوں کا بھی ہے ۔ اسمارٹ فون استعمال کرنے والوں کو نیٹ برین کا مرض لاحق ہونے کا تین گنا زیادہ خطرہ ہے ۔ اس بیماری کے مریض اندیشہ ہے کہ سماج دشمن رویہ کا زیادہ مظاہرہ کریں بنسبت ان افراد کے جو اس بیماری کے مریض نہیں ہیں۔ روزنامہ ٹائمس کی خبر کی بموجب 18 تا 34 سال عمر کے بالغ افراد کی تقریباً ایک تہائی تعداد نیٹ برین کے مرض میں مبتلا ہے جبکہ 35 سے 54 سال عمر کے بالغ افراد کی آبادی کا گیارہ فیصد حصہ اور 55 سال سے زیادہ عمر کے افراد کی جملہ آبادی کا 4 فیصد حصہ اس مرض میں مبتلا ہے ۔ مطالعہ کے بموجب جو 1000 افراد نے وژول ڈی این اے کے لئے کیا تھا جو لندن کی ایک ٹیکنالوجی اور سائیکومیٹرکس کمپنی ہے ۔ اس نے یونیورسٹی کالج لندن کے اشتراک سے یہ مطالعہ کیا تھا ۔

ہیومن کیر
اسٹار
کانٹینینٹل
سیاست