انوکھی فرمائش

کسی بادشاہ کی صرف ایک ہی بیٹی تھی ۔ وہ بہت ضدی تھی ۔ ایک دن صبح کو وہ باغ میں ٹہلنے کیلئے گئی تو اس نے پھول کی پتیوں پر شبنم کے قطرے چمکتے ہوئے دیکھے ۔ شبنم کے یہ قطرے ان پروں سے زیادہ چمک دار اور خوبصورت تھے ۔ جو شہزادی کے پاس تھے ۔ شہزادی سیدھی محل میں واپس آئی اور بادشاہ سے کہنے لگی ۔
مجھے شبنم کا ایک تاج بنوا دیجئے ۔ جب تک مجھے تاج نہیں ملے گا میں نہ کچھ کھاؤں گی اور نہ پیوں گی ۔ یہ کہہ کر شہزادی نے اپنا کمرہ بند کرلیا اور چادر اوڑھ کر پلنگ پر لیٹ گئی ۔ بادشاہ جانتا تھا کہ شبنم کے قطروں سے تاج نہیں بنایا جاسکتا ۔ پھر بھی اس نے شہزادی کی ضد پوری کرنے کیلئے شہر کے تمام سناروں کو بلا بھیجا اور ان سے کہا کہ تین دن کے اندر اندر شبنم کے قطروں کا تاج بناکر پیش کرو ورنہ تمہیں سخت سزا دی جائے گی ۔ بے چارے سنار حیران و پریشان کہ شبنم کا تاج کس طرح بنائیں ۔ ان سناروں میں ایک بوڑھا سنار بہت عقلمند تھا ۔ سوچتے سوچتے اس کے دماغ میں ایک ترکیب آئی ۔ وہ دوسرے دن صبح کو محل کے دروازے پر گیا اور سپاہیوں سے کہا کہ وہ شہزادی کیلئے تاج بنانے آیا ہے ۔ سپاہی اسے شہزادی کے پاس لے گئے ۔ بوڑھے سنار نے شہزادی کو جھک کر سلام کیا اور بولا ۔ شہزادی ! میں آپ کا تاج بنانے کیلئے آیا ہوں ۔ لیکن میری ایک چھوٹی سی درخواست ہے ۔ کہو ، کیاں کہناچاہتے ہو ؟ شہزادی نے کہا ۔ سنار بولا آپ باغ میں چل کر مجھے شبنم کے وہ قطرے دے دیجئے جن کا آپ تاج بنوانا چاہتی ہیں۔ جو قطرے آپ مجھے پسند کرکے دیں گی میں فوراً ان کا تاج بنادوں گا ۔ شہزادی سنار کے ساتھ باغ میں گئی ۔ پھولوں اور پتوں پر شبنم کے قطرے جگمگارہے تھے ۔ لیکن شہزادی نے جس قطرے کو بھی چھوا وہ اس کی انگلیوں پر پانی کی طرح بہہ گیا ۔ تب شہزادی نے کھسیانی ہوکر بوڑھے سنار سے معافی مانگی اور عہد کیا کہ وہ اب کبھی ایسی ضدنہیں کرے گی ۔