انوکھا علاج

ایک بادشاہ مہران گذرا ہے ایک دفعہ اسے دوسرے ملک کے بادشاہ زیب نے اپنے ملک آنے کی دعوت دی ۔ بادشاہ مہران نے سفر شروع کیا اور راستہ بھٹک گیا ۔ یہاں تک کہ اس کے پاس پانی کا ذخیرہ ختم ہوگیا ۔ جب بادشاہ کو پیاس لگی تو بادشاہ نے وزیر کو حکم دیا کہ کہیں سے پانی کا انتظام کیا جائے ۔ بادشاہ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے وہ چل پڑا مگر پانی کہیں نہ ملا ۔ اگلے دن قدرے گندے پانی کا تالاب نظر آیا ۔ اس تالاب سے مجبوراً بادشاہ نے اپنی پیاس بجھائی اور آگے روانہ ہوگیا ۔ کچھ ہی دیر میں بادشاہ دوسری سلطنت پہونچ گیا ۔ بادشاہ کو پہونچے ہوئے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ بادشاہ مہران کو ایک دم پیٹ میں درد محسوس ہوا ۔ تکلیف کافی زیادہ تھی ، تکلیف بڑھتی گئی اور وہ نڈھال ہوگیا ۔

اپنے میزبان کی یہ حالت دیکھ کر میزبان بادشاہ زیب گھبرا گیا اور اس نے اپنے ملک کے تمام حکیموں کو مہمان بادشاہ کا علاج کرنے کو کہا مگر وہ صحتیاب نہ ہوا جبکہ درد ہر لمحہ بڑھتا جارہا تھا ۔ یہ صورتحال دیکھ کر بادشاہ زیب نے اعلان کروایا کہ جو شخص مہمان بادشاہ کا علاج کرے گا اسے وہ خاص عہدہ دے گا ۔ دوسری طرف بادشاہ مہران نے واپس جانے کا فیصلہ کیا اسی دوران بادشاہ زیب کو اطلاع ملی کہ ایک شخص مہمان بادشاہ کا علاج کرنا چاہتا ہے ۔ وہ کافی ضعیف اور ناتواں لگ رہا تھا ۔ بادشاہ نے جب اس سے علاج کرانے سے منع کیا تو اس نے کہا ، جہاں آپ نے تمام حکیموں سے علاج کروایا ہے وہاں مجھے بھی ایک موقع فراہم کریں ۔ بادشاہ مہران نے ضعیف شخص کو اجازت دی ۔ تب ضعیف شخص نے پوچھا کہ آپ وہ تمام روداد سنائیں اور بتائیں کہ آپ نے سفر میں کیا کچھ کھایا اور پیا ۔ تب بادشاہ مہران نے پانی والا واقعہ بتایا ۔

یہ بات سنتے ہی ضعیف شخص نے بادشاہ زیب کے وزیر سے کہا ! مجھے ایک عدد کائی سے بھری ہوئی بالٹی چاہئے ۔ یہ بات سنتے ہی دربار میں موجود ہر شخص کو تعجب ہوا ۔ بادشاہ مہران جو اپنے درد سے کافی پریشان تھا ۔ اس نے فوراً حکم دیا کہ جاؤ اور کائی سے بھری ہوئی بالٹی کا انتظام کرو ۔ کچھ دیر بعد کائی کا انتظام ہوگیا تو ضعیف شحص نے بادشاہ مہران سے کہا کہ اسے ایک ہی گھونٹ میں پی جاؤ ۔ بادشاہ مہران نے ایسا ہی کیا ۔ ابھی چند گھونٹ ہی پئے تھے کہ بادشاہ کو الٹیاں شروع ہوگئیں ۔کچھ ہی دیر بعد بادشاہ مہران کا درد فوراً ٹھیک ہوگیا۔ بادشاہ مہران کے ساتھ ساتھ تمام لوگوں کو حیرانی ہوئی کہ آخر یہ کیا ماجرا ہے ؟ جب ضعیف شخص سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ جب بادشاہ نے سفر میں تالاب کا پانی پیا تھا تو اس میں جونک تھی جو بادشاہ کے پیٹ میں آنت سے چپک گئی تھی ۔ جس کی وجہ سے بادشاہ مہران کو کافی تکلیف تھی۔ پھر جیسے ہی بادشاہ نے کائی کو پیا تو جونک نے تالاب جیسا ماحول محسوس کرتے ہوئے فوراً آنت کو چھوڑ دیا اور بذریعہ الٹیوں کے باہر آگئی ۔ جس کی وجہ سے بادشاہ کا درد ٹھیک ہوگیا ۔ یہ ساری باتیں سن کر دونوں بادشاہ بہت خوش ہوئے اور ضعیف شخص کو دربار میں خاص عہدہ دیا ۔