انمول نعمت

پانی ہے انمول نعمت خدا کی
اہل زمیں کو رب نے عطا کی
کبھی بھی اسے یونہی ضائع نہ کرنا
میری بات پر تم ذرا کان دھرنا
اگر نہ ملے یہ تو ہم کیا پئیں گے
بتاو تمہیں کس طرح ہم جئیں گے
گھر میں تمہارے جو پانی نہ ہوگا
کیسے بنے کھانا یہ تم نہ سوچا؟
نہ گھڑے دھلیں گے نہ برتن دھلیں گے
چمن میں بھلا پھول کیسے کھلیں گے
نہائیں گے کیسے ؟ جو پانی نہ ہوگا
سنجیدگی سے کبھی تم نے سوچا
ندیوں میں پانی اگر نہ بہے گا
کوئی جانور کیسے زندہ رہے گا
پیڑ پودے زمیں پر اُگاتا ہے پانی
دھرتی کو دلہن بناتا ہے پانی
مگر ہر طرف سے صدا آرہی ہے
سطح آب نیچے چلی جارہی ہے
رہا گر یہی حال اک دن یہ ہوگا
کہیں بھی ملے گا نہ پانی کا قطرہ