انسٹائین غلط روان کے پاس 24ائیر کرافٹ کا دعوی پیش کرنے والے کرشنن

کے جی کرشنن نے یہ بھی کہاکہ کشش کی تھیوری کو اگر ان کی تھیوری سے تبدیل کردیا جائے تو اس کا نام ’’ مودی لہر‘‘ ہوگا۔ ایک آسڑیلیائی شہری کرشنن نے کہاکہ وہ اپنے کام سے ہندوستان کا سر بلند کرنا چاہتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں مزید تحقیق کیلئے ہندوستان منتقل ہوجائیں۔

پھاگوارا۔کے جی کرشنن جنھوں نے البرٹ انسٹائین‘ اساک نیوٹن‘ او راسٹفین ہاکونگ کے کام کو 106انڈین سائنس کانگریس میں مسترد کیا ہے نے انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ 20ویں صدی اگر انسٹائن سے منسوب ہے‘ تو یہ ایک ان سے ’’منسوب ‘‘ ہوگی۔انہو ں نے کہاکہ ’’ ان میں سے ایک بہترین فزیکس کا ماہر میں ہوں کیونکہ میرے تحقیق فزیکسکے متعلق تمام سوالوں کا جواب ہے‘‘۔

فی الحال وہ تاملناڈو کے مہارشی ویتھاتری آشرم میں ورلڈ کمیونٹی سروس سنٹر الیار میں’’ یونیورس کی حقیقت‘‘ پر مشتمل تحقیق میں مصروف ہیں۔

ان کا گائیڈ ’یوگن‘ ستیا مورتی ہے جو تعلیم کی مناسبت سے ایک لیاپ ٹیکنیشن ہے اور یوگا کی تعلیم دیتا ہے۔ملبورن کی وکٹوریہ یونیورسٹی کے محکمہ الکٹراکل انجینئرنگ میں ’’ قابل تجدید توانائی نظام ‘‘ میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے والے 42سالہ کرشنن کے پاس فزیکس کی کوئی ڈگری نہیں ہے۔

انہوں نے کہاہ’’ جانکاری کے لئے کسی ڈگری کی ضرورت نہیں ہوتی‘‘؟۔کرشنن جنھوں نے 4جنوری کے روز چلڈرن سائنس کانگریس میں اپنے کلیدی خطاب کے دوران انسٹائن ‘ نیوٹن اور ہاکونگ کی تھیوری کو مسترد کردیا تھا۔

ایک او راسپیکر آندھرا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر جی ناگیشوار راؤ نے دعوی کیاتھا کہ مہابھارت میں کوراؤ ٹسٹ ٹیوب کے بچے تھے۔کے جی کرشنن نے یہ بھی کہاکہ کشش کی تھیوری کو اگر ان کی تھیوری سے تبدیل کردیا جائے تو اس کا نام ’’ مودی لہر‘‘ ہوگا۔

ایک آسڑیلیائی شہری کرشنن نے کہاکہ وہ اپنے کام سے ہندوستان کا سر بلند کرنا چاہتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں مزید تحقیق کیلئے ہندوستان منتقل ہوجائیں۔کوئمبتور کی بھارتیار یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کرنے کے بعد کرشنن اعلی تعلیم کے لئے آسڑیلیا چلے گئے اور انہوں نے کوئنس لینڈ یونیورسٹی سے انفارمیشن سسٹم مینجمٹ کاکورسس کیا ۔

پھر اس کے بعد انہو ں نے ایم بی اے پوری کیا اور ایک بزنس کی شروعات کی۔انہوں نے کہاکہ’’ مذکورہ بیسویں صدری انسٹائن کی تھی اور کچھ سال بعد یہ صدی میری ہوگی‘‘۔کرشنن کے مطابق ان کے پیپر دوجریدوں میں شائع ہوئے مگر ان کا نام نہیں دیاگیا۔

اپنے دعوی میں انہوں نے کہاکہ ہاکنگ کے بشمول اسٹافورڈ یونیورسٹی‘ صدر ‘ وزیراعظم ‘ ماہر فزیکس‘ نیوز پیپر ایڈیٹرس او ریونیورسٹی کے سینئر عہدیداروں کو انہوں نے اس ضمن میں ای میل بھی کئے ہیں۔

چلڈرن سائنس سیشن میں خطاب کے دوران آندھرا یونیورسٹی کے وائس چانسلر راؤ نے دعوی کیاتھا کہ راؤن کے پاس 24ہوائی جہاز تھے 1989میں محکمہ انارگناک اور انالیٹکل کمیسٹری کے فیکلٹی ممبر او ر2006میں پروفیسر مقرر ہوئے۔سال2016میں تروپتی نژاد آندھرا یونیورسٹی کے وائس چانسلر مقرر ہوئے ۔