انسانیت کی سب سے عظیم مثال:جنگلی آگ سے اسرائیلوں کو بچانے 8فلسطینی فائیر فائٹرس کی آمد

اسرائیل: ایک ملک جو لاکھوں فلسطینوں کا قتل کررہاہے جس میں اکثریت بچوں کی ہے‘ ایک ملک جو والدین کے سامنے ان کے بچوں کوہلاک کرتا ہے۔ ایک ملک جو حقیقی مالکوں کے خاندانوں کوقتل کررہاہے۔’’ شعلوں میں گھیرے کیرمل کو دیکھ کر دل کو تکلیف ہوتی ہے۔ یہ وقت اکسانے کا نہیں بلکہ ہاتھ ملانے کا ہے تاکہ کریمل کو بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش جاسکے‘‘۔ عودہ ایمن
یروشلم: اس حقیقت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کہ پچھلے 70سالوں میں لاکھوں فلسطینیوں کا قتل کردیا گیا ‘ اس کے باوجودفلسطین نے اسرائیل کو اپنے8فائیر فائٹرس روانہ کرکے انسانیت کی ایک مثال قائم کی ہے جو دنیا کے کسی بھی ملک کی سونچ اور سمجھ سے باہر ہے۔

جمعرات کے روز آگ بجھانے والے عملے کے اٹھ فلسطینی جانباز سپاہی اسرائیل پہنچے تاکہ حیفہ‘ موداین’ ریشون لیزان اوردیگر علاقوں میں میں لگی آگ پرقابو پایاجاسکے۔چار پر مشتمل عملہ گلبو کراسنگ کے ذریعہ نارتھ علاقے میں پہنچا جہاں پر آگ پر قابوپانے کی کوشش کرنے والوں کی مددکرسکے اوردوسرے چار پر مشتمل عملہ یروشلم علاقے میںآگ پر قابو پانے میں مدد کررہاہے۔جمعرات کے روز ایم کے سی چیرمن جوائنٹ لسٹ نے اپنے بیان میں کہاکہ’’ آگ کو پتہ نہیں ہے کون عرب اور یہودی ہے‘‘۔


عودہ ایمن نے کہاکہ عودہ ایمن نے کہاکہ’’ شعلوں میں گھیرے کیرمل کو دیکھ کر دل کو تکلیف ہوتی ہے۔ یہ وقت اکسانے کا نہیں بلکہ ہاتھ ملانے کا ہے تاکہ کریمل کو بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش جاسکے‘‘۔چہارشنبہ کے روز میڈیاسے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم بنجامن نتین یاہو نے کہاکہ کچھ ملک آگ بجھانے والے ائیرل فائیر فائٹرس روانہ کررہے ہیں مگر یہ صاف ہے ہمیں مددکی مزید ضرورت ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ’’اسرائیل اوردنیابھر کے آگ بجھانے والے طیارے متحدہوکرآگ پرقابوکاکام کررہے ہیں۔ اس لئے ہی ہم نے فائیرائیراسکورڈن بنایاہے جو بہتر اندازمیں کام کررہاہے۔ہم سے ہاتھ ملانے والے ممالک میں روس‘ گریس ‘ اٹلی‘ کروشیا‘ ترکی نے ہمارے کال کا جوا ب دیا ہے‘‘۔جمعرات تک آگ کاشکار67افرادکو اسپتال میں شریک کیاگیاہے۔