انسانیت کی جیت

دہشت گردحملہ کے بعد وزیراعظم نیوزی لینڈکا اقلیتوں کے ساتھ اظہاریگانگت مثالی اقدام
انسانیت اورانسان دوستی کی قدریں دنیا سے مٹتی جارہی ہیں،مادی ترقیات عروج پرہیں،پہلے سے کہیں زیادہ انسانوں کیلئے عیش وآرام کے سامان مہیا ہیں لیکن انسانی قدریں ہرآنے والے دن کے ساتھ ملیامیٹ ہوتی جارہی ہیں،پہلے انسانوں کیلئے راحت وآرام کے ایسے اسباب فراہم نہیں تھے جیسے اب ہیں لیکن انسانیت زندہ تھی ،اسباب عیش وانبساط میں کمی کے باوجودانسان جذبات تشکروامتنان سے لبریزدل رکھتے تھے، جن کے دلوں میں انسانیت ہی نہیں بلکہ ساری مخلوقات کا پیار تھا، الفت ومحبت کا پیکرتھے،دوسروں کے دردوغم اورکسک کومحسوس کرنے والا دل رکھتے تھے اس لئے دوسروں کے بہی خواہ تھے جس کی وجہ فارغ البال و آسودہ حال تھے۔انسانیت ،انسان دوستی وانسانیت نوازی انسانوں کا گم شدہ سرمایہ ہے،یہ ایسی بیش بہاپونجی ہے جوتمام مادی نعمتوں پربھاری ہے،اس کا وجود کرئہ ارض کے ہرانسان کیلئے رحمت ہے اوراس کا ناپیدہوجانا ساری انسانیت کیلئے دردوکرب کا باعث ہے،کارگاہ حیات میں سب سے اہم ،قیمتی اورگراں مایہ کوئی شیٔ ہے تو وہ انسانیت ہے،قوموں کا عروج وزوال اسی سے وابستہ ہے، مسلم دشمن طاقتوں کے زیراثران سے دوستی،مادی مفادات کیلئے ضمیرفروشی اورانسان دشمن جابروظالم ،اللہ کے باغیوں کی حمایت میں اپنے بھائیوں کا قتل وخون جیسی مسلم ملکوں کی غیرانسانی کارستانیاں اور مغربی طاقتوں کا جبروظلم اورچیرہ دستیاں انسانیت اورانسانی اخلاق واقدارکا جیسے کچھ گلا گھونٹ رہی ہیں وہ انسانیت کی پیشانی پرایک بدنماداغ ہیں۔کرائسٹ چرچ کی مساجدمیں اسلام دشمنی پرمبنی جذبہ نفرت کے اظہار کا مسلم دشمن طاقتوں کے پروردہ دہشت گردنے جیسا گھنائونا جرم نیوزی لینڈ میں کیاہے وہ اسی سلسلہ کی کڑی ہے جو اسلام دشمنی کا مظہراورانسانیت کوشرمسارکرنے والا ہے۔ ایسے تاریک حالات میں نیوزی لینڈکی وزیراعظم جسنڈاآرڈرکا کردارانسان دوستی کی اعلی مثال ہے اوردنیا بھرکے سارے ممالک کیلئے انسانیت اورانسانیت نوازی کا ایک مؤثرعملی پیغام بھی ہے۔عالمی سطح پراسلام دشمنی کے احوال میں نیوزی لینڈ کی کم عمرخاتون وزیراعظم نے اپنائیت و انسانیت نوازی، دردمندوں کی چارہ سازی،مظلوموں کی بہی خواہی کے ساتھ سیاسی بصیرت،فراست وحکمت کے جو گہرے نقوش چھوڑے ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔مظلوم مسلمانوں کی دلجوئی وتعلق خاطرکے دردبھرے احساسات کوتازہ رکھنے کیلئے پارلیمنٹ کے خصوصی تعزیتی اجلاس کا آغازقرآن مجید کی تلاوت سے کیا،اوراپنے خطاب کا آغازالسلام علیکم سے کیا،درندگی وبربریت کوشرمسارکرنے والے اس حادثہ کو دہشت گردانہ واقعہ اور اس دن کونیوزی لینڈکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قراردیا،جس مذہبی جنونی نے دہشت گردانہ جرم کا ارتکاب کیا ہے اس سے لاتعلقی کا اظہارکرتے ہوئے اس کی شدیدمذمت کی اورکہاکہ وہ ہم میں سے نہیں ہے اورایسے ظالموں کیلئے ہماری مملکت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

نیوزی لینڈ کے مسلم باشندگان کوجوترک وطن کرکے ان کی مملکت میں مقیم ہیں اس بات کا یقین دلایا کہ نیوزی لینڈ ان کا گھرہے اوروہ ہماری مملکت کا حصہ ہیں،اس واقعہ میں شہیدمسلمانوں کووفورغم سے بھرپورجذبات محبت کے ساتھ خراج عقیدت پیش کیا اورکہا شہیدہونے والے ہمارے اپنے ہیں اورہمارے میں سے ہی ہیں،سیاہ رنگ والا، اسلامی طرزکا لباس زیب تن کرکے سرپردوپٹہ اوڑھے ہوئے شہداء کے لواحقین کے گھرگھرجاکرتعزیت کی ،بھیگی آنکھوں کے ساتھ تسلی دیتے ہوئے معذرت خواہی کی کہ ہم اپنوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے،مسلم خواتین کوگلے لگاکر تسلی آمیزکلمات کے ساتھ ان کے دکھ میں برابرکے شریک ہونے کا یقین دلایا اورہرقسم کی مددواعانت کرنے کا تیقن دیا،آئندہ ان جیسے واقعات کی روک تھام کیلئے نیوزی لینڈخودکاراورنیم خودکاررائفلوں کے استعمال پرپابندی عائدکردی۔نیوزی لینڈکی تنہاء وزیراعظم ہی نہیں بلکہ نیوزی لینڈکے سارے شہری مظلوم مسلمانوں کی حمایت میں شریک ہوگئے،حملہ کے بعدہی سے مقامی باشندوں نے مسلمانوں کے ساتھ دلگیراندازمیں بغلگیرہوکرتعزیت پیش کی،اشکبارآنکھوں سے تسلی دیتے ہوئے ان کی خدمت میں گلاب پیش کئے اوراپنے قول وعمل سے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ وہ اس غم کی گھڑی میں تنہاء نہیں ہیں بلکہ پورا ملک ان کے ساتھ شریک ہے،حادثہ کے دوسرے اورتیسرے دن بھی انہوں نے شہداء کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مسجدالنورکے پاس پولیس ہیڈکواٹرکے روبروگلدستے سجادئیے اوریہ سلسلہ ہنوزجاری ہے،اس طرح وہ مظلوم مسلمانوں سے اپنی قلبی وابستگی کا اظہارکرتے رہے،تمام شہری متحدہ طورپرغمزدہ، کمزور،غریب الوطن باشندوں کا حوصلہ بڑھاتے رہے۔ ایک معمرشخص مسجد النورکے سامنے ایک banner تھامے کھڑاتھا جس پرلکھا ہواتھا ’’مسلمانو! تم تنہاء نہیں ہو،تم مسجدکے اندر نماز ادا کرو میں باہرتمہاری حفاظت کروں گا‘‘ویسے نیوزی لینڈ کے دفاترمیں بوقت تعمیرنمازہال کے طورپرایک کمرہ مختص کیا جاتاہے جس میں وضووغیرہ کا علیحدہ سے انتظام رہتاہے اوروہاں کے باشندے اس سے خوش ہوتے ہیں ،اس سے اندازہ ہوتاہے کہ ملک کی آبادی صرف پچاس لاکھ نفوس پرمشتمل ہے ،آبادی کے تناسب سے گوکہ ایک چھوٹا ملک ہے لیکن شہریوں کے دلوں میں بڑی وسعت وگنجائش ہے،اس انسان دوستی نے آبادی کی کمی کے باوجود نیوزی لینڈکو سب سے بڑا اعلی وارفع ملک بنادیا ہے۔نیوزی لینڈکی قابل احترام ولائق ستائش خاتون وزیراعظم اوراس ملک کے اکثرشہری گوکہ ایمان کی نعمت سے محروم ہیں لیکن انسانی اخلاق واقدار ،اوصاف وعادات اورہمدردانہ مزاج وبہی خوانہ احساسات کی وجہ اس حدیث پاک کا مصداق ہیں۔

’’انسان سونے اورچاندی کے معادن’’کانوں‘‘ (Mines) کی طرح ہیں ،ان میں سے جوزمانہ جاہلیت میں اچھا ہوگا وہ دوراسلام میں بھی اچھاثابت ہوگاجبکہ وہ تفقہ یعنی دین کی سمجھ پیداکرلے‘‘ (مسلم:۴۷۷۴) دعاہے کہ اللہ سبحانہ ان سب کونورہدایت سے سرفراز فرمادے (آمین) جنونی دہشت گردکی ماں کواس سارے واقعہ کی ویڈیودکھائی گئی تورنجیدہ مغموم واشکبارگویاہوئی کہ میں مزیداس غیرانسانی منظرکودیکھنے کی تاب نہیں رکھتی،میں جانتی ہوں کہ وہ اس کیلئے سزائے موت کا مستحق ہے، یہ کہتے ہوئے مجھے دکھ ہوتاہے کہ وہ میرے خاندان کا فرد ہے۔ انصاف کی بات یہی ہے جس نے دوسروں کی جانیں لی ہے اس کے ساتھ بھی وہی کیا جائے جواس نے دوسروں کے ساتھ کیا ہے (sunday night true stories)دہشت گردکی ماں کے بھیگی پلکوں اور دردبھرے لہجے میں دئیے گئے اس بیان میں سخت دل انسانوں اورحکمرانوں کیلئے انسانیت کا ایک عظیم پیغام ہے۔یہ حادثہء فاجعہ ۱۵؍مارچ ۲۰۱۹؁ء روزجمعہ کورونماہواتھااس کے بعدآنے والے ۲۲؍مارچ جمعہ کی اذان کوقومی ٹی وی اورریڈیوچینلس سے نشرکیاگیا،سارانیوزی لینڈپیغام توحیدسے گونج اٹھا۔اذان کے ساتھ ہی ہزاروں افراد کرائسٹ چرچ کے ہیگلے پارک میں جمع ہوگئے ،وزیراعظم اورشہریوں نے تعزیت پیش کی اورملک بھرمیں شہداء کی یاد میں دومنٹ کی خاموشی منائی گئی ، مسجدالنور کے امام محترم جمال فوادنے خطبہ دیا ، سفیدفام بالا دستی کے شیطانی نظریہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردنے ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کی ،ہم شکستہ دل ضرورہیں لیکن ٹوٹے نہیں بلکہ متحد اورپر عزم ہیں کہ ہمیں تقسیم کرنے کی کسی کواجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم اورشہریوں کی محبتوںکا شکریہ اداکیا اوران کے جذبات یگانگت وہمدردی کی ستائش کی۔اس موقع پرملک بھرمیں کئی ایک عیسائی خواتین اپنے سروں پردوپٹے اوڑھکر مسلمانوں سے ہمدردانہ جذبات کا اظہارکیا، نیوزی لینڈ کے اخبارات نے اس جمعہ کوخصوصی خراج عقیدت پیش کیا ،چرائسٹ چرچ کے روزنامہ ’’The press‘‘کے صفحہ اول پرپچاس شہیدوںکے نام اورعربی میں السلام علیکم لکھا، آکلینڈولنگٹن اوردیگرشہروں میں بھی کثیراجتماع دیکھاگیا۔۱۱؍۹کے دہشت گردانہ واقعہ اوراس کے بعدنفرت وتعصب میں تشویشناک حدتک اضافہ کے پس منظرمیں دہشت گردی کا فرضی الزام مسلمانوں کے سرمونڈکراکثرمسلم ممالک میں منصوبہ بند طریقہ پر جودہشت گردی مچائی گئی ہے اورجس بیدردی کے ساتھ معصوم انسانوں کا خون بہایا گیاہے ، ان کی تعلیم گاہوں اورشفاخانوں اورقیمتی ملکی املاک کے ساتھ شہریوں کے املاک کوتباہ وتاراج کیاگیاہے وہ انسانی تاریخ کا ایک سیاہ ترین باب ہے۔سیکولرملک ہندوستان ایک بڑی آبادی والا ملک ہے جس میں کئی ایک مذاہب کے ماننے والے شیروشکرکی طرح رہا کرتے تھے جوانگریزوں کی غلامی کی زنجیروں میں جکڑاہواتھا،غلامی سے نجات حاصل کرکے آزادی حاصل کرنے کیلئے ملک کے باشندوں نے بڑی بڑی قربانیاں دیں، جنگ آزادی میں پیش پیش رہنے والوں میں غیرمسلم بھائیوں کے ساتھ ایک کثیرتعدادمسلم علماء وفضلاء وزعماء ملت اورعام شہریوں کی تھی۔ آزادی کی تاریخ کے روشن صفحات میں ان سب کا نام درج رہے گا لیکن کسی کا نام درج نہیں ہو سکا تویہ وہ افرادہیں جو آزادی کی جنگ میں اپنی حصہ داری اداکرنے کے بجائے انگریزوں سے سازبازکئے ہوئے تھے ،شومیٔ قسمت یہ وہی ہیں جواس وقت ملک پرحکمران ہیں،گجرات کے سانحہ کا داغ موجودہ وزیراعظم کی پیشانی پرلگاہواہے ،اس وقت وہ اوران کی جماعت ہندوستان کی ملی جلی تہذیب اورآپسی رواداری ،اتحادومحبت کی فضاء کونفرت ،دشمنی وعداوت میں تبدیل کرنے کی مہم میں لگی ہوئی ہے اور انسانوں کو مذہب کے خانوں میں بانٹ کراپنا ووٹ بنک مضبوط کرنے کی سازش میں مصروف ہے۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ مغربی طاقتیں اورہندوستان کے حکمران اورمتعصب شہری نیوزی لینڈ کی قابل تحسین ولائق تقلید کردارکی حامل وزیراعظم صاحبہ اور اس کے شہریوں کے کردارسے نصیحت حاصل کرتے اور کرئہ ارض کوامن وآمان کا گہوارہ بنائے رکھنے میں اپنا انسانی واخلاقی کردارنبھاتے۔ بلا لحاظ مذہب وملت’’ سارے باشندگان ایک خاندان ہیں‘‘کا عملی پیغام دیتے۔
بس کہ دشوارہے ہرچیزکا آساں ہونا
آدمی کوبھی میسرنہیں انساں ہونا