امریکی سفیر نینسی پاویل نے اچانک استعفیٰ دیدیا

مودی کے تعلق سے واشنگٹن کی پالیسی میں تبدیلی اور دیویانی کھوبر گاڑے معاملے کا اثر ، کوئی اختلافات نہیں تھے : اوباما انتظامیہ

نئی دہلی ۔ 31 مارچ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) امریکی سفیر متعینہ ہند نینسی پاویل نے آج ایک غیرمعمولی قدم اُٹھاتے ہوئے عہدہ سے استعفیٰ دیدیا جبکہ ہندوستان میں عام انتخابات کی تیاریاں زوروشور سے جاری ہے جس میں نریندر مودی کو وزارت عظمیٰ عہدہ کیلئے سب سے آگے سمجھا جارہا ہے ۔ انھوں نے یہاں امریکی مشن میں اپنے ساتھیوں سے استعفیٰ کا اعلان اُس وقت کیا جب کہ ایک ہفتہ قبل میڈیا میں یہ اطلاعات دی جارہی تھی کہ اوباما انتظامیہ ہندوستان کے ساتھ معاملات کی بہتری کے مقصد سے اُنھیں اس عہدہ سے ہٹا سکتا ہے ۔ نینسی پاویل تین سال سے بھی کم عرصہ سے ہندوستان میں اِس عہدہ پر فائز تھیں۔ انھوں نے 31 مارچ کو امریکی مشن ٹاؤن ہال میٹنگ میں استعفیٰ کا اعلان کیا اور کہا کہ وہ اپنا مکتوب استعفیٰ صدر اوباما کو پیش کررہی ہیں۔ اب وہ ماہ مئی کے ختم سے قبل اپنے مکان ڈیلاویر واپس ہونا چاہتی ہیں۔ امریکی سفارت خانہ کی ویب سائیٹ نے آج رات یہ اطلاع دی۔ سفارتخانہ کے ذرائع نے 67 سالہ نینسی پاویل کے اس فیصلے کے بارے میں قیاس آرائی سے گریز کیا ہے ۔

اور اُن کے اچانک مستعفی ہوکر اپنے گھر واپسی کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ نینسی پاویل کا یہ اقدام ایسے وقت دیکھنے میں آیا جب کہ ہندوستان میں انتخابی عمل جاری ہے اور واشنگٹن کو بھی انتخابی نتائج سے گہری دلچسپی ہے ۔ ایک ہفتہ قبل میڈیا میں یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ نینسی پاویل کو موجودہ عہدہ سے ہٹاکر کسی سیاسی نمائندہ کا تقرر کیا جاسکتا ہے کیونکہ اوباما انتظامیہ ہندوستان کے ساتھ تمام معاملات کو بہتر بنانے کی کوشش کررہا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نینسی پاویل نے چیف منسٹر گجرات نریندر مودی سے ملاقات کے تعلق سے پس و پیش کا رویہ اختیار کیا تھا اور یہ بھی سمجھا جارہا تھا کہ وہ یو پی اے کی خارجہ پالیسی ادارہ سے کافی قریب ہے۔ ایسے وقت جبکہ نریندر مودی کو وزرات عظمیٰ کے عہدہ کیلئے پیش پیش تصور کیا جارہا ہے اور واشنگٹن نے مودی سے روابط استوار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، اُس وقت نینسی پاویل نے 13 فبروری کو نریندر مودی سے ملاقات کی تھی ۔ اس طرح گجرات لیڈر کے ساتھ 2002 ء مابعد گودھرا فسادات پر جاری 9 سال طویل بائیکاٹ ختم ہوا ۔ امریکہ نے اس ملاقات کے ذریعہ اپنا موقف اچانک تبدیل کردیا اور مودی کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا گیا حالانکہ اس سے پہلے امریکہ کا یہ موقف تھا کہ مودی سے اُس کا کوئی تعلق نہیں ۔ یہی نہیں بلکہ 2005 ء میں مقامی قانون کے تحت مودی کا ویزا بھی منسوخ کیا گیا تھا۔ مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی کے مسئلے پر امریکہ نے یہ قدم اٹھایا اور پھر اُس نے اپنی پالیسی پر نظرثانی سے بھی انکار کیا تھا لیکن اب بدلتے سیاسی حالات میں امریکہ کی پالیسی بھی مودی کے تعلق سے تبدیل ہوچکی ہے ۔

قبل ازیں یوروپی یونین اور برطانیہ نے بھی مودی کا بائیکاٹ ختم کرتے ہوئے انتخابی حالات کے مطابق چیف منسٹر گجرات کی تعریف و تحسین شروع کردی تھی ۔ نینسی پاویل کے مخالفین حالیہ دیویانی کھوبر گاڑے مسئلے پر دونوں ممالک کے مابین سفارتی تعطل کے معاملے میں بھی انھیں مورد الزام قرار دے رہے ہیں۔ نینسی پاویل نے اس مسئلے کی سنگینی اور اس کی وجہ سے باہمی روابط پر ہونیو الے اثرات کا اندازہ نہیں کیا تھا ۔ اس دوران اوباما انتظامیہ نے کسی اختلافات کی بناء مستعفی ہونے کی اطلاعات کو مسترد کردیا اور کہا کہ اختلافات کے بارے میں خبروں میں کوئی سچائی نہیں ہے بلکہ انھوں نے 37 سالہ کیرئیر شاندار انداز میںختم کیاہے ۔